ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم «الحمد لله رب العالمين» سے قراءت شروع کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 812]
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما «الحمد لله رب العالمين» سے قراءت شروع کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 813]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم «الحمد لله رب العالمين» سے قراءت شروع فرماتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 814]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15445، ومصباح الزجاجة: 303) (صحیح)» (سند میں أبو عبد اللہ مجہول الحال ہیں، اور بشر بن رافع متکلم فیہ، لیکن اصل حدیث کثرت طرق و شواہد کی وجہ سے صحیح ہے)
ابن عبداللہ بن مغفل اپنے والد عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں نے ایسا آدمی بہت کم دیکھا جس کو اسلام میں نئی بات نکالنا ان سے زیادہ ناگوار ہوتا ہو، انہوں نے مجھے «بسم الله الرحمن الرحيم»(بآواز) بلند پڑھتے ہوئے سنا تو کہا: بیٹے! تم اپنے آپ کو بدعات سے بچاؤ، اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے ساتھ نماز پڑھی، لیکن میں نے ان میں سے کسی کو بھی «بسم الله الرحمن الرحيم» بآواز بلند پڑھتے ہوئے نہیں سنا، لہٰذا جب تم قراءت کرو تو «الحمد لله رب العالمين» سے کرو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 815]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 66 (244)، سنن النسائی/الافتتاح 22 (909)، (تحفة الأشراف: 9667)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/85، 5/54، 55) (ضعیف)» (سند میں یزید بن عبد اللہ بن مغفل مجہول الحال ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (244)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 407