الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
92. باب مَا جَاءَ فِي الْمِزَاحِ
92. باب: ہنسی مذاق (مزاح) کا بیان۔
حدیث نمبر: 4998
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ،" أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، احْمِلْنِي , قال النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّا حَامِلُوكَ عَلَى وَلَدِ نَاقَةٍ , قال: وَمَا أَصْنَعُ بِوَلَدِ النَّاقَةِ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَهَلْ تَلِدُ الْإِبِلَ إِلَّا النُّوقُ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے سواری عطا فرما دیجئیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم تو تمہیں اونٹنی کے بچے پر سوار کرائیں گے وہ بولا: میں اونٹنی کے بچے کا کیا کروں گا؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آخر ہر اونٹ اونٹنی ہی کا بچہ تو ہوتا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4998]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البر والصلة 57 (1991)، (تحفة الأشراف: 655)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/267) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح¤ مشكوة المصابيح (4886)¤ حميد عنعن لكنه كان يدلس عن ثابت البناني عن أنس رضي الله عنه وثابت البناني ثقة

حدیث نمبر: 4999
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْعَيْزَارِ بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ:" اسْتَأْذَنَ أَبُو بَكْرٍ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْهِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعَ صَوْتَ عَائِشَةَ عَالِيًا، فَلَمَّا دَخَلَ تَنَاوَلَهَا لِيَلْطِمَهَا، وَقَالَ: أَلَا أَرَاكِ تَرْفَعِينَ صَوْتَكِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْجِزُهُ، وَخَرَجَ أَبُو بَكْرٍ مُغْضَبًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ خَرَجَ أَبُو بَكْرٍ: كَيْفَ رَأَيْتِنِي أَنْقَذْتُكِ مِنَ الرَّجُلِ , قال: فَمَكَثَ أَبُو بَكْرٍ أَيَّامًا، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدَهُمَا قَدِ اصْطَلَحَا، فَقَالَ: لَهُمَا أَدْخِلَانِي فِي سِلْمِكُمَا كَمَا أَدْخَلْتُمَانِي فِي حَرْبِكُمَا , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ فَعَلْنَا قَدْ فَعَلْنَا".
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت طلب کی تو سنا کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا اونچی آواز میں بول رہی ہیں، تو وہ جب اندر آئے تو انہوں نے انہیں طمانچہ مارنے کے لیے پکڑا اور بولے: سنو! میں دیکھ رہا ہوں کہ تم اپنی آواز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بلند کرتی ہو، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں روکنے لگے اور ابوبکر غصے میں باہر نکل گئے، تو جب ابوبکر باہر چلے گئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیکھا تو نے میں نے تجھے اس شخص سے کیسے بچایا پھر ابوبکر کچھ دنوں تک رکے رہے (یعنی ان کے گھر نہیں گئے) اس کے بعد ایک بار پھر انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی تو ان دونوں کو پایا کہ دونوں میں صلح ہو گئی ہے، تو وہ دونوں سے بولے: آپ لوگ مجھے اپنی صلح میں بھی شامل کر لیجئے جس طرح مجھے اپنی لڑائی میں شامل کیا تھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم نے شریک کیا، ہم نے شریک کیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4999]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11637)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/272، 275) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ أبو إسحاق عنعن وسقط ذكره من السنن الكبري للنسائي (8495) ! وانظر (ص 185)¤ و حديث أحمد (4/ 275 ح 18421) سنده صحيح و ھو مختصر و يغني عنه¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 174

حدیث نمبر: 5000
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَلَاءِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ، قَالَ:" أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ وَهُوَ فِي قُبَّةٍ مِنْ أَدَمٍ، فَسَلَّمْتُ، فَرَدَّ وَقَالَ: ادْخُلْ , فَقُلْتُ: أَكُلِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ , قال: كُلُّكَ فَدَخَلْتُ".
عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں غزوہ تبوک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ چمڑے کے ایک خیمے میں قیام پذیر تھے، میں نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے جواب دیا، اور فرمایا: اندر آ جاؤ تو میں نے کہا کہ پورے طور سے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: پورے طور سے چنانچہ میں اندر چلا گیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 5000]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجزیة 15 (3176)، سنن ابن ماجہ/الفتن 42 (4042)، (تحفة الأشراف: 19003، 10918)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/22) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3176)¤ مشكوة المصابيح (4890)

حدیث نمبر: 5001
حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاتِكَةِ، قَالَ: إِنَّمَا قَالَ: أَدْخُلُ كُلِّي مِنْ صِغَرِ الْقُبَّةِ.
عثمان بن ابی العاتکہ کہتے ہیں کہ انہوں نے جو یہ پوچھا کہ کیا پورے طور پر اندر آ جاؤں تو اس وجہ سے کہ خیمہ چھوٹا تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 5001]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 10918، 19003) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح¤ سنده صحيح إلٰي عثمان بن أبي العاتكة وعثمان ضعيف بنفسه

حدیث نمبر: 5002
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قال لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا ذَا الْأُذُنَيْنِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے دو کانوں والے!۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 5002]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/المناقب 46 (1992)، (تحفة الأشراف: 934)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/117، 127، 242، 260) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن¤ وله شاھد عند الطبراني (1/240 ح 662 وسنده حسن)