الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الدِّيَاتِ
کتاب: دیتوں کا بیان
25. باب فِيمَنْ تَطَبَّبَ وَلاَ يُعْلَمُ مِنْهُ طِبٌّ فَأَعْنَتَ
25. باب: جس نے طب جانے بغیر کسی کا علاج کیا اور اس کو نقصان پہنچا دیا تو اس کی سزا کیا ہے؟
حدیث نمبر: 4586
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ الْأَنْطَاكِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْيَانَ، أَنَّ الْوَلِيدَ بْنَ مُسْلِمٍ أَخْبَرَهُمْ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ،عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ تَطَبَّبَ وَلَا يُعْلَمُ مِنْهُ طِبٌّ فَهُوَ ضَامِنٌ"، قَالَ نَصْرٌ: قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا لَمْ يَرْوِهِ إِلَّا الْوَلِيدُ، لَا نَدْرِي هُوَ صَحِيحٌ أَمْ لَا؟.
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو طب نہ جانتا ہو اور علاج کرے تو وہ (مریض کا) ضامن ہو گا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ولید کے علاوہ کسی اور نے روایت نہیں کیا، ہمیں نہیں معلوم یہ صحیح ہے یا نہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4586]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/القسامة 34 (4834)، سنن ابن ماجہ/الطب 16 (3466)، (تحفة الأشراف: 8746) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ نسائي (4834) ابن ماجه (3466)¤ ابن جريج مدلس وعنعن¤ وللحديث شاھد ضعيف¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 162

حدیث نمبر: 4587
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، حَدَّثَنِي بَعْضُ الْوَفْد الَّذِينَ قُدِمُوا عَلَى أَبِي، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّمَا طَبِيبٍ تَطَبَّبَ عَلَى قَوْمٍ لَا يُعْرَفُ لَهُ تَطَبُّبٌ قَبْلَ ذَلِكَ فَأَعْنَتَ فَهُوَ ضَامِنٌ"، قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ: أَمَا إِنَّهُ لَيْسَ بِالنَّعْتِ، إِنَّمَا هُوَ قَطْعُ الْعُرُوقِ وَالْبَطُّ وَالْكَيُّ.
عبدالعزیزبن عمر بن عبدالعزیز کہتے ہیں میرے والد کے پاس آنے والوں میں سے ایک شخص نے مجھ سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی قوم میں طبیب بن بیٹھے، حالانکہ اس سے پہلے اس کی طب دانی معروف نہ ہو اور مریض کا مرض بگڑ جائے اور اس کو نقصان لاحق ہو جائے تو وہ اس کا ضامن ہو گا۔ عبدالعزیز کہتے ہیں: «اعنت نعت» سے نہیں (بلکہ «عنت» سے ہے جس کے معنی) رگ کاٹنے، زخم چیرنے یا داغنے کے ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4587]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15631) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ بعض الوفد مجھول¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 162