الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الدِّيَاتِ
کتاب: دیتوں کا بیان
24. باب فِي الرَّجُلِ يُقَاتِلُ الرَّجُلَ فَيَدْفَعُهُ عَنْ نَفْسِهِ
24. باب: ایک شخص دوسرے سے لڑے اور دوسرا اپنا دفاع کرے تو اس پر سزا نہ ہو گی۔
حدیث نمبر: 4584
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" قَاتَلَ أَجِيرٌ لِي رَجُلًا فَعَضَّ يَدَهُ فَانْتَزَعَهَا فَنَدَرَتْ ثَنِيَّتُهُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهْدَرَهَا، وَقَالَ: أَتُرِيدُ أَنْ يَضَعَ يَدَهُ فِي فِيكَ تَقْضِمُهَا كَالْفَحْلِ؟ قَالَ: وَأَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَهْدَرَهَا، وَقَالَ: بَعِدَتْ سِنُّهُ".
یعلیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے ایک مزدور نے ایک شخص سے جھگڑا کیا اور اس کے ہاتھ کو منہ میں کر کے دانت سے دبایا، اس نے اپنا ہاتھ کھینچا تو اس کا دانت باہر نکل آیا، پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ نے اسے لغو کر دیا، اور فرمایا: کیا چاہتے ہو کہ وہ اپنا ہاتھ تمہارے منہ میں دیدے، اور تم اسے سانڈ کی طرح چبا ڈالو ابن ابی ملیکہ نے اپنے دادا سے نقل کیا ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اسے لغو قرار دیا اور کہا: (اللہ کرے) اس کا دانت نہ رہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4584]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/جزاء الصید 19 (1847)، الإجارة 5 (2265)، الجھاد 120 (2973)، المغازي 78 (4417)، الدیات 18 (6893)، صحیح مسلم/الحدود 4 (1673)، سنن النسائی/القسامة 15 (4774، 4775، 4776)، سنن ابن ماجہ/الدیات 20 (2656)، (تحفة الأشراف: 11837، 6622)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/222، 223، 224) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6893) صحيح مسلم (1674)

حدیث نمبر: 4585
حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، وَعَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ بِهَذَا، زَادَ: ثُمّ قَالَ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْعَاضِّ: إِنْ شِئْتَ أَنْ تُمَكِّنَهُ مِنْ يَدِكَ فَيَعَضُّهَا ثُمَّ تَنْزِعُهَا مِنْ فِيهِ وَأَبْطَلَ دِيَةَ أَسْنَانِهِ.
اس سند سے بھی یعلیٰ بن امیہ سے یہی حدیث مروی ہے البتہ اتنا اضافہ ہے پھر آپ نے (یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے) دانت کاٹنے والے سے فرمایا: اگر تم چاہو تو یہ ہو سکتا ہے کہ تم بھی اپنا ہاتھ اس کے منہ میں دے دو وہ اسے کاٹے پھر تم اسے اس کے منہ سے کھینچ لو اور اس کے دانتوں کی دیت باطل قرار دے دی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4585]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 11846) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح¤ انظر الحديث السابق (4584)