الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
65. بَابُ: التَّسْبِيحِ لِلرِّجَالِ فِي الصَّلاَةِ وَالتَّصْفِيقِ لِلنِّسَاءِ
65. باب: نماز میں (غلطی پر تنبیہ کے لیے) مرد سبحان اللہ کہیں اور عورتیں تالی بجائیں۔
حدیث نمبر: 1034
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ، وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (نماز میں جب امام بھول جائے، تو اس کو یاد دلانے کے لیے) «سبحان الله» کہنا مردوں کے لیے ہے، اور تالی بجانا عورتوں کے لیے ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1034]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/العمل في الصلاة 5 (1203)، صحیح مسلم/الصلاة 23 (422)، سنن ابی داود/الصلاة 155 (639)، 173، (939) سنن النسائی/السہو 15 (1208)، (تحفة الأشراف: 15141)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/261، 317، 6 37، 2 43، 440، 3 47، 479، 492، 507)، سنن الدارمی/الصلاة 95 (1403) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ امام نماز میں بھول جائے، تو مرد «سبحان الله» کہہ کر اسے اس کی اطلاع دیں، اور عورت زبان سے کچھ کہنے کے بجائے دستک دے، اس کی صورت یہ ہے کہ اپنے دائیں ہاتھ کی دونوں انگلیوں سے اپنی بائیں ہتھیلی پر مارے، کچھ لوگ «سبحان اللہ» کہنے کے بجائے «الله أكبر» کہہ کر امام کو متنبہ کر تے ہیں، یہ کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

حدیث نمبر: 1035
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، وَسَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ، وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ".
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (نماز میں جب امام بھول جائے، تو اس کو یاد دلانے کے لیے) مردوں کے لیے «سبحان الله» کہنا ہے، اور عورتوں کے لیے تالی بجانا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1035]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4694)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العمل في الصلاة 5 (1204)، صحیح مسلم/الصلاة 23 (421)، سنن ابی داود/الصلاة 173 (941)، سنن الترمذی/الصلاة 156 (369)، موطا امام مالک/قصر الصلاة 20 (61) سنن الدارمی/الصلاة 95 (1404) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

حدیث نمبر: 1036
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أُمَيَّةَ ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: قَالَ ابْنُ عُمَر :" رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلنِّسَاءِ فِي التَّصْفِيقِ، وَلِلرِّجَالِ فِي التَّسْبِيحِ".
نافع کہتے تھے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (نماز میں جب امام بھول جائے، تو اس کو یاد دلانے کے لیے) عورتوں کو تالی بجانے، اور مردوں کو «سبحان الله» کہنے کی رخصت دی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1036]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7508 و 8225، ومصباح الزجاجة: 371) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں سوید بن سعید میں ضعف ہے، لیکن سابقہ شواہد سے یہ صحیح ہے، نیز بوصیری نے اس سند کی تحسین کی ہے، اور شواہد ذکر کئے ہیں)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سويد بن سعيد: ضعيف ضعفه الأئمة من أجل اختلاطه ولا يحتج به إلا ما يروي عنه مسلم في صحيحه¤ والحديث السابق (الأصل: 1035) يغني عنه¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 414