الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
80. بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
80. باب: جمعہ کے دن غسل کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1087
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ ، حَدَّثَنِي أَبُو الْأَشْعَثِ ، حَدَّثَنِي أَوْسُ بْنُ أَوْسٍ الثَّقَفِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ غَسَّلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَاغْتَسَلَ، وَبَكَّرَ، وَابْتَكَرَ، وَمَشَى، وَلَمْ يَرْكَبْ، وَدَنَا مِنَ الْإِمَامِ فَاسْتَمَعَ، وَلَمْ يَلْغُ، كَانَ لَهُ بِكُلِّ خَطْوَةٍ عَمَلُ سَنَةٍ أَجْرُ صِيَامِهَا وَقِيَامِهَا".
اوس بن اوس ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے جمعہ کے دن غسل کرایا اور خود بھی غسل کیا ۱؎، اور نماز کے لیے سویرے نکلا اور شروع خطبہ میں حاضر ہوا، بغیر سواری کے پیدل چل کر آیا، اور امام کے قریب بیٹھا، خطبہ غور سے سنا، اور کوئی لغو کام نہیں کیا، تو اسے ہر قدم کے بدلے ایک سال کے نفلی روزوں اور تہجد کا ثواب ملے گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1087]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطہارة 129 (346، 347)، سنن الترمذی/الصلاة 239 (469)، سنن النسائی/الجمعة 10 (1382)، 12 (1385)، 19 (1399)، (تحفة الأشراف: 1735)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/8، 9، 10)، سنن الدارمی/الصلاة 194 (1588) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی جمعہ کے غسل سے پہلے بیوی سے صحبت کرے کہ اسے بھی غسل کی ضرورت ہو جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 1088
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ:" مَنْ أَتَى الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا: جو جمعہ کے لیے آئے، وہ غسل کرے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1088]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8248)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة 2 (877)، 12 (894)، 26 (919)، صحیح مسلم/الجمعة 1 (844)، سنن الترمذی/الصلاة 238 (492)، سنن النسائی/الجمعة 7 (1377)، موطا امام مالک/الجمعة 1 (5)، مسند احمد (2/3، 9، 37، 41، 42، 48، 53، 55، 58)، سنن الدارمی/الصلاة 190 (1577) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 1089
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" غُسْلُ يَوْمِ الْجُمُعَةِ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ کے دن کا غسل ہر بالغ پر واجب ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1089]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 161 (857)، الجمعة 2 (879)، 12 (895)، الشہادات 18 (2665)، صحیح مسلم/الجمعة1 (846)، سنن ابی داود/الطہارة129 (341)، سنن النسائی/الجمعة 6 (1376)، (تحفة الأشراف: 4161)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجمعة 1 (4)، مسند احمد (3/6) سنن الدارمی/الصلاة 190 (1578) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: علماء کی ایک جماعت کے نزدیک جمعہ کے دن غسل کرنا واجب ہے، اہل ظاہر کا یہی قول ہے، اور جمہور علماء کرام اس کو مستحب اور مسنون کہتے ہیں۔ شیخ الإسلام ابن تیمیہ نے فرمایا ہے کہ اگر آدمی کا جسم اور اس کا لباس صاف ستھرا ہو تو اس کے حق میں یہ غسل مسنون و مستحب ہے، اور جسم اور کپڑوں کے صاف نہ ہونے یا بدن میں بو موجود ہونے کی صورت میں یہ غسل واجب ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم