الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
140. . بَابٌ في صَلاَةِ النَّافِلَةِ قَاعِدًا
140. باب: نفل نماز بیٹھ کر پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1225
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ:" وَالَّذِي ذَهَبَ بِنَفْسِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مَاتَ حَتَّى كَانَ أَكْثَرُ صَلَاتِهِ وَهُوَ جَالِسٌ، وَكَانَ أَحَبُّ الْأَعْمَالِ إِلَيْهِ الْعَمَلَ الصَّالِحَ الَّذِي يَدُومُ عَلَيْهِ الْعَبْدُ وَإِنْ كَانَ يَسِيرًا".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ قسم ہے اس ذات کی جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جان کو قبض کیا، آپ وفات سے پہلے اکثر بیٹھ کر نمازیں پڑھا کرتے تھے، اور آپ کو وہ نیک عمل انتہائی محبوب اور پسندیدہ تھا جس پر بندہ ہمیشگی اختیار کرے، خواہ وہ تھوڑا ہی ہو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1225]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/قیام اللیل 17 (1655، 1656)، (تحفة الأشراف: 18236)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/305، 319، 320، 321، 322) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱ ؎: عمل اگرچہ تھوڑا ہو جب وہ ہمیشہ کیا جائے تو اس کی برکت اور ہی ہوتی ہے، اور ہمیشگی کی وجہ سے وہ اس کثیر عمل سے بڑھ جاتا ہے جو چند روز کے لئے کیا جائے، ہر کام کا یہی حال ہے مواظبت اور دوام عجب برکت کی چیز ہے، اگر کوئی شخص ایک سطر قرآن شریف کی ہر روز حفظ کیا کرے تو سال میں دو پارے ہو جائیں گے، اور پندرہ سال میں سارا قرآن حفظ ہو جائے گا، اس حدیث پر ساری حکمتیں قربان ہیں، دین و دنیا کے فائدے اس میں بھرے ہوئے ہیں، نفس پر زور ڈالو اور ہمیشہ کام کرنا سیکھو، اور ہر کام کے لئے وقت مقرر کرو اور کسی کام کا ناغہ نہ کرو، اور تھوڑا کام ہر روز اختیار کرو کہ دل پر بار نہ ہو، پھر دیکھو کیا برکت ہوتی ہے کہ تم خود تعجب کرو گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 1226
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ أَبِي هِشَامٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَقْرَأُ وَهُوَ قَاعِدٌ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ قَامَ قَدْرَ مَا يَقْرَأُ إِنْسَانٌ أَرْبَعِينَ آيَةً".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (نفل نماز میں) بیٹھ کر قراءت کرتے تھے، جب رکوع کا ارادہ کرتے تو اتنی دیر کے لیے کھڑے ہو جاتے جتنی دیر میں کوئی شخص چالیس آیتیں پڑھ لیتا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1226]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المسافرین 16 (731)، سنن النسائی/قیام اللیل 16 (1651)، (تحفة الأشراف: 17950)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/صلاة الجماعة 7 (22)، مسند احمد (6/217) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اور اتنی قراءت کھڑے کھڑے کر کے پھر رکوع کرتے، نفل میں ایسا کرنا صحیح ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 1227
حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ الْعُثْمَانِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي شَيْءٍ مِنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ إِلَّا قَائِمًا، حَتَّى دَخَلَ فِي السِّنِّ، فَجَعَلَ يُصَلِّي جَالِسًا حَتَّى إِذَا بَقِيَ عَلَيْهِ مِنْ قِرَاءَتِهِ أَرْبَعُونَ آيَةً أَوْ ثَلَاثُونَ آيَةً قَامَ فَقَرَأَهَا وَسَجَدَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمیشہ رات کی نماز کھڑے ہو کر پڑھتے ہوئے دیکھا، یہاں تک کہ آپ بوڑھے ہو گئے تو بیٹھ کر پڑھنے لگے، جب آپ کی قراءت سے چالیس یا تیس آیتیں باقی رہ جاتیں تو کھڑے ہو کر ان کو پڑھتے (پھر رکوع) اور سجدے کرتے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1227]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17030، ومصباح الزجاجة: 431)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/تقصیرالصلاة 20 (1118)، صحیح مسلم/المسافرین 16 (731)، سنن ابی داود/الصلاة 179 (953)، سنن الترمذی/الصلاة 158 (372)، سنن النسائی/قیام اللیل 16 (1650)، موطا امام مالک/ صلاة الجماعة 7 (22)، مسند احمد (6/46) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

حدیث نمبر: 1228
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ الْعُقَيْلِيِّ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ، فَقَالَتْ:" كَانَ يُصَلِّي لَيْلًا طَوِيلًا قَائِمًا، وَلَيْلًا طَوِيلًا قَاعِدًا، فَإِذَا قَرَأَ قَائِمًا رَكَعَ قَائِمًا، وَإِذَا قَرَأَ قَاعِدًا رَكَعَ قَاعِدًا".
عبداللہ بن شقیق عقیلی کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں دیر تک کھڑے ہو کر نماز پڑھتے، اور کبھی دیر تک بیٹھ کر نماز پڑھتے، جب آپ کھڑے ہو کر قراءت کرتے تو رکوع کھڑے ہو کر کرتے، اور جب بیٹھ کر قراءت کرتے تو رکوع بھی بیٹھ کر کرتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1228]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المسافرین 16 (730)، (تحفة الأشراف: 16205)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 179 (955)، سنن الترمذی/الصلاة 158 (375)، سنن النسائی/ قیام اللیل 16 (1647)، مسند احمد (6/262، 365) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: غرض نفل میں ہر طرح اختیار ہے چاہے بیٹھ کر پڑھے، چاہے کھڑے ہوکر شروع کرے پھر بیٹھ جائے، چاہے بیٹھ کر شروع کرے پھر کھڑا ہو جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم