الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
أَبْوَابُ النَّوْمِ
ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
111. باب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا رَأَى الْهِلاَلَ
111. باب: آدمی نیا چاند دیکھے تو کیا کہے؟
حدیث نمبر: 5092
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، أَنَّهُ بَلَغَهُ" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَأَى الْهِلَالَ، قَالَ:" هِلَالُ خَيْرٍ، وَرُشْدٍ هِلَالُ خَيْرٍ، وَرُشْدٍ هِلَالُ خَيْرٍ، وَرُشْدٍ آمَنْتُ بِالَّذِي خَلَقَكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ يَقُولُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي ذَهَبَ بِشَهْرِ كَذَا، وَجَاءَ بِشَهْرِ كَذَا".
قتادہ کہتے ہیں کہ انہیں یہ بات پہنچی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نیا چاند دیکھتے تو فرماتے: «هلال خير ورشد هلال خير ورشد هلال خير ورشد آمنت بالذي خلقك» یہ خیر و رشد کا چاند ہے، یہ خیر و رشد کا چاند ہے، یہ خیر و رشد کا چاند ہے، میں ایمان لایا اس پر جس نے تجھے پیدا کیا ہے یہ تین مرتبہ فرماتے، پھر فرماتے: شکر ہے، اس اللہ کا جو فلاں مہینہ لے گیا اور فلاں مہینہ لے آیا۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5092]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابو داود (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (سند میں قتادہ تابعی اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان انقطاع ہے، معلوم نہیں کہ تابعی کو ساقط کیا ہے یا صحابی کو، جب کہ قتادہ مدلس بھی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ السند مرسل،وروي متصلاً ولا يصح كما قال الإمام أبو داود رحمه اللّٰه في كتاب المراسيل (527)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 176

حدیث نمبر: 5093
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ حُباب أَخْبَرَهُمْ، عَنْ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ قَتَادَةَ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَأَى الْهِلَالَ صَرَفَ وَجْهَهُ عَنْهُ" , قَالَ أَبُو دَاوُدَ: لَيْسَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْباب حَدِيثٌ مُسْنَدٌ صَحِيحٌ.
قتادہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نیا چاند دیکھتے تو آپ اس سے اپنا منہ پھیر لیتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس باب میں کوئی صحیح مسند حدیث نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5093]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (یہ روایت مرسل ہے، نیز قتادہ مدلس ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ السند مرسل¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 176