الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
79. بَابٌ في فَضْلِ الْجُمُعَةِ
79. باب: جمعہ کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1084
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ابْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ أَبِي لُبَابَةَ بْنِ عَبْدِ الْمُنْذِرِ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ سَيِّدُ الْأَيَّامِ وَأَعْظَمُهَا عِنْدَ اللَّهِ، وَهُوَ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ يَوْمِ الْأَضْحَى، وَيَوْمِ الْفِطْرِ، فِيهِ خَمْسُ خِلَالٍ: خَلَقَ اللَّهُ فِيهِ آدَمَ، وَأَهْبَطَ اللَّهُ فِيهِ آدَمَ إِلَى الْأَرْضِ، وَفِيهِ تَوَفَّى اللَّهُ آدَمَ، وَفِيهِ سَاعَةٌ لَا يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا الْعَبْدُ شَيْئًا إِلَّا أَعْطَاهُ مَا لَمْ يَسْأَلْ حَرَامًا، وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ مَا مِنْ مَلَكٍ مُقَرَّبٍ، وَلَا سَمَاءٍ، وَلَا أَرْضٍ، وَلَا رِيَاحٍ، وَلَا جِبَالٍ، وَلَا بَحْرٍ، إِلَّا وَهُنَّ يُشْفِقْنَ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ".
ابولبابہ بن عبدالمنذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک جمعہ کا دن تمام دنوں کا سردار اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ عظمت والا دن ہے، اس کا درجہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک عید الاضحی اور عید الفطر سے بھی زیادہ ہے، اس کی پانچ خصوصیات ہیں: اللہ تعالیٰ نے اسی دن آدم کو پیدا فرمایا، اسی دن ان کو روئے زمین پہ اتارا، اسی دن اللہ تعالیٰ نے ان کو وفات دی، اور اس دن میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ بندہ اس میں جو بھی اللہ سے مانگے اللہ تعالیٰ اسے دے گا جب تک کہ حرام چیز کا سوال نہ کرے، اور اسی دن قیامت آئے گی، جمعہ کے دن ہر مقرب فرشتہ، آسمان، زمین، ہوائیں، پہاڑ اور سمندر (قیامت کے آنے سے) ڈرتے رہتے ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1084]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12151، ومصباح الزجاجة: 382)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/430) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (عبداللہ بن محمد بن عقیل کی اس روایت کی سند و متن میں شدید اضطراب ہے، اس لئے یہ سیاق ضعیف ہے، اصل حدیث ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، جس کے لئے ملاحظہ ہو: ابوداود، نیز ساعت اجابہ متفق علیہ ہے، تراجع الألبانی: رقم: 188)۔

وضاحت: ۱؎: جمعہ کی اجابت کی ساعت یعنی قبولیت دعا کی گھڑی کے بارے میں بہت اختلاف ہے، راجح قول یہ ہے کہ یہ عصر اور مغرب کے درمیان کوئی گھڑی ہے، کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ گھڑی امام کے منبر پر بیٹھنے سے نماز کے ختم ہونے کے درمیانی وقفے میں ہوتی ہے، واللہ اعلم، اور یہ جو فرمایا: جب تک حرام کا سوال نہ کرے، یعنی گناہ کے کام کے لئے دعا نہ کرے جیسے زنا یا چوری یا ڈاکے یا قتل کے لئے، تو ایسی دعا کا قبول نہ ہونا بھی بندے کے حق میں افضل اور زیادہ بہتر ہے، اور قبول نہ ہونے والی ہر دعا کا یہی حال ہے، معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کی بہتری اسی میں رکھی ہے، انسان اپنے انجام سے آگاہ نہیں، ایک چیز اس کے لئے مضر ہوتی ہے لیکن وہ بہتر خیال کر کے اس کے لئے دعا کرتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ابن عقيل ضعيف¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 416

حدیث نمبر: 1085
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ ، عَنْ شَدَّاد بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنْ أَفْضَلِ أَيَّامِكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ: فِيهِ خُلِقَ آدَمُ، وَفِيهِ النَّفْخَةُ، وَفِيهِ الصَّعْقَةُ، فَأَكْثِرُوا عَلَيَّ مِنَ الصَّلَاةِ فِيهِ، فَإِنَّ صَلَاتَكُمْ مَعْرُوضَةٌ عَلَيَّ"، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تُعْرَضُ صَلَاتُنَا عَلَيْكَ وَقَدْ أَرَمْتَ؟ يَعْنِي: بَلِيتَ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَى الْأَرْضِ أَنْ تَأْكُلَ أَجْسَادَ الْأَنْبِيَاءِ".
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنوں میں سب سے افضل جمعہ کا دن ہے، اسی دن آدم پیدا کئے گئے، اور اسی دن پہلا اور دوسرا صور پھونکا جائے گا، لہٰذا اس دن مجھ پر کثرت سے درود (صلاۃ) بھیجا کرو، اس لیے کہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جائے گا، ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارا درود (صلاۃ) آپ پر کیسے پیش کیا جائے گا جبکہ آپ قبر میں بوسیدہ ہو چکے ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے زمین پہ انبیاء کے جسموں کے کھانے کو حرام قرار دیا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1085]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4819، ومصباح الزجاجة: 383)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 207 (1047)، سنن النسائی/الجمعة 5 (1375)، مسند احمد (4/8) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سنن أبي داود (1047،1531) نسائي (1375) وانظر الحديث الآتي (1636)¤ عبد الرحمٰن ھو ابن يزيد بن تميم،انظر سنن أبي داود (1047) وأخطأ من زعم بأنه ابن يزيد بن جابر فالسند معلل¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 416

حدیث نمبر: 1086
حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ سَلَمَةَ الْعَدَنِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْجُمُعَةُ إِلَى الْجُمُعَةِ كَفَّارَةُ مَا بَيْنَهُمَا مَا لَمْ تُغْشَ الْكَبَائِرُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک کے گناہوں کا کفارہ ہے، بشرطیکہ کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہ کیا جائے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1086]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14038)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الطہارة 5 (233)، سنن الترمذی/المواقیت 47 (214)، مسند احمد (2/481) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم