الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
117. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْقُنُوتِ فِي الْوِتْرِ
117. باب: وتر میں دعائے قنوت پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1178
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ ، قَالَ:" عَلَّمَنِي جَدِّي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ فِي قُنُوتِ الْوِتْرِ: اللَّهُمَّ عَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ، وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ، وَاهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ، وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ، وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ، إِنَّكَ تَقْضِي وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ، إِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ، سُبْحَانَكَ رَبَّنَا تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ".
حسن بن علی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میرے نانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے چند کلمات سکھائے جن کو میں وتر کے قنوت میں پڑھا کروں: «اللهم عافني فيمن عافيت وتولني فيمن توليت واهدني فيمن هديت وقني شر ما قضيت وبارك لي فيما أعطيت إنك تقضي ولا يقضى عليك إنه لا يذل من واليت سبحانك ربنا تباركت وتعاليت» اے اللہ! مجھے عافیت دے ان لوگوں میں جن کو تو نے عافیت بخشی ہے، اور میری سرپرستی کر ان لوگوں میں جن کی تو نے سرپرستی کی ہے، اور مجھے ہدایت دے ان لوگوں کے زمرے میں جن کو تو نے ہدایت دی ہے، اور مجھے اس چیز کی برائی سے بچا جو تو نے مقدر کی ہے، اور میرے لیے اس چیز میں برکت دے جو تو نے عطا کی ہے، پس جو تو چاہتا ہے فیصلہ کرتا ہے، اور تجھ پر کسی کا حکم نہیں چل سکتا، اور جسے تو دوست رکھے وہ ذلیل نہیں ہو سکتا، اے ہمارے رب! تو پاک، بابرکت اور بلند ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1178]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 340 (1425، 1426)، سنن الترمذی/الصلاة 224 (464)، سنن النسائی/قیام اللیل 42 (1746)، (تحفة الأشراف: 3404)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/199، 200) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 1179
حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ عَمْرٍو الْفَزَارِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ الْمَخْزُومِيِّ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَقُولُ فِي آخِرِ وِتْرِهِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سُخْطِكَ، وَأَعُوذُ بِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وتر کے آخر میں یہ دعا پڑھتے تھے: «اللهم إني أعوذ برضاك من سخطك وأعوذ بمعافاتك من عقوبتك وأعوذ بك منك لا أحصي ثناء عليك أنت كما أثنيت على نفسك»  اے اللہ! میں تیری رضا مندی کے ذریعہ تیری ناراضی سے پناہ مانگتا ہوں، اور تیری معافی کے ذریعہ تیری سزاؤں سے پناہ مانگتا ہوں، اور تیرے رحم و کرم کے ذریعہ تیرے غیظ و غضب سے پناہ مانگتا ہوں، میں تیری حمد و ثنا کو شمار نہیں کر سکتا، تو ویسا ہی ہے جیسا کہ تو نے خود اپنی تعریف کی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1179]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 340 (1427)، سنن الترمذی/الدعوات 113 (3566)، (تحفة الأشراف: 10207)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/قیام اللیل 43 (1749)، مسند احمد (1/96، 118، 150) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح