ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی میرے گھر سے نکلتے تو اپنی نگاہ آسمان کی طرف اٹھاتے پھر فرماتے: «اللهم إني أعوذ بك أن أضل أو أضل أو أزل أو أزل أو أظلم أو أظلم أو أجهل أو يجهل على»”اے اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ میں گمراہ کروں، یا گمراہ کیا جاؤں، میں خود پھسلوں یا پھسلایا جاؤں، میں خود ظلم کروں یا کسی کے ظلم کا شکار بنایا جاؤں، میں خود جہالت کروں، یا مجھ سے جہالت کی جائے۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5094]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات 35 (3427)، سنن النسائی/الاستعاذة 29 (5488)، 64 (5541)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 18 (3884)، (تحفة الأشراف: 18168)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/306، 318، 322) (صحیح)» حدیث میں «رفع طرفہ إلی السماء» (آسمان کی طرف نگاہ اٹھائی) کا جملہ صحیح نہیں ہے، نیز صحیحین وغیرہ میں نماز میں نگاہ اٹھانے کی ممانعت آئی ہے، آسمان کی طرف نماز یا نماز سے باہر دونوں صورتوں میں نگاہ اٹھانا ممنوع ہے ملاحظہ ہو: (الصحیحة 3163 وتراجع الالبانی 136)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (3427) نسائي (5488) ابن ماجه (3884)¤ الشعبي لم يسمع من أم سلمة رضي اﷲ عنھا¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 176
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی اپنے گھر سے نکلے پھر کہے «بسم الله توكلت على الله لا حول ولا قوة إلا بالله»”اللہ کے نام سے نکل رہا ہوں، میرا پورا پورا توکل اللہ ہی پر ہے، تمام طاقت و قوت اللہ ہی کی طرف سے ہے“ تو آپ نے فرمایا: اس وقت کہا جاتا ہے (یعنی فرشتے کہتے ہیں): اب تجھے ہدایت دے دی گئی، تیری طرف سے کفایت کر دی گئی، اور تو بچا لیا گیا، (یہ سن کر) شیطان اس سے جدا ہو جاتا ہے، تو اس سے دوسرا شیطان کہتا ہے: تیرے ہاتھ سے آدمی کیسے نکل گیا کہ اسے ہدایت دے دی گئی، اس کی جانب سے کفایت کر دی گئی اور وہ (تیری گرفت اور تیرے چنگل سے) بچا لیا گیا۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5095]