الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
146. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي قَتْلِ الْحَيَّةِ وَالْعَقْرَبِ فِي الصَّلاَةِ
146. باب: دوران نماز سانپ اور بچھو مارنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1245
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ ضَمْضَمِ بْنِ جَوْسٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَرَ بِقَتْلِ الْأَسْوَدَيْنِ فِي الصَّلَاةِ الْعَقْرَبِ وَالْحَيَّةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں دو کالوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا: سانپ کو اور بچھو کو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1245]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 169 (921)، سنن الترمذی/الصلاة 170 (390)، سنن النسائی/السہو12 (1203)، (تحفة الأشراف: 13513)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/233، 255، 273، 275، 284، 490)، سنن الدارمی/الصلاة 178 (1545) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: کیونکہ یہ دونوں سخت موذی جانور ہیں اور اگر نماز کے تمام ہونے کا انتظار کیا جائے گا تو ان کے بھاگ جانے کا اندیشہ ہے، اس لئے نماز کے اندر ہی ان کو مارنا درست ہوا، اگرچہ چلنے اور عمل کثیر کی حاجت پڑے پھر بھی نماز فاسد نہ ہو گی، اور پھر مارنے کے بعد نماز وہیں سے شروع کر دے جہاں تک پڑھی تھی، واضح رہے جن کاموں کے کرنے کی اجازت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے ان سے نماز فاسد نہیں ہوتی جیسے سانپ بچھو مارنا، اگر کوئی اور گھر میں نہ ہو تو زنجیر کھول دینا، اشارہ سے سلام کا جواب دینا، ضرورت کے وقت کھنکار دینا مثلاً باہر کوئی پکارے اور یہ گھر کے اندر نماز میں ہو تو کھنکار دے، قیام اور رکوع منبر پر کرنا، اور سجدہ کے لئے نیچے اترنا، پھر منبر پر چلے جانا، بچے کو کندھے پر اٹھا لینا، رکوع اور سجدہ کے وقت اس کو زمین پر بٹھا دینا پھر قیام کے وقت لے لینا، بھولے سے بات کرنا، اور امام بھول جائے تو اس کو بتانا یعنی لقمہ دینا، نفل نماز میں قرآن (مصحف) میں دیکھ کر پڑھنا، کوئی نمازی کے سامنے سے گزرتا ہو تو ہاتھ سے اس کو ہٹانا یا ہاتھ سے اس کو ضرب لگانا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 1246
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ الْأَوْدِيُّ ، وَالْعَبَّاسُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ ثَابِتٍ الدَّهَّانُ ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: لَدَغَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقْرَبٌ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ، فَقَالَ:" لَعَنَ اللَّهُ الْعَقْرَبَ مَا تَدَعُ الْمُصَلِّيَ، وَغَيْرَ الْمُصَلِّي، اقْتُلُوهَا فِي الْحِلِّ وَالْحَرَمِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک بچھو نے نماز میں ڈنک مار دیا، نماز سے فارغ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ بچھو پر لعنت کرے کہ وہ نمازی و غیر نمازی کسی کو نہیں چھوڑتا، اسے حرم اور حرم سے باہر، ہر جگہ میں مار ڈالو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1246]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16125، ومصباح الزجاجة: 436)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/250) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں حکم بن عبد الملک ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طرق سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 1247
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ جَمِيلٍ ، حَدَّثَنَا مِنْدَلٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَتَلَ عَقْرَبًا وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ".
ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کی حالت میں ایک بچھو کو مار ڈالا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1247]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12022، ومصباح الزجاجة: 437) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں مندل ابن علی العنبری الکوفی ضعیف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ مندل و محمد بن عبيد اللّٰه بن أبي رافع ضعيفان (تقريب: 6883)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 420