ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ بعض اوقات میں اپنے ہاتھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے منی کھرچ دیا کرتی تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 537]
ہمام بن حارث کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک مہمان آیا، انہوں نے مہمان کے لیے اپنی پیلی چادر دینے کا حکم دیا، اسے اس چادر میں احتلام ہو گیا، اسے شرم محسوس ہوئی کہ وہ چادر کو اس حال میں بھیجے کہ اس میں احتلام کا نشان ہو، اس نے چادر پانی میں ڈبو دی، پھر عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیج دیا، عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اس نے ہمارا کپڑا کیوں خراب کر دیا؟ اسے تو انگلی سے کھرچ دینا کافی تھا، میں نے اکثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے منی اپنی انگلی سے کھرچی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 538]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اگر میں کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے میں منی لگی دیکھتی تو اسے کھرچ دیتی تھی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 539]
وضاحت: ۱؎: اگر کپڑے میں منی لگ جائے تو اسے دور کرنے کے تین طریقے ہیں، کھرچنا، رگڑنا، اور دھونا، جس طریقے سے بھی اس کا ازالہ ممکن ہو کر سکتا ہے، بعض روایتوں میں اگر منی گیلی ہو تو دھوئے اور سوکھی ہو تو کھرچنے یا رگڑنے کا ذکر ہے، کھرچنے، رگڑنے، یا دھونے سے اگر نشان باقی رہتا ہے تو کوئی حرج نہیں، ابن عباس رضی اللہ عنہما سے امام ترمذی نے نقل کیا ہے کہ منی کا معاملہ رینٹ اور تھوک جیسا ہے اس کو کھرچنا یا رگڑنا کافی ہے، اور یہی دلیل ہے اس کے پاک ہونے کی۔