مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تو اپنی سب سے چھوٹی انگلی سے اپنے پیروں کی انگلیوں کا خلال کیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 446]
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ پیروں کی انگلیوں کے درمیان خلال مسنون ہے، انگلیوں کے خلال کا طریقہ یہ ہے کہ دو انگلیوں کے درمیان انگلی اس طرح داخل کرے کہ دونوں انگلیوں کا درمیانی حصہ پوری طرح تر ہو جائے۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نماز کا ارادہ کرو تو اچھی طرح ہر عضو تک پانی پہنچا کر وضو کرو، اور اپنے ہاتھ اور پاؤں کی انگلیوں کے درمیان پانی پہنچاؤ“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 447]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5685، ومصباح الزجاجة: 183)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطہارة 30 (39)، إلا قو لہ: ''اذا قمت الی الصلاة فاسبغ الوضوء'' مسند احمد (1/287، 3/481) (حسن صحیح)»
لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کامل وضو کرو، اور انگلیوں کے درمیان خلال کرو“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 448]
ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب وضو کرتے تو اپنی انگوٹھی ہلاتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 449]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12023، ومصباح الزجاجة: 184) (ضعیف)» (سند میں معمر اور ان کے والد محمد بن عبید اللہ دونوں ضعیف راوی ہیں، لیکن وضو میں انگلی کی انگوٹھی کو حرکت دینا آثار صحابہ و تابعین سے ثابت ہے)
وضاحت: ۱؎: وضو اور غسل وغیرہ میں انگوٹھی، چھلہ وغیرہ کو گھما لینا چاہئے تاکہ کوئی جگہ سوکھی نہ رہ جائے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ قال البوصيري: ’’ ھذا إسناد ضعيف لضعف معمر و أبيه ‘‘إلخ¤ معمر بن محمد بن عبيد اللّٰه بن أبي رافع: منكر الحديث¤ وأبوه: ضعيف (تقريب: 6816،6106) وقال الھيثمي فيه محمد بن عبيدالله بن أبي رافع: ضعيف عند الجمھور¤ وانظر الحديث الآتي (732)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 394