الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
أبواب السلام
ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
157. باب فِي قُبْلَةِ الرَّجُلِ وَلَدَهُ
157. باب: آدمی اپنے بچے کا بوسہ لے اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 5218
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ," أَنَّ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ , أَبْصَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُقَبِّلُ حُسَيْنًا , فَقَالَ: إِنَّ لِي عَشَرَةً مِنَ الْوَلَدِ , مَا فَعَلْتُ هَذَا بِوَاحِدٍ مِنْهُمْ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ لَا يَرْحَمُ لَا يُرْحَمُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حسین (حسین بن علی رضی اللہ عنہما) کو بوسہ لیتے دیکھا تو کہنے لگے: میرے دس لڑکے ہیں لیکن میں نے ان میں سے کسی سے بھی ایسا نہیں کیا، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی پر رحم نہیں کیا تو اس پر بھی رحم نہیں کیا جائے گا (پیار و شفقت رحم ہی تو ہے)۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5218]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الفضائل 15 (2318)، سنن الترمذی/البر والصلة 12 (1911)، (تحفة الأشراف: 15146)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأدب 17 (5993)، مسند احمد (2/228، 241، 269، 513) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5997) صحيح مسلم (2118)

حدیث نمبر: 5219
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ , عَنْ عُرْوَةَ: أَنَّ عَائِشَةَ , قَالَتْ: ثُمَّ قَالَ: تَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَبْشِرِي يَا عَائِشَةُ , فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ أَنْزَلَ عُذْرَكِ , وَقَرَأَ عَلَيْهَا الْقُرْآنَ , فَقَالَ أَبَوَايَ: قُومِي , فَقَبِّلِي رَأْسَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقُلْتُ: أَحْمَدُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا إِيَّاكُمَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! خوش ہو جاؤ اللہ نے کلام پاک میں تیرے عذر سے متعلق آیت نازل فرما دی ہے اور پھر آپ نے قرآن پاک کی وہ آیتیں انہیں پڑھ کر سنائیں، تو اس وقت میرے والدین نے کہا: اٹھو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک کو چوم لو، میں نے کہا: میں تو اللہ عزوجل کا شکر ادا کرتی ہوں (کہ اس نے میری پاکدامنی کے متعلق آیتیں اتاریں) نہ کہ آپ دونوں کا (کیونکہ آپ دونوں کو بھی تو مجھ پر شبہ ہونے لگا تھا)۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5219]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابو داود، (تحفة الأشراف: 16879)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/تفسیر سورة النور 6 (4750)، صحیح مسلم/التوبة 10 (2770)، مسند احمد (6/59) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح¤ وھذا طرف من حديث الإفك رواه البخاري (2661، 4750) ومسلم (2770)