الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
118. . بَابُ: مَنْ كَانَ لاَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي الْقُنُوتِ
118. باب: دعائے قنوت میں ہاتھ نہ اٹھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1180
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ لَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنْ دُعَائِهِ إِلَّا عِنْدَ الِاسْتِسْقَاءِ، فَإِنَّهُ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ إِبْطَيْهِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی بھی دعا میں اپنے ہاتھ (مبالغہ کے ساتھ) نہیں اٹھاتے تھے، البتہ آپ استسقاء میں اپنے ہاتھ اتنا اوپر اٹھاتے کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی دکھائی دیتی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1180]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الاستسسقاء 22 (1031) المناقب 23 (3565)، الدعوات 23 (6341)، صحیح مسلم/الاستسقاء 1 (895)، سنن ابی داود/الصلاة260 (1770)، قیام اللیل 43 (1749)، (تحفة الأشراف: 1168)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الاستسقاء 9 (1512)، مسند احمد (3/282)، سنن الدارمی/الصلاة 189 (1576) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یہ روایت ان بہت سی روایتوں کی معارض ہے جن سے استسقاء کے علاوہ بھی بہت سی جگہوں پر دعا میں دونوں ہاتھوں کا اٹھانا ثابت ہے، لہذا اولیٰ یہ ہے کہ انس رضی اللہ عنہ کی اس روایت کو اس بات پر محمول کیا جائے کہ آپ نے جو نفی کی ہے، وہ اپنے علم کی حد تک کی ہے، جس سے دوسروں کے علم کی نفی لازم نہیں آتی ہے، یا یہ کہا جائے کہ اس میں ہاتھ زیادہ اٹھانے کی نفی ہے، یعنی دوسری دعاؤں میں آپ اپنے ہاتھ اتنے اونچے نہیں اٹھاتے تھے جتنا استسقاء میں اٹھاتے تھے، حتی «رأيت بياض إبطيه» کے ٹکڑے سے اس قول کی تائید ہو رہی ہے، اس سے مطلق قنوت میں ہاتھ نہ اٹھانے پر استدلال صحیح نہیں، اس لئے کہ قنوت نازلہ میں ہاتھ اٹھانا صحیح روایتوں سے ثابت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم