الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
150. . بَابُ: مَا جَاءَ فِيمَا إِذَا أَخَّرُوا الصَّلاَةَ عَنْ وَقْتِهَا
150. باب: جب ائمہ و حکمران نماز میں تاخیر کریں تو کیا کرنا چاہئے؟
حدیث نمبر: 1255
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَعَلَّكُمْ سَتُدْرِكُونَ أَقْوَامًا يُصَلُّونَ الصَّلَاةَ لِغَيْرِ وَقْتِهَا، فَإِنْ أَدْرَكْتُمُوهُمْ فَصَلُّوا فِي بُيُوتِكُمْ لِلْوَقْتِ الَّذِي تَعْرِفُونَ، ثُمَّ صَلُّوا مَعَهُمْ، وَاجْعَلُوهَا سُبْحَةً".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شاید تم لوگ ایسے لوگوں کو پاؤ گے، جو نماز بے وقت پڑھیں گے، اگر تم ایسے لوگوں کو پاؤ تو نماز اپنے گھر ہی میں وقت مقررہ پر پڑھ لو، پھر ان کے ساتھ بھی پڑھ لو اور اسے نفل (سنت) بنا لو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1255]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الإمامة 2 (780)، (تحفة الأشراف: 9211)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 5 (534)، نحوہ، سنن ابی داود/الصلاة 10 (432)، مسند احمد (1/379، 455، 459) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی دوسری نماز کو کیونکہ وہ بے وقت ہے گو جماعت سے ہے، اور بعضوں نے کہا ہے کہ اول نماز نفل ہو جائے گی اور یہ فرض، اور بعضوں نے کہا اللہ تعالیٰ کو اختیار ہے جس کو چاہے فرض کر دے اور جس کو چاہے نفل کر دے۔ اب یہ حدیث عام ہے اور ہر ایک نماز کو شامل ہے کہ جماعت کے ساتھ اس کو دوبارہ پڑھ سکتے ہیں، اور بعضوں نے کہا ہے کہ صرف ظہر اور عشاء کو دوبارہ پڑھے، بقیہ کو دوبارہ نہ پڑھے۔ «واللہ اعلم» ۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 1256
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" صَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا، فَإِنْ أَدْرَكْتَ الْإِمَامَ يُصَلِّي بِهِمْ فَصَلِّ مَعَهُمْ، وَقَدْ أَحْرَزْتَ صَلَاتَكَ، وَإِلَّا فَهِيَ نَافِلَةٌ لَكَ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز اس کے وقت پر پڑھو، اگر امام کو پاؤ کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا رہا ہے تو ان کے ساتھ نماز پڑھ لو، اگر تم نے نماز نہیں پڑھی ہے تو یہ تمہاری فرض نماز ہو گئی، ورنہ پھر یہ تمہارے لیے نفل (سنت) ہو جائے گی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1256]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 41 (648)، سنن ابی داود/الصلاة 10 (431)، سنن الترمذی/الصلاة 15 (176)، (تحفة الأشراف: 11950)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الإمامة 2 (779، 780)، 55 (860)، مسند احمد (5/168، 169، 149، 156، 163)، سنن الدارمی/الصلاة 25 (91264) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 1257
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ ، عَنْ أَبِي الْمُثَنَّى ، عَنْ أَبِي أُبَيٍّ ابْنِ امْرَأَةِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ يَعْنِي: عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" سَيَكُونُ أُمَرَاءُ تَشْغَلُهُمْ أَشْيَاءُ يُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ عَنْ وَقْتِهَا، فَاجْعَلُوا صَلَاتَكُمْ مَعَهُمْ تَطَوُّعًا".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب کچھ ایسے حکمران ہوں گے جو کاموں میں مشغول رہیں گے، اور وہ نماز کو اس کے وقت سے مؤخر کریں گے (تو تم وقت پہ نماز پڑھ لو) اور ان کے ساتھ اپنی نماز کو نفل بنا لو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1257]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 10 (433)، (تحفة الأشراف: 5097)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/384، 387، 2/95، 3/24، 28، 5/315، 329) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح