الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
36. بَابُ: مَا يَسْتُرُ الْمُصَلِّي
36. باب: نمازی کے سترہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 940
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي وَالدَّوَابُّ تَمُرُّ بَيْنَ أَيْدِينَا، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" مِثْلُ مُؤَخِّرَةِ الرَّحْلِ تَكُونُ بَيْنَ يَدَيْ أَحَدِكُمْ فَلَا يَضُرُّهُ مَنْ مَرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ".
طلحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نماز پڑھتے اور چوپائے ہمارے سامنے سے گزرتے تھے، اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کجاوہ کی پچھلی لکڑی کے مثل اگر کوئی چیز تمہارے آگے ہو تو جو کوئی آگے سے گزرے نمازی کو کچھ بھی نقصان نہ ہو گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 940]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 47 (499)، سنن ابی داود/الصلاة 102 (685)، سنن الترمذی/الصلاة 133 (335)، (تحفة الأشراف: 5011)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/161، 162) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: کجاوہ (پالان) کی پچھلی لکڑی کا اندازہ بقدر ایک ہاتھ کے کیا ہے، اور موٹا بقدر ایک انگلی کے کافی ہے، اور سترے کے نزدیک کھڑا ہونا نمازی کے لئے بہتر ہے، اسی طرح سترے کو دائیں یا بائیں ابرو کے مقابل کرنا چاہئے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 941
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ الْمَكِّيُّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَال: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" تُخْرَجُ لَهُ حَرْبَةٌ فِي السَّفَرِ فَيَنْصِبُهَا، فَيُصَلِّي إِلَيْهَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے سفر میں نیزہ لے جایا جاتا اور اسے آپ کے آگے گاڑ دیا جاتا، آپ اس کی جانب نماز پڑھتے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 941]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7929)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 92 (430)، صحیح مسلم/الصلاة 47 (502)، سنن ابی داود/الصلاة 102 (686)، سنن النسائی/القبلة 4 (748)، مسند احمد (2/13، 18)، سنن الدارمی/الصلاة 126 (1452) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

حدیث نمبر: 942
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَصِيرٌ يُبْسَطُ بِالنَّهَارِ، وَيَحْتَجِرُهُ بِاللَّيْلِ يُصَلِّي إِلَيْهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چٹائی تھی جسے دن میں بچھایا جاتا تھا، اور رات میں آپ اس کو لپیٹ کر اس کی جانب نماز پڑھتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 942]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 81 (770)، اللباس 43 (5861)، صحیح مسلم/المسافرین 30 (782)، سنن ابی داود/الصلاة 317 (1368)، سنن النسائی/القبلة 13 (763)، (تحفة الأشراف: 17720)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/40، 61، 241) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: بعضوں نے اعتکاف کا ذکر کیا ہے، بہر حال سترے کی طرف نماز پڑھنا اس حدیث سے بھی نکلتا ہے، اور اسی لئے مؤلف نے اس کو اس باب میں رکھا ہے، سترہ وہ آڑ جو نمازی اپنے سامنے کسی چیز سے کرلیتا ہے، اس کے آگے سے لوگ گزر سکتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم¤ -

حدیث نمبر: 943
حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ الْأَسْوَدِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أُمَيَّةَ . ح وحَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أُمَيَّةَ ، عَنْ أَبِي عَمْرِو بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ ، عَنْ جَدِّهِ حُرَيْث بْنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيَجْعَلْ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ شَيْئًا، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيَنْصِبْ عَصًا، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيَخُطَّ خَطًّا، ثُمَّ لَا يَضُرُّهُ مَا مَرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص نماز پڑھے تو اپنے سامنے کچھ رکھ لے، اگر کوئی چیز نہ پائے تو کوئی لاٹھی کھڑی کر لے، اگر وہ بھی نہ پائے تو لکیر کھینچ لے، پھر جو چیز بھی اس کے سامنے سے گزرے گی اسے نقصان نہیں پہنچائے گی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 943]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 103 (989، 690)، (تحفة الأشراف: 12240)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/ 249، 254، 266، 3/249، 255، 266) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کی سند میں ابو عمرو اور ان کے دادا حریث مجہول ہیں، نیز ملاحظہ ہو: المشکاة: 781)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سنن أبي داود (689،690)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 411