الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
أَبْوَابُ النَّوْمِ
ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
110. باب مَا يَقُولُ إِذَا أَصْبَحَ
110. باب: صبح کے وقت کیا پڑھے؟
حدیث نمبر: 5067
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، مُرْنِي بِكَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ إِذَا أَصْبَحْتُ وَإِذَا أَمْسَيْتُ , قال: قُلْ: اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، رَبَّ كُلِّ شَيْءٍ وَمَلِيكَهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي، وَشَرِّ الشَّيْطَانِ وَشِرْكِهِ، قَالَ: قُلْهَا: إِذَا أَصْبَحْتَ، وَإِذَا أَمْسَيْتَ، وَإِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کچھ ایسے کلمات بتائیے جنہیں میں جب صبح کروں اور جب شام کروں تو کہہ لیا کروں، آپ نے فرمایا: کہو «اللهم فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة رب كل شىء ومليكه أشهد أن لا إله إلا أنت أعوذ بك من شر نفسي وشر الشيطان وشركه» اے اللہ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، پوشیدہ اور موجود ہر چیز کے جاننے والے، ہر چیز کے پالنہار اور مالک! میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، میں تیری ذات کے ذریعہ اپنے نفس کے شر سے، شیطان کے شر سے، اور اس کے شرک سے پناہ مانگتا ہوں آپ نے فرمایا: جب صبح کرو اور جب شام کرو اور جب سونے چلو تب اس دعا کو پڑھ لیا کرو۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5067]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الدعوات 14 (3392)، (تحفة الأشراف: 14274)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/9، 10، 297)، سنن الدارمی/الاستئذان 54 (2731) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح¤ مشكوة المصابيح (2390)¤ أخرجه الترمذي (3392 وسنده صحيح)

حدیث نمبر: 5068
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ إِذَا أَصْبَحَ: اللَّهُمَّ بِكَ أَصْبَحْنَا وَبِكَ أَمْسَيْنَا، وَبِكَ نَحْيَا وَبِكَ نَمُوتُ، وَإِلَيْكَ النُّشُورُ، وَإِذَا أَمْسَى قَالَ: اللَّهُمَّ بِكَ أَمْسَيْنَا، وَبِكَ نَحْيَا وَبِكَ نَمُوتُ، وَإِلَيْكَ النُّشُورُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح کرتے تو فرماتے: «اللهم بك أصبحنا وبك أمسينا وبك نحيا وبك نموت وإليك النشور» اے اللہ ہم نے صبح کی تیرے نام پر اور شام کی تیرے نام پر، جیتے ہیں تیرے نام پر، مرتے ہیں تیرے نام پر، اور مر کر تیرے ہی پاس ہمیں پلٹ کر جانا ہے اور جب شام کرتے تو فرماتے: «اللهم بك أمسينا وبك نحيا وبك نموت وإليك النشور» اے اللہ! ہم نے تیرے ہی نام پر شام کی، اور تیرے ہی نام پر ہم جیتے ہیں، تیرے ہی نام پر مرتے ہیں اور تیری ہی طرف ہمیں پلٹ کر جانا ہے۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5068]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12756)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الدعوات 13 (3391)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 14 (3868)، مسند احمد (2/354، 522) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح¤ مشكوة المصابيح (2389)

حدیث نمبر: 5069
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ الْغَازِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ مَكْحُولٍ الدِّمَشْقِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ أَوْ يُمْسِي: اللَّهُمَّ إِنِّي أَصْبَحْتُ أُشْهِدُكَ، وَأُشْهِدُ حَمَلَةَ عَرْشِكَ وَمَلَائِكَتَكَ وَجَمِيعَ خَلْقِكَ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ، أَعْتَقَ اللَّهُ رُبُعَهُ مِنَ النَّارِ، فَمَنْ قَالَهَا مَرَّتَيْنِ: أَعْتَقَ اللَّهُ نِصْفَهُ، وَمَنْ قَالَهَا ثَلَاثًا: أَعْتَقَ اللَّهُ ثَلَاثَةَ أَرْبَاعِهِ، فَإِنْ قَالَهَا أَرْبَعًا: أَعْتَقَهُ اللَّهُ مِنَ النَّارِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص صبح کے وقت اور شام کے وقت یہ دعا پڑھے  «اللهم إني أصبحت أشهدك وأشهد حملة عرشك وملائكتك وجميع خلقك أنك أنت الله لا إله إلا أنت وأن محمدا عبدك ورسولك» اے اللہ! میں نے صبح کی، میں تجھے اور تیرے عرش کے اٹھانے والوں کو تیرے فرشتوں کو اور تیری ساری مخلوقات کو گواہ بناتا ہوں کہ: تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم تیرے بندے اور رسول ہیں تو اللہ تعالیٰ اس کا ایک چوتھائی حصہ جہنم سے آزاد کر دے گا، پھر جو دو مرتبہ کہے گا اللہ اس کا نصف حصہ آزاد کر دے گا، اور جو تین بار کہے گا تو اللہ اس کے تین چوتھائی حصے کو آزاد کر دے گا، اور اگر وہ چار بار کہے گا تو اللہ اسے پورے طور پر جہنم سے نجات دیدے گا۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5069]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1603) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عبدالرحمان بن عبدالمجید مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن¤ الحديث الآتي (5078) شاھد له

حدیث نمبر: 5070
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ ثَعْلَبَةَ الطَّائِيُّ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ أَوْ حِينَ يُمْسِي: اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوءُ بِنِعْمَتِكَ، وَأَبُوءُ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، فَمَاتَ مِنْ يَوْمِهِ أَوْ مِنْ لَيْلَتِهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص صبح کے وقت یا شام کے وقت کہے: «اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت أعوذ بك من شر ما صنعت أبوء بنعمتك وأبوء بذنبي فاغفر لي إنه لا يغفر الذنوب إلا أنت» اے اللہ! تو میرا رب ہے، تیرے سوا میرا کوئی معبود برحق نہیں ہے، تو نے ہی مجھے پیدا کیا ہے، میں تیرا بندہ ہوں، میں تیرے ساتھ اپنے اقرار پر قائم ہوں اور تیرے وعدے پر مضبوطی سے طاقت بھر جما ہوا ہوں، اس شر سے جو مجھ سے سرزد ہوئے ہوں تیری پناہ چاہتا ہوں، تیری نعمتوں کا اقرار کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہوں تو مجھے معاف کر دے، تیرے سوا کوئی اور گناہ معاف نہیں کر سکتا اور اسی دن یا اسی رات میں مر جائے تو جنت میں داخل ہو گا۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5070]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الدعاء 14 (3872)، (تحفة الأشراف: 2004)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/356) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح¤ أخرجه ابن ماجه (3872 وسنده صحيح)

حدیث نمبر: 5071
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ بْنِ أَعْيَنَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ،عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ:" إِذَا أَمْسَى أَمْسَيْنَا، وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ" , زَادَ فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ، وَأَمَّا زُبَيْدٌ كَانَ يَقُولُ: كَانَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سُوَيْدٍ، يَقُولُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، رَبِّ أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَخَيْرَ مَا بَعْدَهَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهَا، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَمِنْ سُوءِ الْكِبَرِ أَوِ الْكُفْرِ، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ، وَإِذَا أَصْبَحَ قَالَ ذَلِكَ أَيْضًا: أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ , قال أبو داود: رَوَاهُ شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ: مِنْ سُوءِ الْكِبَرِ، وَلَمْ يَذْكُرْ: سُوءَ الْكُفْرِ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب شام کرتے تو یہ دعا پڑھتے تھے: «أمسينا وأمسى الملك لله والحمد لله لا إله إلا الله وحده لا شريك له» ہم نے شام کی، اور ملک نے شام کی جو اللہ تعالیٰ کا ہے، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، اللہ واحد کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، اور نہ ہی کوئی اس کا شریک ہے۔ جریر کی روایت میں اتنا اضافہ ہے: زبید کہتے تھے کہ ابراہیم بن سوید کی روایت میں ہے «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شىء قدير رب أسألك خير ما في هذه الليلة وخير ما بعدها وأعوذ بك من شر ما في هذه الليلة وشر ما بعدها رب أعوذ بك من الكسل ومن سوء الكبر أو الكفر رب أعوذ بك من عذاب في النار وعذاب في القبر» اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے ملک ہے، اسی کے لیے تمام تعریفیں ہیں، وہ ہر چیز پر قادر ہے، اے رب! اس رات اور اس کے بعد کی رات کی بھلائی کا طلب گار ہوں، اور اس رات اور اس کے بعد کی رات کی برائی سے پناہ مانگتا ہوں، اے اللہ میں پناہ مانگتا ہوں سستی اور کاہلی سے، اور بڑھاپے، یا کفر سے یا غرور کی برائی سے، اے رب میں پناہ مانگتا ہوں آگ کے عذاب سے، قبر کے عذاب سے اور جب صبح ہوتی تو بھی یہی کہتے فرق صرف یہ ہوتا کہ «أمسينا وأمسى الملك لله» کے بجائے «أصبحنا وأصبح الملك لله» ہم نے صبح کی اور ملک نے صبح کی جو اللہ تعالیٰ کا ہے کہتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے شعبہ نے سلمہ بن کہل سے، سلمہ نے ابراہیم بن سوید سے روایت کیا ہے اس میں «من سوء الكبر» ہے انہوں نے «من سوء الكفر» کا ذکر نہیں کیا ہے۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5071]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الذکر والدعاء 18 (2723)، سنن الترمذی/الدعوات 13 (3390)، (تحفة الأشراف: 9386)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/440 مرفوعًا) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2732)¤ مشكوة المصابيح (2392)

حدیث نمبر: 5072
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي عَقِيلٍ، عَنْ سَابِقِ بْنِ نَاجِيَةَ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ، أَنَّهُ كَانَ فِي مَسْجِدِ حِمْصَ فَمَرَّ بِهِ رَجُلٌ، فَقَالُوا: هَذَا خَدَمَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: حَدِّثْنِي بِحَدِيثٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَتَدَاوَلْهُ بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ الرِّجَالُ , قال: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ قَالَ إِذَا أَصْبَحَ وَإِذَا أَمْسَى: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا، إِلَّا كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُرْضِيَهُ".
ابو سلام کہتے ہیں کہ وہ حمص کی مسجد میں تھے کہ ایک شخص کا وہاں سے گزر ہوا، لوگوں نے کہا، یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم رہے ہیں، راوی کہتے ہیں: تو ابو سلام اٹھ کر ان کے پاس گئے، اور ان سے عرض کیا کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی کوئی ایسی حدیث ہم سے بیان فرمائیے، جس میں آپ کے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان کسی اور شخص کا واسطہ نہ ہو، تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے جب صبح کے وقت اور شام کے وقت یہ دعا پڑھی «رضينا بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد رسولا» ہم اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے سے راضی و خوش ہیں تو اللہ پر اس کا یہ حق بن گیا کہ وہ بھی اس سے راضی و خوش ہو جائے۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5072]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الدعاء 17 (3870)، (تحفة الأشراف: 12050، 15675)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/337، 5/367) (ضعیف) (اس کے راوی ''سابق بن ناجیہ'' لین الحدیث ہیں)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ مشكوة المصابيح (2399)¤ سابق بن ناجية حسن الحديث¤

حدیث نمبر: 5073
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ , وَإِسْمَاعِيل , قَالَا: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ , عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عنبسة , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ غَنَّامٍ الْبَيَاضِيِّ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ اللَّهُمَّ مَا أَصْبَحَ بِي مِنْ نِعْمَةٍ فَمِنْكَ وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ فَلَكَ الْحَمْدُ وَلَكَ الشُّكْرُ فَقَدْ أَدَّى شُكْرَ يَوْمِهِ وَمَنْ قَالَ مِثْلَ ذَلِكَ حِينَ يُمْسِي فَقَدْ أَدَّى شُكْرَ لَيْلَتِهِ".
عبداللہ بن غنام بیاضی انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے صبح کے وقت یہ دعا پڑھی «اللهم ما أصبح بي من نعمة فمنك وحدك لا شريك لك فلك الحمد ولك الشكر» اے اللہ! صبح کو جو نعمتیں میرے پاس ہیں وہ تیری ہی دی ہوئی ہیں، تو اکیلا ہے۔ تیرا کوئی شریک نہیں ہے، تو ہی ہر طرح کی تعریف کا مستحق ہے، اور میں تیرا ہی شکر گزار ہوں تو اس نے اس دن کا شکر ادا کر دیا اور جس نے شام کے وقت ایسا ہی کہا تو اس نے اس رات کا شکر ادا کر دیا۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5073]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8976) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عبداللہ بن عنبسہ لین الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ عبداﷲ بن عنبسة لم يوثقه غير ابن حبان وقال أبو زرعة : ’’ لا أعرفه إلا في ھذا الحديث‘‘ فھو : مجهول (التحرير: 3517)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 175

حدیث نمبر: 5074
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ. ح وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ الْمَعْنَى، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَادَةُ بْنُ مُسْلِمٍ الْفَزَارِيُّ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ:" لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَعُ هَؤُلَاءِ الدَّعَوَاتِ حِينَ يُمْسِي وَحِينَ يُصْبِحُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَأَهْلِي وَمَالِي، اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَتِي، وَقَالَ عُثْمَانُ: عَوْرَاتِي وَآمِنْ رَوْعَاتِي، اللَّهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ، وَمِنْ خَلْفِي، وَعَنْ يَمِينِي، وَعَنْ شِمَالِي، وَمِنْ فَوْقِي، وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي" , قال أبو داود: قَالَ وَكِيعٌ: يَعْنِي الْخَسْفَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح اور شام کرتے تو ان دعاؤں کا پڑھنا نہیں چھوڑتے تھے «اللهم إني أسألك العافية في الدنيا والآخرة اللهم إني أسألك العفو والعافية في ديني ودنياى وأهلي ومالي اللهم استر عورتي» (عثمان کی روایت میں «عوراتي» ہے) «عوراتي وآمن روعاتي اللهم احفظني من بين يدى ومن خلفي وعن يميني وعن شمالي ومن فوقي وأعوذ بعظمتك أن أغتال من تحتي» اے للہ! میں تجھ سے دنیا و آخرت میں عافیت کا طالب ہوں، اے اللہ! میں تجھ سے عفو و درگزر کی، اپنے دین و دنیا، اہل و عیال، مال میں بہتری و درستگی کی درخواست کرتا ہوں، اے اللہ! ہماری ستر پوشی فرما۔ اے اللہ! ہماری شرمگاہوں کی حفاظت فرما، اور ہمیں خوف و خطرات سے مامون و محفوظ رکھ، اے اللہ! تو ہماری حفاظت فرما آگے سے، اور پیچھے سے، دائیں اور بائیں سے، اوپر سے، اور میں تیری عظمت کی پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ میں اچانک اپنے نیچے سے پکڑ لیا جاؤں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: وکیع کہتے ہیں کہ اس کا مطلب ہے کہ زمین میں دھنسا نہ دیا جاؤں۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5074]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الاستعاذة 59 (5531)، عمل الیوم واللیلة 181 (566)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 14 (3871)، (تحفة الأشراف: 6673)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/25) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح¤ مشكوة المصابيح (2397)¤ أخرجه النسائي (5531 وسنده صحيح)

حدیث نمبر: 5075
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّ سَالِمًا الْفَرَّاءَ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَ الْحَمِيدِ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ أُمَّهُ حَدَّثَتْهُ، وَكَانَتْ تَخْدِمُ بَعْضَ بَنَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ ابْنَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَتْهَا،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُعَلِّمُهَا، فَيَقُولُ: قُولِي حِينَ تُصْبِحِينَ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، مَا شَاءَ اللَّهُ كَانَ وَمَا لَمْ يَشَأْ لَمْ يَكُنْ، فَإِنَّهُ مَنْ قَالَهُنَّ حِينَ يُصْبِحُ: حُفِظَ حَتَّى يُمْسِيَ، وَمَنْ قَالَهُنَّ حِينَ يُمْسِي: حُفِظَ حَتَّى يُصْبِحَ".
بنی ہاشم کے غلام عبدالحمید بیان کرتے ہیں کہ ان کی ماں نے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیٹی کی خدمت میں رہا کرتی تھیں انہیں بتایا کہ ان کی صاحبزادی نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں سکھاتے تھے کہ جب تم صبح کرو تو کہو «سبحان الله وبحمده لا قوة إلا بالله ما شاء الله كان وما لم يشأ لم يكن أعلم أن الله على كل شىء قدير وأن الله قد أحاط بكل شىء علما» میں اللہ کی پاکی بیان کرتا، اور اس کی تعریف کرتا ہوں، کسی میں طاقت نہیں سوائے اللہ کے، جو اللہ چاہے گا وہی ہو گا، اور جو وہ نہیں چاہے وہ نہیں ہو گا، میں جانتا ہوں کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے، اور اللہ اپنے علم سے ہر چیز کو محیط ہے جو شخص ان کلمات کو صبح کے وقت کہے گا اس کی (اللہ کی طرف سے) شام تک حفاظت کی جائے گی، اور جو شام کے وقت کہے گا اس کی صبح تک۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5075]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18388) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (عبدالحمید اور ان کی ماں مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ عبدالحميد لم يوثقه غير ابن حبان وجھله أبو حاتم وغيره فھو مجهول (التحرير : 3777)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 175

حدیث نمبر: 5076
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنَا. ح وحَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ بَشِيرٍ النَّجَّارِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْبَيْلَمَانِيِّ، قال: الرَّبِيعُ ابْنُ الْبَيْلَمَانِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ: فَسُبْحَانَ اللَّهِ حِينَ تُمْسُونَ وَحِينَ تُصْبِحُونَ، وَلَهُ الْحَمْدُ فِي السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، وَعَشِيًّا وَحِينَ تُظْهِرُونَ إِلَى وَكَذَلِكَ تُخْرَجُونَ، أَدْرَكَ مَا فَاتَهُ فِي يَوْمِهِ ذَلِكَ، وَمَنْ قَالَهُنَّ حِينَ يُمْسِي، أَدْرَكَ مَا فَاتَهُ فِي لَيْلَتِهِ" , قال: الرَّبِيعُ، عَنْ اللَّيْثِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص صبح کے وقت «فسبحان الله حين تمسون وحين تصبحون، وله الحمد في السموات والأرض وعشيا وحين تظهرون» سے لے کر «وكذلك تخرجون» تک کہے تو اس دن کے ثواب میں جو کمی رہ گئی ہو گی اس کی تلافی ہو جائے گی، اور جو شخص شام کو ان کلمات کو کہے تو اس رات میں اس کی نیکیوں و بھلائیوں میں جو کمی رہ گئی ہو گی اس کی تلافی ہو جائے گی۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5076]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5813) (ضعیف جدّاً)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی محمد بن عبدالرحمن البیلمانی ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سعيد بن بشير النجاري الأنصاري : مجهول،وشيخه محمد بن عبد الرحمٰن بن البيلماني ضعيف وقد اتھمه ابن عدي و ابن حبان،و عبد الرحمٰن ابن البيلماني ضعيف (تق: 2277،6067،3819)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 175

حدیث نمبر: 5077
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , وَوُهَيْبٌ نحوه، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَائِشٍ، وَقَالَ حَمَّادٌ، عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ قَالَ إِذَا أَصْبَحَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، كَانَ لَهُ عِدْلَ رَقَبَةٍ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيل، وَكُتِبَ لَهُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ، وَحُطَّ عَنْهُ عَشْرُ سَيِّئَاتٍ، وَرُفِعَ لَهُ عَشْرُ دَرَجَاتٍ، وَكَانَ فِي حِرْزٍ مِنَ الشَّيْطَانِ حَتَّى يُمْسِيَ، وَإِنْ قَالَهَا إِذَا أَمْسَى، كَانَ لَهُ مِثْلُ ذَلِكَ حَتَّى يُصْبِحَ , قال فِي حَدِيثِ حَمَّادٍ: فَرَأَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَرَى النَّائِمُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا عَيَّاشٍ يُحَدِّثُ عَنْكَ بِكَذَا وَكَذَا , قال: صَدَقَ أَبُو عَيَّاشٍ" , قال أبو داود: رَوَاهُ إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ , وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ، وَمُوسَى الزَّمْعِيُّ , عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَائِشٍ.
ابوعیاش رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص صبح کے وقت  «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شىء قدير» کہے تو اسے اولاد اسماعیل میں سے ایک گردن آزاد کرنے کے برابر ثواب ملے گا، اور اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جائیں گی، دس برائیاں مٹا دی جائیں گی، اس کے دس درجے بلند کر دئیے جائیں گے، اور وہ شام تک شیطان کے شر سے محفوظ رہے گا، اور اگر شام کے وقت کہے تو صبح تک اس کے ساتھ یہی معاملہ ہو گا۔ حماد کی روایت میں ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (خواب میں) دیکھا جیسے سونے والا دیکھتا ہے تو اس نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! ابوعیاش آپ سے ایسی ایسی حدیث روایت کرتے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: ابوعیاش صحیح کہہ رہے ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے اسماعیل بن جعفر، موسی زمعی اور عبداللہ بن جعفر نے سہیل بن أبی صالح سے سہیل نے اپنے والد سے اور ابوصالح نے ابن عائش سے روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5077]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الدعاء 14 (3867)، (تحفة الأشراف: 12076)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/60) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح¤ مشكوة المصابيح (2395)¤ أخرجه ابن ماجه (3867 وسنده صحيح) أبو عياش ھو الزرقي صحابي رضي الله عنه

حدیث نمبر: 5078
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ مُسْلِمٍ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَصْبَحْتُ أُشْهِدُكَ، وَأُشْهِدُ حَمَلَةَ عَرْشِكَ وَمَلَائِكَتَكَ وَجَمِيعَ خَلْقِكَ، أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ، إِلَّا غُفِرَ لَهُ مَا أَصَابَ فِي يَوْمِهِ ذَلِكَ مِنْ ذَنْبٍ، وَإِنْ قَالَهَا حِينَ يُمْسِي، غُفِرَ لَهُ مَا أَصَابَ تِلْكَ اللَّيْلَةَ".
مسلم بن زیاد کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے صبح کے وقت  «اللهم إني أصبحت أشهدك وأشهد حملة عرشك وملائكتك وجميع خلقك أنك أنت الله لا إله إلا أنت وحدك لا شريك لك وأن محمدا عبدك ورسولك» اے اللہ! میں نے صبح کی میں تجھے اور تیرے عرش کے اٹھانے والوں کو تیرے فرشتوں کو اور تیری تمام مخلوقات کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ تو ہی اللہ ہے تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے تو اکیلا ہے تیرا کوئی شریک نہیں ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم تیرے بندے اور تیرے رسول ہیں کہا تو اس دن اس سے جتنے بھی گناہ سرزد ہوئے ہوں گے، سب معاف کر دیے جائیں گے، اور جس کسی نے ان کلمات کو شام کے وقت کہا تو اس رات میں اس سے جتنے گناہ سرزد ہوئے ہوں گے سب معاف کر دئیے جائیں گے۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5078]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الدعوات 79 (3501)، وانظر رقم: 5069، (تحفة الأشراف: 1587) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوة بقیہ اور مسلم بن زیاد دونوں ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن¤ مشكوة المصابيح (2398)¤ بقية بن الوليد صرح بالسماع المسلسل عند النسائي في عمل اليوم ولليلة (9)

حدیث نمبر: 5079
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَبُو النَّضْرِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْفِلَسْطِينِيُّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَسَّانَ , عَنْ الْحَارِثِ بْنِ مُسْلِمٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِيهِ مُسْلِمِ بْنِ الْحَارِثِ التَّمِيمِيِّ،" عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ أَسَرَّ إِلَيْهِ، فَقَالَ: إِذَا انْصَرَفْتَ مِنْ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ، فَقُلْ: اللَّهُمَّ أَجِرْنِي مِنَ النَّارِ سَبْعَ مَرَّاتٍ، فَإِنَّكَ إِذَا قُلْتَ ذَلِكَ، ثُمَّ مِتَّ فِي لَيْلَتِكَ كُتِبَ لَكَ جِوَارٌ مِنْهَا، وَإِذَا صَلَّيْتَ الصُّبْحَ، فَقُلْ كَذَلِكَ، فَإِنَّكَ إِنْ مِتَّ فِي يَوْمِكَ كُتِبَ لَكَ جِوَارٌ مِنْهَا" , أَخْبَرَنِي أَبُو سَعِيدٍ، عَنْ الْحَارِثِ، أَنَّهُ قَالَ: أَسَرَّهَا إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَحْنُ نَخُصُّ بِهَا إِخْوَانَنَا.
مسلم بن حارث تمیمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چپکے سے ان سے کہا: جب تم مغرب سے فارغ ہو جاؤ تو سات مرتبہ کہو «اللهم أجرني من النار» اے اللہ مجھے جہنم سے بچا لے اگر تم نے یہ دعا پڑھ لی اور اسی رات میں تمہارا انتقال ہو گیا، تو تمہارے لیے جہنم سے پناہ لکھ دی جائے گی، اور جب تم فجر پڑھ کر فارغ ہو اور ایسے ہی (یعنی سات مرتبہ «اللهم أجرني من النار») کہو اور پھر اسی دن میں تمہارا انتقال ہو جائے تو تمہارے لیے جہنم سے پناہ لکھ دی جائے گی۔ محمد بن شعیب کہتے ہیں کہ مجھے ابوسعید نے بتایا وہ حارث سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات مجھے چپکے سے بتائی ہے، اس لیے ہم اسے اپنے خاص بھائیوں ہی سے بیان کرتے ہیں (ہر شخص سے نہیں کہتے، یا ہم اس دعا کو اپنے خاندان والوں کے لیے خاص سمجھتے ہیں)۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5079]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3281) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (الحارث بن مسلم (صحابی کے لڑکے) مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن¤ مشكوة المصابيح (الحارث بن مسلم: حسن الحديث علي الراجح)

حدیث نمبر: 5080
حَدَّثَنَا , وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ , وَعَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ الرَّمْلِيُّ , وَمُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ , عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِيُّ , قَالُوا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ،حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَسَّانَ الْكِنَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ مُسْلِمٍ التَّمِيمِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ نَحْوَهُ: إِلَى قَوْلِهِ: جِوَارٌ مِنْهَا إِلَّا أَنَّهُ قَالَ فِيهِمَا قَبْلَ أَنْ يُكَلِّمَ أَحَدًا، قَالَ عَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ فِيهِ: إِنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، وَقَالَ عَلِيٌّ وَابْنُ الْمُصَفَّى: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ، فَلَمَّا بَلَغْنَا الْمُغَارَ اسْتَحْثَثْتُ فَرَسِي فَسَبَقْتُ أَصْحَابِي , وَتَلَقَّانِي الْحَيُّ بِالرَّنِينِ، فَقُلْتُ لَهُمْ: قُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ تُحْرَزُوا، فَقَالُوهَا، فَلَامَنِي أَصْحَابِي، وَقَالُوا: حَرَمْتَنَا الْغَنِيمَةَ، فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرُوهُ بِالَّذِي صَنَعْتُ، فَدَعَانِي فَحَسَّنَ لِي مَا صَنَعْتُ، وَقَالَ: أَمَا إِنَّ اللَّهَ قَدْ كَتَبَ لَكَ مِنْ كُلِّ إِنْسَانٍ مِنْهُمْ كَذَا وَكَذَا" , قال عَبْدُ الرَّحْمَنِ: فَأَنَا نَسِيتُ الثَّوَابَ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَا إِنِّي سَأَكْتُبُ لَكَ بِالْوَصَاةِ بَعْدِي , قال: فَفَعَلَ، وَخَتَمَ عَلَيْهِ، فَدَفَعَهُ إِلَيَّ وَقَالَ لِي، ثُمَّ ذَكَرَ مَعْنَاهُمْ، وقَالَ ابْنُ الْمُصَفَّى قَالَ: سَمِعْتُ الْحَارِثَ بْنَ مُسْلِمِ بْنِ الْحَارِثِ التَّمِيمِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ.
حارث بن مسلم تمیمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح فرمایا جیسے اوپر گزرا «كتب لك جوار منها» تک مگر اس میں دونوں میں اتنا اضافہ ہے کہ: یہ دعا کسی سے بات کرنے سے پہلے پڑھے۔ اور علی اور ابن مصفٰی کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک سریہ میں بھیجا پھر جب ہم اس جگہ کے قریب پہنچے جہاں ہمیں چھاپہ مارنا اور حملہ کرنا تھا، تو میں نے اپنے گھوڑے کو تیزی سے آگے بڑھایا اور اپنے ساتھیوں سے آگے نکل گیا، بستی والے (ہمیں دیکھ کر) چیخنے چلانے لگے، میں نے ان سے کہا: «لا إله إلا الله» کہہ دو (ایمان لے آؤ) تو بچ جاؤ گے، تو انہوں نے «لا إله إلا الله» کہہ دیا، میرے ساتھی مجھے ملامت کرنے لگے اور کہنے لگے: تو نے ہمیں غنیمت سے محروم کر دیا، جب وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، تو ان لوگوں نے میں نے جو کیا تھا اس سے آپ کو باخبر کیا، تو آپ نے مجھے بلایا اور میرے کام کی تعریف کی اور فرمایا: سن! اللہ نے تمہیں اس بستی کے ہر ہر فرد کے بدلے اتنا اتنا ثواب دیا ہے (عبدالرحمٰن کہتے ہیں: میں ثواب بھول گیا)، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تیرے لیے ایک وصیت نامہ لکھ دیتا ہوں (وہ میرے بعد تیرے کام آئے گا)، پھر آپ نے لکھا، اس پر اپنی مہر ثبت کی اور مجھے دے دیا اور فرمایا، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5080]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3281) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (صحابی کے بیٹے مسلم مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن¤ مشكوة المصابيح (انظر الحديث السابق (5079))

حدیث نمبر: 5081
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ بْنُ مُسْلِمٍ الدِّمَشْقِيُّ وَكَانَ مِنْ ثِقَاتِ الْمُسْلِمِينَ مِنَ الْمُتَعَبِّدِينَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُدْرِكُ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ يَزِيدُ: شَيْخٌ ثِقَةٌ، عَنْ يُونُسَ بْنِ مَيْسَرَةَ بْنِ حَلْبَسٍ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" مَنْ قَالَ إِذَا أَصْبَحَ وَإِذَا أَمْسَى: حَسْبِيَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ، وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ سَبْعَ مَرَّاتٍ، كَفَاهُ اللَّهُ مَا أَهَمَّهُ صَادِقًا كَانَ بِهَا أَوْ كَاذِبًا".
ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جو شخص صبح کے وقت اور شام کے وقت سات مرتبہ  «حسبي الله لا إله إلا هو عليه توكلت وهو رب العرش العظيم» کافی ہے مجھے اللہ، صرف وہی معبود برحق ہے، اسی پر میں نے بھروسہ کیا ہے، وہی عرش عظیم کا رب ہے کہے تو اللہ اس کی پریشانیوں سے اسے کافی ہو گا چاہے ان کے کہنے میں وہ سچا ہو یا جھوٹا۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5081]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11004) (موضوع)» ‏‏‏‏ (مذکورہ سند پر یہ حدیث گھڑ لی گئی ہے)

قال الشيخ الألباني: موضوع

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 5082
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ أَبِي أَسِيدٍ الْبَرَّادِ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خُبَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ:" خَرَجْنَا فِي لَيْلَةِ مَطَرٍ وَظُلْمَةٍ شَدِيدَةٍ نَطْلُبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ لَنَا فَأَدْرَكْنَاهُ، فَقَالَ: أَصَلَّيْتُمْ؟ فَلَمْ أَقُلْ شَيْئًا , فَقَالَ: قُلْ فَلَمْ أَقُلْ شَيْئًا، ثُمَّ قَالَ: قُلْ , فَلَمْ أَقُلْ شَيْئًا، ثُمَّ قَالَ: قُلْ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أَقُولُ؟ قَالَ: قُلْ: قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، حِينَ تُمْسِي وَحِينَ تُصْبِحُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ تَكْفِيكَ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ".
عبداللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بارش کی ایک سخت اندھیری رات میں نماز پڑھانے کے لیے تلاش کرنے نکلے، تو ہم نے آپ کو پا لیا، آپ نے فرمایا: کیا تم لوگوں نے نماز پڑھ لی؟ ہم نے کوئی جواب نہیں دیا، آپ نے فرمایا: کچھ کہو اس پر بھی ہم نے کچھ نہیں کہا، آپ نے پھر فرمایا: کچھ کہو (پھر بھی) ہم نے کچھ نہیں کہا، پھر آپ نے فرمایا: کچھ تو کہو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا کہوں؟ آپ نے فرمایا: «قل هو الله أحد» اور معوذتین تین مرتبہ صبح کے وقت، اور تین مرتبہ شام کے وقت کہہ لیا کرو تو یہ تمہیں (ہر طرح کی پریشانیوں سے بچاؤ کے لیے) کافی ہوں گی۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5082]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الدعوات 117 (3575)، سنن النسائی/الاستعاذة (5430)، (تحفة الأشراف: 5250) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ مشكوة المصابيح (2163)¤ أخرجه الترمذي (3575 وسنده حسن) ورواه النسائي (5430 وسنده حسن) أبو أسيد ھو أسيد بن أبي أسيد

حدیث نمبر: 5083
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي , قَالَ ابْنُ عَوْفٍ وَرَأَيْتُهُ فِي أَصْلِ إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنِي ضَمْضَمٌ،عَنْ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ، قَالَ: قَالُوا:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، حَدِّثْنَا بِكَلِمَةٍ نَقُولُهَا إِذَا أَصْبَحْنَا وَأَمْسَيْنَا وَاضْطَجَعْنَا فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَقُولُوا: اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، أَنْتَ رَبُّ كُلِّ شَيْءٍ، وَالْمَلَائِكَةُ يَشْهَدُونَ أَنَّكَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، فَإِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ أَنْفُسِنَا، وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ وَشِرْكِهِ، وَأَنْ نَقْتَرِفَ سُوءًا عَلَى أَنْفُسِنَا أَوْ نَجُرَّهُ إِلَى مُسْلِمٍ".
ابو مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمیں کوئی ایسی (جامع) بات بتائیے، جسے ہم صبح و شام اور لیٹتے وقت کہا کریں، تو آپ نے انہیں حکم دیا کہ وہ یہ کہا کریں: «اللهم فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت رب كل شىء والملائكة يشهدون أنك لا إله إلا أنت فإنا نعوذ بك من شر أنفسنا ومن شر الشيطان الرجيم وشركه وأن نقترف سوءا على أنفسنا أو نجره إلى مسلم» اے اللہ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، غائب اور حاضر کے جاننے والے، تو ہر چیز کا رب ہے، فرشتے گواہی دیتے ہیں کہ تیرے سوا اور کوئی معبود برحق نہیں ہے، ہم تیری پناہ مانگتے ہیں، اپنے نفسوں کے شر سے، اور دھتکارے ہوئے شیطان کے شر، اور اس کے شرک سے، اور گناہ کی بات خود کرنے سے، یا کسی مسلمان سے گناہ کی بات کرانے سے۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5083]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12156) (ضعیف) (اس کے راوی '' محمد بن اسماعیل'' ضعیف ہیں)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ شريح عن أبي مالك مرسل¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 175

حدیث نمبر: 5084
قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا أَصْبَحَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَقُلْ: أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَ هَذَا الْيَوْمِ فَتْحَهُ وَنَصْرَهُ وَنُورَهُ وَبَرَكَتَهُ وَهُدَاهُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِيهِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهُ، ثُمَّ إِذَا أَمْسَى فَلْيَقُلْ مِثْلَ ذَلِكَ".
ابوداؤد کہتے ہیں کہ اسی اسناد سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی صبح کرے تو یہ کہے  «أصبحنا وأصبح الملك لله رب العالمين اللهم إني أسألك خير هذا اليوم فتحه ونصره ونوره وبركته وهداه وأعوذ بك من شر ما فيه وشر ما بعده» ہم نے صبح کی اور ملک (پوری کائنات) نے صبح کی جو اللہ رب العالمین کا ہے، اے اللہ! میں تجھ سے اس دن کی بھلائی، اس دن کی فتح و نصرت، نور و برکت اور ہدایت کا طالب ہوں، اور تیری پناہ مانگتا ہوں اس دن کی اور اس کے بعد کے دنوں کی برائی سے اور جب شام کرے تو بھی اسی طرح کہے۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5084]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12157) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں بھی محمد بن اسماعیل ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ انظر الحديث السابق (5083)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 176

حدیث نمبر: 5085
حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ جُعْثُمٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْأَزْهَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَرَازِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَرِيقٌ الْهَوْزَنِيُّ، قَالَ:" دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَسَأَلْتُهَا بِمَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَتِحُ إِذَا هَبَّ مِنَ اللَّيْلِ؟ , فَقَالَتْ: لَقَدْ سَأَلْتَنِي عَنْ شَيْءٍ مَا سَأَلَنِي عَنْهُ أَحَدٌ قَبْلَكَ , كَانَ إِذَا هَبَّ مِنَ اللَّيْلِ كَبَّرَ عَشْرًا وَحَمَّدَ عَشْرًا، وَقَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ عَشْرًا، وَقَالَ: سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ عَشْرًا، وَاسْتَغْفَرَ عَشْرًا، وَهَلَّلَ عَشْرًا، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ ضِيقِ الدُّنْيَا، وَضِيقِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ عَشْرًا، ثُمَّ يَفْتَتِحُ الصَّلَاةَ".
شریق ہوزنی کہتے ہیں: میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا، اور ان سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں نیند سے جاگتے تو پہلے کیا کرتے؟ تو انہوں نے کہا: تم نے مجھ سے ایسی بات پوچھی، جو تم سے پہلے کسی نے نہیں پوچھی ہے، آپ جب رات میں نیند سے جاگتے تو دس بار، «الله اكبر» کہتے، دس بار «الحمد الله» کہتے، دس بار «سبحان الله وبحمده» کہتے، دس بار «سبحان الملك القدوس» کہتے، اور دس بار «استغفر الله» کہتے، اور دس بار «لا إله إلا الله» کہتے، پھر دس بار «اللهم إني أعوذ بك من ضيق الدنيا وضيق يوم القيامة» اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں دنیا کی تنگی سے اور قیامت کے دن کی تنگی سے کہتے، پھر نماز شروع کرتے۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5085]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، انظر ما تقدم عند المؤلف برقم: 766، (تحفة الأشراف: 16153)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الاقامة 180 (1356)، سنن النسائی/قیام اللیل 9 (1616)، عمل الیوم واللیلة 254 (5550)، مسند احمد (6/143) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ (متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں بقیہ اور عمر بن جعثم ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن¤ مشكوة المصابيح (1216)¤ وله شاھد عند النسائي (1618 وسنده حسن) وانظر الحديث السابق (766)

حدیث نمبر: 5086
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ فِي سَفَرٍ فَأَسْحَرَ، يَقُولُ: سَمِعَ سَامِعٌ بِحَمْدِ اللَّهِ وَنِعْمَتِهِ وَحُسْنِ بَلَائِهِ عَلَيْنَا، اللَّهُمَّ صَاحِبْنَا فَأَفْضِلْ عَلَيْنَا، عَائِذًا بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر میں ہوتے اور سحر میں اٹھتے تو کہتے «سمع سامع بحمد الله ونعمته وحسن بلائه علينا اللهم صاحبنا فأفضل علينا عائذا بالله من النار» سننے والے نے اللہ کی حمد، اس کی نعمتوں کی شکر گزاری اور اپنے امتحان میں ہماری حسن کارکردگی کو (دیکھ اور) سن لیا، اے اللہ! تو ہمارے ساتھ رہ، اور ہمیں اپنے فضل سے نواز، اور میں جہنم سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5086]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الذکر والدعاء 18 (2718)، (تحفة الأشراف: 12669) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2718)

حدیث نمبر: 5087
حَدَّثَنَا ابْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي , حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ، قَالَ: كَانَ أَبُو ذَرٍّ، يَقُولُ:" مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ: اللَّهُمَّ مَا حَلَفْتُ مِنْ حَلِفٍ، أَوْ قُلْتُ مِنْ قَوْلٍ، أَوْ نَذَرْتُ مِنْ نَذْرٍ، فَمَشِيئَتُكَ بَيْنَ يَدَيْ ذَلِكَ كُلِّهِ، مَا شِئْتَ كَانَ وَمَا لَمْ تَشَأْ لَمْ يَكُنْ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَتَجَاوَزْ لِي عَنْهُ، اللَّهُمَّ فَمَنْ صَلَّيْتَ عَلَيْهِ فَعَلَيْهِ صَلَاتِي، وَمَنْ لَعَنْتَ فَعَلَيْهِ لَعْنَتِي، كَانَ فِي اسْتِثْنَاءٍ يَوْمَهُ ذَلِكَ، أَوْ قَالَ: ذَلِكَ الْيَوْمَ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے تھے جو شخص صبح کرتے وقت کہے «اللهم ما حلفت من حلف أو قلت من قول أو نذرت من نذر فمشيئتك بين يدى ذلك كله ما شئت كان وما لم تشأ لم يكن اللهم اغفر لي وتجاوز لي عنه اللهم فمن صليت عليه فعليه صلاتي ومن لعنت فعليه لعنتي» اے اللہ! میں جو بھی قسم کھاؤں یا جو بھی بات کہوں یا جو بھی نذر مانوں ان تمام میں تیری مشیت ہی میری نظروں میں مقدم ہے، جو تو، چاہے گا ہو گا، جو تو نہیں چاہے گا نہیں ہو گا، اے اللہ! تو مجھے بخش دے، اور مجھ سے درگزر فرما، اے اللہ! جس پر تیری رحمت ہو تو اسے میری دعا بھی شامل حال رہے اور جس پر تو لعنت فرمائے اس پر میری طرف سے بھی لعنت ہو۔ تو وہ اس دن کے (فتنوں) سے محفوظ و مستثنٰی رہے گا، راوی کو شک ہے «يومه ذلك» کہا یا «ذلك اليوم» کہا۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5087]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (قاسم بن عبدالرحمن المسعودی کی ابوذر سے روایت میں انقطاع ہے، کیونکہ دونوں میں لقاء و سماع نہیں ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد موقوف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 176

حدیث نمبر: 5088
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مَوْدُودٍ، عَمَّنْ سَمِعَ أَبَانَ بْنَ عُثْمَانَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ يَعْنِي ابْنَ عَفَّانَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ قَالَ: بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، لَمْ تُصِبْهُ فَجْأَةُ بَلَاءٍ حَتَّى يُصْبِحَ، وَمَنْ قَالَهَا حِينَ يُصْبِحُ ثَلَاثُ مَرَّاتٍ، لَمْ تُصِبْهُ فَجْأَةُ بَلَاءٍ حَتَّى يُمْسِيَ" وقَالَ: فَأَصَابَ أَبَانَ بْنَ عُثْمَانَ الْفَالِجُ، فَجَعَلَ الرَّجُلُ الَّذِي سَمِعَ مِنْهُ الْحَدِيثَ يَنْظُرُ إِلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ: مَا لَكَ تَنْظُرُ إِلَيَّ؟ فَوَاللَّهِ مَا كَذَبْتُ عَلَى عُثْمَانَ، وَلَا كَذَبَ عُثْمَانُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكِنَّ الْيَوْمَ الَّذِي أَصَابَنِي فِيهِ مَا أَصَابَنِي غَضِبْتُ فَنَسِيتُ أَنْ أَقُولَهَا.
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جو شخص تین بار «بسم الله الذي لا يضر مع اسمه شىء في الأرض ولا في السماء وهو السميع العليم» اللہ کے نام سے کے ساتھ جس کے نام کے ساتھ زمین و آسمان میں کوئی چیز نقصان نہیں پہنچاتی اور وہی سننے والا اور جاننے والا ہے کہے تو اسے صبح تک اچانک کوئی مصیبت نہ پہنچے گی، اور جو شخص تین مرتبہ صبح کے وقت اسے کہے تو اسے شام تک اچانک کوئی مصیبت نہ پہنچے گی، راوی حدیث ابومودود کہتے ہیں: پھر راوی حدیث ابان بن عثمان پر فالج کا حملہ ہوا تو وہ شخص جس نے ان سے یہ حدیث سنی تھی انہیں دیکھنے لگا، تو ابان نے اس سے کہا: مجھے کیا دیکھتے ہو، قسم اللہ کی! نہ میں نے عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف جھوٹی بات منسوب کی ہے اور نہ ہی عثمان نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف، لیکن (بات یہ ہے کہ) جس دن مجھے یہ بیماری لاحق ہوئی اس دن مجھ پر غصہ سوار تھا (اور غصے میں) اس دعا کو پڑھنا بھول گیا تھا۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5088]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الدعوات 13 (3388)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 14 (3869)، (تحفة الأشراف: 9778)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/62، 72) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح¤ مشكوة المصابيح (2391)¤ أخرجه الترمذي (3388 وسنده حسن) وانظر الحديث الآتي (5059)

حدیث نمبر: 5089
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ الْأَنْطَاكِيُّ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو مَوْدُودٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ عُثْمَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ لَمْ يَذْكُرْ قِصَّةَ الْفَالِجِ.
عثمان رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے لیکن اس میں فالج کا قصہ مذکور نہیں۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5089]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9778) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح¤ انظر الحديث السابق (5088)

حدیث نمبر: 5090
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ , وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ الْجَلِيلِ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ لِأَبِيهِ:" يَا أَبَتِ إِنِّي أَسْمَعُكَ تَدْعُو كُلَّ غَدَاةٍ: اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَدَنِي، اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي سَمْعِي، اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَصَرِي، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ تُعِيدُهَا ثَلَاثًا حِينَ تُصْبِحُ وَثَلَاثًا حِينَ تُمْسِي، فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهِنَّ، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَسْتَنَّ بِسُنَّتِهِ , قال عَبَّاسٌ فِيهِ: وَتَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكُفْرِ وَالْفَقْرِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ تُعِيدُهَا ثَلَاثًا حِينَ تُصْبِحُ وَثَلَاثًا حِينَ تُمْسِي فَتَدْعُو بِهِنَّ، فَأُحِبُّ أَنْ أَسْتَنَّ بِسُنَّتِهِ , قال: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَعَوَاتُ الْمَكْرُوبِ: اللَّهُمَّ رَحْمَتَكَ أَرْجُو، فَلَا تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ، وَأَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهُ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ" , وَبَعْضُهُمْ يَزِيدُ عَلَى صَاحِبِهِ.
عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ نے اپنے والد سے کہا ابو جان! میں آپ کو ہر صبح یہ دعا پڑھتے ہوئے سنتا ہوں «اللهم عافني في بدني اللهم عافني في سمعي اللهم عافني في بصري لا إله إلا أنت» اے اللہ! تو میرے جسم کو عافیت نصیب کر، اے اللہ! تو میرے کان کو عافیت عطا کر، اے اللہ! تو میری نگاہ کو عافیت سے نواز دے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں آپ اسے تین مرتبہ دہراتے ہیں جب صبح کرتے ہیں اور تین مرتبہ جب شام کرتے ہیں؟، تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہی دعا کرتے ہوئے سنا ہے، اور مجھے پسند ہے کہ میں آپ کا مسنون طریقہ اپناؤں۔ عباس بن عبدالعظیم کی روایت میں اتنا مزید ہے کہ آپ کہتے «اللهم إني أعوذ بك من الكفر والفقر اللهم إني أعوذ بك من عذاب القبر لا إله إلا أنت» اے اللہ! میں کفر و محتاجی سے تیری پناہ چاہتا ہوں، اے اللہ! میں عذاب قبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں، تو ہی معبود برحق ہے تین مرتبہ اسے صبح دہراتے اور تین مرتبہ اسے شام میں، ان کے ذریعہ آپ دعا کرتے تو میں پسند کرتا ہوں کہ آپ کی سنت کا طریقہ اپناؤں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مصیبت زدہ و پریشان حال کے لیے یہ دعا ہے «اللهم رحمتك أرجو فلا تكلني إلى نفسي طرفة عين وأصلح لي شأني كله لا إله إلا أنت» اے اللہ! میں تیری ہی رحمت چاہتا ہوں، تو مجھے ایک لمحہ بھی نظر انداز نہ کر، اور میرے تمام کام درست فرما دے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے بعض راوی الفاظ میں کچھ اضافہ کرتے ہیں۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5090]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11685)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/42) (حسن الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ جعفر بن ميمون ضعيف¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 176

حدیث نمبر: 5091
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ: سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ مِائَةَ مَرَّةٍ، وَإِذَا أَمْسَى كَذَلِكَ، لَمْ يُوَافِ أَحَدٌ مِنَ الْخَلَائِقِ بِمِثْلِ مَا وَافَى".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص  «سبحان الله العظيم وبحمده» سو مرتبہ صبح پڑھے اور اسی طرح شام کو بھی سو مرتبہ پڑھے تو اس کے برابر مخلوق میں کسی کا درجہ نہیں ہو سکتا۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5091]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الذکر والدعاء 10 (2692)، سنن الترمذی/الدعوات 59 (3469)، (تحفة الأشراف: 12560)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/371) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2692)