الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْحُدُودِ
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
4. باب فِي الْحَدِّ يُشْفَعُ فِيهِ
4. باب: شرعی حدود کو ختم کرنے کے لیے سفارش نہیں کی جا سکتی۔
حدیث نمبر: 4373
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمْدَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي. ح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ، فَقَالُوا: مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا يَعْنِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: وَمَنْ يَجْتَرِئُ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أُسَامَةُ أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ، ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ، فَقَالَ: إِنَّمَا هَلَكَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ قریش کو ایک مخزومی عورت جس نے چوری کی تھی کے معاملہ نے فکرمند کر دیا، وہ کہنے لگے: اس عورت کے سلسلہ میں کون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرے گا؟ لوگوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہیتے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے سوا اور کس کو اس کی جرات ہو سکتی ہے؟ چنانچہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے آپ سے اس سلسلہ میں گفتگو کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسامہ! کیا تم اللہ کے حدود میں سے ایک حد کے سلسلہ میں مجھ سے سفارش کرتے ہو! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور خطبہ دیا، آپ نے اس خطبہ میں فرمایا: تم سے پہلے کے لوگ اسی وجہ سے ہلاک ہوئے کیونکہ ان میں جب کوئی معزز آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب کسی کمزور سے یہ جرم سرزد ہو جاتا تو اس پر حد قائم کرتے، قسم اللہ کی اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرے تو میں اس کا ہاتھ بھی کاٹ ڈالوں گا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4373]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الشہادات 8 (2648)، الأنبیاء 54 (3475)، فضائل الصحابة 18 (3732)، المغازي 53 (4304)، الحدود 11 (6787)، 12 (6788)، 14 (6800)، صحیح مسلم/الحدود 2 (1688)، سنن الترمذی/الحدود 6 (1430)، سنن النسائی/قطع السارق 5 (4903)، سنن ابن ماجہ/الحدود 6 (2547)، (تحفة الأشراف: 16578)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/162)، سنن الدارمی/الحدود 5 (2348) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3732) صحيح مسلم (1688)

حدیث نمبر: 4374
حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، ومُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَتِ امْرَأَةٌ مَخْزُومِيَّةٌ تَسْتَعِيرُ الْمَتَاعَ وَتَجْحَدُهُ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَطْعِ يَدِهَا وَقَصَّ نَحْوَ حَدِيثِ اللَّيْثِ، قَالَ: فَقَطَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهَا، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى ابْنُ وَهْبٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَقَالَ فِيهِ كَمَا قَالَ اللَّيْثُ: إِنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ الْفَتْحِ، وَرَوَاهُ اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ بِإِسْنَادِهِ، فَقَالَ: اسْتَعَارَتِ امْرَأَةٌ وَرَوَى مَسْعُودُ بْنُ الْأَسْوَدِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا الْخَبَرِ قَالَ: سَرَقَتْ قَطِيفَةً مِنْ بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَوَاهُ أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فَعَاذَتْ بِزَيْنَبَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک مخزومی عورت سامان مانگ کر لے جایا کرتی اور واپسی کے وقت اس کا انکار کر دیا کرتی تھی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اس کا ہاتھ کاٹ لیا جائے۔ اور معمر نے لیث جیسی روایت بیان کی اس میں ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹ لیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن وہب نے اس حدیث کو یونس سے، یونس نے زہری سے روایت کیا، اور اس میں ویسے ہی ہے جیسے لیث نے کہا ہے کہ ایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں فتح مکہ کے سال چوری کی۔ اور اسے لیث نے یونس سے، یونس نے ابن شہاب سے اسی سند سے روایت کیا ہے اس میں ہے کہ اس عورت نے (کوئی چیز) منگنی (مانگ کر) لی تھی (پھر وہ مکر گئی تھی)۔ اور اسے مسعود بن اسود نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی حدیث کے مثل روایت کیا ہے اس میں یہ ہے کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر سے ایک چادر چرائی تھی۔ اور ابوزبیر نے جابر سے اسے یوں روایت کیا ہے کہ ایک عورت نے چوری کی، پھر اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی زینب کی پناہ لی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4374]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحدود 2 (1688)، (تحفة الأشراف: 16643)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/162)، ویأتی برقم (4397) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3475، 3732) صحيح مسلم (1688)

حدیث نمبر: 4375
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ زَيْدٍ نَسَبَهُ جَعْفَرٌ إِلَى سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَقِيلُوا ذَوِي الْهَيْئَاتِ عَثَرَاتِهِمْ إِلَّا الْحُدُودَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صاحب حیثیت اور محترم وبا وقار لوگوں کی لغزشوں کو معاف کر دیا کرو سوائے حدود کے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4375]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 17912)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/181) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ مشكوة المصابيح (3569)