الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
139. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ الْمَرِيضِ
139. باب: بیمار کی نماز کا بیان۔
حدیث نمبر: 1223
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ طَهْمَانَ ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: كَانَ بِيَ النَّاصُورُ، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّلَاةِ، فَقَالَ:" صَلِّ قَائِمًا، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَقَاعِدًا، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَعَلَى جَنْبٍ".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مجھے ناسور ۱؎ کی بیماری تھی، تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کے متعلق پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کھڑے ہو کر نماز پڑھو، اگر کھڑے ہونے کی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر پڑھو، اور اگر بیٹھنے کی بھی طاقت نہ ہو تو پہلو کے بل لیٹ کر پڑھو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1223]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 179 (952)، سنن الترمذی/الصلاة 158 (372)، (تحفة الأشراف: 10832)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/تقصیر الصلاة 19 (1117) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: باء اور نون دونوں کے ساتھ اس لفظ کا استعمال ہوتا ہے، باسور مقعد کے اندرونی حصہ میں ورم کی بیماری کا نام ہے اور ناسور ایک ایسا خراب زخم ہے کہ جب تک اس میں فاسد مادہ موجود رہے تب تک وہ اچھا نہیں ہوتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 1224
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَيَانٍ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق الْأَزْرَقُ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِي حَرِيزٍ ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى جَالِسًا عَلَى يَمِينِهِ وَهُوَ وَجِعٌ".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے دائیں پہلو پر بیٹھ کر نماز پڑھی، اس وقت آپ بیمار تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1224]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11789، ومصباح الزجاجة: 430) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں جابر بن یزید الجعفی ضعیف ومتروک، اور ابو حریز مجہول ہیں)

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف جدًا¤ جابر: ضعيف رافضي¤ وأبو حريز: مجهول (تقريب: 8044)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 420