الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
91. باب فِي الْمُتَشَبِّعِ بِمَا لَمْ يُعْطَ
91. باب: ایسی چیزوں کے پاس میں ہونے کا بیان جو آدمی کے پاس نہ ہو جھوٹ کا لبادہ اوڑھنا ہے۔
حدیث نمبر: 4997
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ،" أَنَّ امْرَأَةً قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي جَارَةً تَعْنِي ضَرَّةً هَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ إِنْ تَشَبَّعْتُ لَهَا بِمَا لَمْ يُعْطِ زَوْجِي؟ قَالَ: الْمُتَشَبِّعُ بِمَا لَمْ يُعْطَ كَلَابِسِ ثَوْبَيْ زُورٍ".
اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک عورت نے کہا: اللہ کے رسول! میری ایک پڑوسن یعنی سوکن ہے، تو کیا مجھ پر گناہ ہو گا اگر میں اسے جلانے کے لیے کہوں کہ میرے شوہر نے مجھے یہ یہ چیزیں دی ہیں جو اس نے نہیں دی ہیں، آپ نے فرمایا: جلانے کے لیے ایسی چیزوں کا ذکر کرنے والا جو اسے نہیں دی گئیں اسی طرح ہے جیسے کسی نے جھوٹ کے دو لبادے پہن لیے ہوں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4997]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/النکاح 107 (5219)، صحیح مسلم/اللباس 35 (2130)، (تحفة الأشراف: 15745)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/345،346، 353) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5219) صحيح مسلم (2130)