ابوملیح کہتے ہیں کہ میں بارش والی رات میں (گھر سے) نکلا، جب واپس آیا تو میں نے دروازہ کھلوایا، میرے والد (اسامہ بن عمیر ھذلی رضی اللہ عنہ) نے اندر سے پوچھا: کون؟ میں نے جواب دیا: ابوالملیح، انہوں نے کہا: ہم نے دیکھا کہ ہم حدیبیہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے، اور بارش ہونے لگی اور ہمارے جوتوں کے تلے بھی نہ بھیگے، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے اعلان کیا: «صلوا في رحالكم»”اپنے اپنے ٹھکانوں پر نماز پڑھ لو“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 936]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ بارش والی رات ہوتی یا ہوا والی ٹھنڈی رات ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منادی اعلان کرتا: «صلوا في رحالكم»”اپنے اپنے ٹھکانوں پر نماز پڑھ لو“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 937]
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن جب کہ بارش ہو رہی تھی فرمایا: ”اپنے اپنے ٹھکانوں میں نماز پڑھ لو“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 938]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5898)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 10 (616)، 41 (668)، الجمعة 14 (901)، صحیح مسلم/المسافرین 3 (699)، سنن ابی داود/الصلاة 214 (1066)، مسند احمد (1/277) (صحیح)» (گزری اور آنے والی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
عبداللہ بن حارث بن نوفل سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے مؤذن کو جمعہ کے دن اذان دینے کا حکم دیا، اور یہ بارش کا دن تھا، تو مؤذن نے کہا: «الله أكبر الله أكبر أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله»، پھر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: «حي على الصلاة، حي على الفلاح» کی جگہ لوگوں میں اعلان کر دو کہ وہ اپنے گھروں میں نماز ادا کر لیں، لوگوں نے یہ سنا تو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے کہنے لگے آپ نے یہ کیا کیا؟ انہوں نے کہا: یہ کام اس شخصیت نے کیا ہے، جو مجھ سے افضل تھی، اور تم مجھے حکم دیتے ہو کہ میں لوگوں کو ان کے گھروں سے نکالوں کہ وہ میرے پاس جمعہ کے لیے اپنے گھٹنوں تک کیچڑ سے لت پت آئیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 939]