الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْمَلَاحِمِ
کتاب: اہم معرکوں کا بیان جو امت میں ہونے والے ہیں
14. باب خُرُوجِ الدَّجَّالِ
14. باب: دجال کے نکلنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4315
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، قَالَ: اجْتَمَعَ حُذَيْفَةُ، وَأَبُو مَسْعُودٍ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ:" لَأَنَا بِمَا مَعَ الدَّجَّالِ أَعْلَمُ مِنْهُ إِنَّ مَعَهُ بَحْرًا مِنْ مَاءٍ وَنَهْرًا مِنْ نَارٍ فَالَّذِي تَرَوْنَ أَنَّهُ نَارٌ مَاءٌ وَالَّذِي تَرَوْنَ أَنَّهُ مَاءٌ نَارٌ، فَمَنْ أَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْكُمْ فَأَرَادَ الْمَاءَ فَلْيَشْرَبْ مِنَ الَّذِي يَرَى أَنَّهُ نَارٌ فَإِنَّهُ سَيَجِدُهُ مَاءً"، قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ الْبَدْرِيُّ: هَكَذَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ.
ربعی بن حراش کہتے ہیں کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ اکٹھا ہوئے تو حذیفہ نے کہا: دجال کے ساتھ جو چیز ہو گی میں اسے خوب جانتا ہوں، اس کے ساتھ ایک نہر پانی کی ہو گی اور ایک آگ کی، جس کو تم آگ سمجھتے ہو گے وہ پانی ہو گا، اور جس کو پانی سمجھتے ہو گے وہ آگ ہو گی، تو جو تم میں سے اسے پائے اور پانی پینا چاہے تو چاہیئے کہ وہ اس میں سے پئے جسے وہ آگ سمجھ رہا ہے کیونکہ وہ اسے پانی پائے گا۔ ابومسعود بدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اسی طرح میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَلَاحِمِ/حدیث: 4315]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء 50 (3450) والفتن 26 (7130)، صحیح مسلم/الفتن 20 (2934)، (تحفة الأشراف: 3309)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/395، 399) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3450) صحيح مسلم (2934)¤

حدیث نمبر: 4316
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:"مَا بُعِثَ نَبِيٌّ إِلَّا قَدْ أَنْذَرَ أُمَّتَهُ الدَّجَّالَ الْأَعْوَرَ الْكَذَّابَ أَلَا وَإِنَّهُ أَعْوَرُ وَإِنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ وَإِنَّ بَيْنَ عَيْنَيْهِ مَكْتُوبًا كَافِرٌ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی ایسا نبی نہیں بھیجا گیا جس نے اپنی امت کو کانے اور جھوٹے دجال سے ڈرایا نہ ہو، تو خوب سن لو کہ وہ کانا ہو گا اور تمہارا رب کانا نہیں ہے، اور اس کی دونوں آنکھوں کے بیچ یعنی پیشانی پر کافر لکھا ہو گا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَلَاحِمِ/حدیث: 4316]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الفتن 26 (7131) التوحید 17 (7408)، صحیح مسلم/الفتن 20 (2933)، سنن الترمذی/الفتن62 (2245)، (تحفة الأشراف: 1241)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/103، 173، 276، 290) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (7131) صحيح مسلم (2933)

حدیث نمبر: 4317
‏‏‏‏ شعبہ سے ک ف ر مروی ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَلَاحِمِ/حدیث: 4317]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 1241)» ‏‏‏‏

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2933)

حدیث نمبر: 4318
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: يَقْرَؤُهُ كُلُّ مُسْلِمٍ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کرتے ہیں اس میں ہے: اسے ہر مسلمان پڑھ لے گا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَلَاحِمِ/حدیث: 4318]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/ الفتن 20 (2933)، (تحفة الأشراف: 915)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/211، 249) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2933)

حدیث نمبر: 4319
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ، عَنْ أَبِي الدَّهْمَاءِ، قَالَ: سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ يُحَدِّثُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ سَمِعَ بِالدَّجَّالِ فَلْيَنْأَ عَنْهُ فَوَاللَّهِ إِنَّ الرَّجُلَ لَيَأْتِيهِ وَهُوَ يَحْسِبُ أَنَّهُ مُؤْمِنٌ، فَيَتَّبِعُهُ مِمَّا يَبْعَثُ بِهِ مِنَ الشُّبُهَاتِ، أَوْ لِمَا يَبْعَثُ بِهِ مِنَ الشُّبُهَاتِ"، هَكَذَا قَالَ.
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کو کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو دجال کے متعلق سنے کہ وہ ظاہر ہو چکا ہے تو وہ اس سے دور ہی رہے کیونکہ قسم ہے اللہ کی! آدمی اس کے پاس آئے گا تو یہی سمجھے گا کہ وہ مومن ہے، اور وہ اس کا ان مشتبہ چیزوں کی وجہ سے جن کے ساتھ وہ بھیجا گیا ہو گا تابع ہو جائے گا راوی کو شک ہے کہ «مما یُبعث بہ» کہا ہے یا «لما یُبعث بہ» ۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَلَاحِمِ/حدیث: 4319]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10838)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/431، 441) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح¤ مشكوة المصابيح (5488)

حدیث نمبر: 4320
حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنِي بَحِيرٌ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنِّي قَدْ حَدَّثْتُكُمْ عَنِ الدَّجَّالِ حَتَّى خَشِيتُ أَنْ لَا تَعْقِلُوا إِنَّ مَسِيحَ الدَّجَّالِ رَجُلٌ قَصِيرٌ أَفْحَجُ جَعْدٌ أَعْوَرُ مَطْمُوسُ الْعَيْنِ لَيْسَ بِنَاتِئَةٍ وَلَا حَجْرَاءَ فَإِنْ أُلْبِسَ عَلَيْكُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: عَمْرُو بْنُ الْأَسْوَدِ وَلِي الْقَضَاءَ.
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں دجال کے متعلق تمہیں اتنی باتیں بتا چکا ہوں کہ مجھے اندیشہ ہوا کہ تم اسے یاد نہ رکھ سکو گے (تو یاد رکھو) مسیح دجال پستہ قد ہو گا، چلنے میں اس کے دونوں پاؤں کے بیچ فاصلہ رہے گا، اس کے بال گھونگھریالے ہوں گے، کانا ہو گا، آنکھ مٹی ہوئی ہو گی، نہ ابھری ہوئی اور نہ اندر گھسی ہوئی، پھر اس پر بھی اگر تمہیں اشتباہ ہو جائے تو یاد رکھو تمہارا رب کانا نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَلَاحِمِ/حدیث: 4320]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 5078)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/324) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ مشكوة المصابيح (5485)¤ ورواية بقية بن الوليد الحمصي عن بحير بن سعد محمولة علي السماع

حدیث نمبر: 4321
حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ صَالِحٍ الدِّمَشْقِيُّ الْمُؤَذِّنُ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ جَابِرٍ الطَّائِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ الْكِلَابِيِّ، قَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدَّجَّالَ، فَقَالَ:" إِنْ يَخْرُجْ وَأَنَا فِيكُمْ فَأَنَا حَجِيجُهُ دُونَكُمْ، وَإِنْ يَخْرُجْ وَلَسْتُ فِيكُمْ فَامْرُؤٌ حَجِيجُ نَفْسِهِ، وَاللَّهُ خَلِيفَتِي عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ فَمَنْ أَدْرَكَهُ مِنْكُمْ فَلْيَقْرَأْ عَلَيْهِ فَوَاتِحَ سُورَةِ الْكَهْفِ فَإِنَّهَا جِوَارُكُمْ مِنْ فِتْنَتِهِ، قُلْنَا: وَمَا لَبْثُهُ فِي الْأَرْضِ؟ قَالَ: أَرْبَعُونَ يَوْمًا: يَوْمٌ كَسَنَةٍ، وَيَوْمٌ كَشَهْرٍ، وَيَوْمٌ كَجُمُعَةٍ، وَسَائِرُ أَيَّامِهِ كَأَيَّامِكُمْ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الْيَوْمُ الَّذِي كَسَنَةٍ أَتَكْفِينَا فِيهِ صَلَاةُ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، قَالَ: لَا اقْدُرُوا لَهُ قَدْرَهُ ثُمَّ يَنْزِلُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ عِنْدَ الْمَنَارَةِ الْبَيْضَاءِ شَرْقِيَّ دِمَشْقَ فَيُدْرِكُهُ عِنْدَ بَابِ لُدٍّ فَيَقْتُلُهُ".
نواس بن سمعان کلابی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا ذکر کیا تو فرمایا: اگر وہ ظاہر ہوا اور میں تم میں موجود رہا تو تمہارے بجائے میں اس سے جھگڑوں گا، اور اگر وہ ظاہر ہوا اور میں تم میں نہیں رہا تو آدمی خود اس سے نپٹے گا، اور اللہ ہی ہر مسلمان کے لیے میرا خلیفہ ہے، پس تم میں سے جو اس کو پائے تو اس پر سورۃ الکہف کی ابتدائی آیتیں پڑھے کیونکہ یہ تمہیں اس کے فتنے سے بچائیں گی۔ ہم نے عرض کیا: وہ کتنے دنوں تک زمین پر رہے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چالیس دن تک، اس کا ایک دن ایک سال کے برابر ہو گا، اور ایک دن ایک مہینہ کے، اور ایک دن ایک ہفتہ کے، اور باقی دن تمہارے اور دنوں کی طرح ہوں گے۔ تو ہم نے پوچھا: اللہ کے رسول! جو دن ایک سال کے برابر ہو گا، کیا اس میں ایک دن اور رات کی نماز ہمارے لیے کافی ہوں گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، تم اس دن اندازہ کر لینا، اور اسی حساب سے نماز پڑھنا، پھر عیسیٰ بن مریم علیہ السلام دمشق کے مشرق میں سفید منارہ کے پاس اتریں گے، اور اسے (یعنی دجال کو) باب لد ۱؎ کے پاس پائیں گے اور وہیں اسے قتل کر دیں گے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَلَاحِمِ/حدیث: 4321]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الفتن 20 (2937)، سنن الترمذی/الفتن 59 (2240)، سنن ابن ماجہ/ الفتن (4075)، (تحفة الأشراف: 11711)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/181، 182) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: بیت المقدس کے پاس ایک شہر کا نام ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2937)

حدیث نمبر: 4322
حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ، عَنِ السَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَذَكَرَ الصَّلَوَاتِ مِثْلَ مَعْنَاهُ.
ابوامامہ رضی اللہ عنہ نے بھی اسی طرح کی حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے اور نمازوں کا ذکر سابقہ حدیث کی طرح کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَلَاحِمِ/حدیث: 4322]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الفتن 33 (4077)، (تحفة الأشراف: 4896) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 4323
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ حَدِيثِ أَبِي الدَّرْدَاءِ يَرْوِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ حَفِظَ عَشْرَ آيَاتٍ مِنْ أَوَّلِ سُورَةِ الْكَهْفِ عُصِمَ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَا قَالَ هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ قَتَادَةَ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ مَنْ حَفِظَ مِنْ خَوَاتِيمِ سُورَةِ الْكَهْفِ، وَقَالَ شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ مِنْ آخِرِ الْكَهْفِ.
ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے سورۃ الکہف کی ابتدائی دس آیتیں یاد کر لیں وہ دجال کے فتنہ سے محفوظ رہے گا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح ہشام دستوائی نے قتادہ سے روایت کیا ہے مگر اس میں ہے: جس نے سورۃ الکہف کی آخری آیتیں یاد کیں، شعبہ نے بھی قتادہ سے کہف کے آخر سے کے الفاظ روایت کئے ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَلَاحِمِ/حدیث: 4323]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المسافرین 44 (809)، سنن الترمذی/فضائل القرآن 6 (2886)، (تحفة الأشراف: 10963) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (809)

حدیث نمبر: 4324
حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ آدَمَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيٌّ يَعْنِي عِيسَى، وَإِنَّهُ نَازِلٌ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَاعْرِفُوهُ رَجُلٌ مَرْبُوعٌ إِلَى الْحُمْرَةِ وَالْبَيَاضِ بَيْنَ مُمَصَّرَتَيْنِ كَأَنَّ رَأْسَهُ يَقْطُرُ، وَإِنْ لَمْ يُصِبْهُ بَلَلٌ، فَيُقَاتِلُ النَّاسَ عَلَى الْإِسْلَامِ فَيَدُقُّ الصَّلِيبَ وَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ وَيَضَعُ الْجِزْيَةَ وَيُهْلِكُ اللَّهُ فِي زَمَانِهِ الْمِلَلَ كُلَّهَا إِلَّا الْإِسْلَامَ وَيُهْلِكُ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ، فَيَمْكُثُ فِي الْأَرْضِ أَرْبَعِينَ سَنَةً ثُمَّ يُتَوَفَّى فَيُصَلِّي عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے اور ان یعنی عیسیٰ کے درمیان کوئی نبی نہیں، یقیناً وہ اتریں گے، جب تم انہیں دیکھنا تو پہچان لینا، وہ ایک درمیانی قد و قامت کے شخص ہوں گے، ان کا رنگ سرخ و سفید ہو گا، ہلکے زرد رنگ کے دو کپڑے پہنے ہوں گے، ایسا لگے گا کہ ان کے سر سے پانی ٹپک رہا ہے گو وہ تر نہ ہوں گے، تو وہ لوگوں سے اسلام کے لیے جہاد کریں گے، صلیب توڑیں گے، سور کو قتل کریں گے اور جزیہ معاف کر دیں گے، اللہ تعالیٰ ان کے زمانہ میں سوائے اسلام کے سارے مذاہب کو ختم کر دے گا، وہ مسیح دجال کو ہلاک کریں گے، پھر اس کے بعد دنیا میں چالیس سال تک زندہ رہیں گے، پھر ان کی وفات ہو گی تو مسلمان ان کی نماز جنازہ پڑھیں گے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَلَاحِمِ/حدیث: 4324]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13589)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/406، 437) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ قتادة صرح بالسماع عند أحمد (2/437)