بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، تو ایک شخص نے کہا: میرا سرخ اونٹ کس کو ملا ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کرے تمہیں نہ ملے، مسجدیں خاص مقصد کے لیے بنائی گئی ہیں“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 765]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 18 (569)، (تحفة الأشراف: 1936)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/349، 420) (صحیح)»
وضاحت: ۱ ؎: مساجد اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اس کی یاد کے لئے اور تلاوت قرآن اور وعظ اور تعلیم قرآن اور حدیث کے لئے بنائی گئی ہیں، اور علماء حق ہمیشہ مسجد میں دینی علوم کی تعلیم دیتے رہے، اور تعلیم میں کبھی بحث کی بھی ضرورت ہوتی ہے، حافظ ابن حجر نے کہا کہ مسجد میں نکاح پڑھنا درست ہے بلکہ سنت ہے۔
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں گمشدہ چیزوں کے اعلان سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 766]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 220 (1079)، سنن الترمذی/الصلاة 124 (322)، سنن النسائی/المساجد 23 (716)، (تحفة الأشراف: 8796)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/179)، سنن النسائی/في الیوم و اللیلة 66 (173) (حسن)» (سند میں عبد اللہ بن لہیعہ ضعیف ہیں، لیکن حدیث شواہد کی بناء پر حسن ہے)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جو شخص کسی کو مسجد میں کسی گمشدہ چیز کا اعلان کرتے سنے تو کہے: اللہ کرے تمہاری چیز نہ ملے، اس لیے کہ مسجدیں اس کے لیے نہیں بنائی گئی ہیں“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 767]