الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
151. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ الْخَوْفِ
151. باب: ڈر کی حالت میں نماز پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1258
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الْخَوْفِ:" أَنْ يَكُونَ الْإِمَامُ يُصَلِّي بِطَائِفَةٍ مَعَهُ فَيَسْجُدُونَ سَجْدَةً وَاحِدَةً، وَتَكُونُ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْعَدُوِّ، ثُمَّ يَنْصَرِفُ الَّذِينَ سَجَدُوا السَّجْدَةَ مَعَ أَمِيرِهِمْ، ثُمَّ يَكُونُونَ مَكَانَ الَّذِينَ لَمْ يُصَلُّوا، وَيَتَقَدَّمُ الَّذِينَ لَمْ يُصَلُّوا فَيُصَلُّوا مَعَ أَمِيرِهِمْ سَجْدَةً وَاحِدَةً، ثُمَّ يَنْصَرِفُ أَمِيرُهُمْ وَقَدْ صَلَّى صَلَاتَهُ، وَيُصَلِّي كُلُّ وَاحِدٍ مِنَ الطَّائِفَتَيْنِ بِصَلَاتِهِ سَجْدَةً لِنَفْسِهِ، فَإِنْ كَانَ خَوْفٌ أَشَدَّ مِنْ ذَلِكَ فَرِجَالًا أَوْ رُكْبَانًا"، قَالَ: يَعْنِي بِالسَّجْدَةِ: الرَّكْعَةَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز خوف کی (کیفیت) کے بارے میں فرمایا: امام اپنے ساتھ مجاہدین کی ایک جماعت کو نماز پڑھائے، اور وہ ایک رکعت ادا کریں، اور دوسری جماعت ان کے اور دشمن کے درمیان متعین رہے، پھر جس گروہ نے ایک رکعت اپنے امام کے ساتھ پڑھی وہ ہٹ کر اس جماعت کی جگہ چلی جائے جس نے نماز نہیں پڑھی، اور جنہوں نے نماز نہیں پڑھی ہے وہ آئیں، اور اپنے امام کے ساتھ ایک رکعت پڑھیں، اب امام تو اپنی نماز سے فارغ ہو جائے گا، اور دونوں جماعتوں میں سے ہر ایک اپنی ایک ایک رکعت پڑھیں، اگر خوف و دہشت اس سے بھی زیادہ ہو، (صف بندی نہ کر سکتے ہوں) تو ہر شخص پیدل یا سواری پر نماز پڑھ لے ۱؎۔ راوی نے کہا کہ سجدہ سے مراد رکعت ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1258]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7819) وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الخوف 1 (943)، صحیح مسلم/المسافرین 57 (839)، سنن ابی داود/الصلاة 285 (1243)، سنن الترمذی/الصلاة 281 (الجمعة 46) (564)، سنن النسائی/الخوف (1539)، مسند احمد (2/147) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: گو منہ قبلہ کی طرف نہ ہو اور سجدہ اور رکوع اشارے سے کرے، ابن عمر رضی اللہ عنہما سے معلوم ہوا کہ منہ قبلہ کی طرف ہو یا نہ ہو، جاننا چاہئے کہ خوف کی نماز کا ذکر قرآن مجید میں ہے پر وہ مجمل ہے، اور احادیث میں اس کی تفصیل کئی طرح سے وارد ہے، صحیحین میں جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہر گروہ کے ساتھ دو رکعتیں پڑھے، تو امام کی چار رکعتیں ہوں گی اور مقتدیوں کی دو دو رکعتیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 1259
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيُّ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ ، أَنَّهُ قَالَ فِي صَلَاةِ الْخَوْفِ: قَالَ:" يَقُومُ الْإِمَامُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ، وَتَقُومُ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ مَعَهُ، وَطَائِفَةٌ مِنْ قِبَلِ الْعَدُوِّ وَوُجُوهُهُمْ إِلَى الصَّفِّ، فَيَرْكَعُ بِهِمْ رَكْعَةً وَيَرْكَعُونَ لِأَنْفُسِهِمْ، وَيَسْجُدُونَ لِأَنْفُسِهِمْ سَجْدَتَيْنِ فِي مَكَانِهِمْ، ثُمَّ يَذْهَبُونَ إِلَى مُقَامِ أُولَئِكَ، وَيَجِيءُ أُولَئِكَ فَيَرْكَعُ بِهِمْ رَكْعَةً وَيَسْجُدُ بِهِمْ سَجْدَتَيْنِ، فَهِيَ لَهُ ثِنْتَانِ وَلَهُمْ وَاحِدَةٌ، ثُمَّ يَرْكَعُونَ رَكْعَةً وَيَسْجُدُونَ سَجْدَتَيْنِ"، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ : فَسَأَلْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَحَدَّثَنِي عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ لِي يَحْيَى: اكْتُبْهُ إِلَى جَنْبِهِ، وَلَسْتُ أَحْفَظُ الْحَدِيثَ، وَلَكِنْ مِثْلُ حَدِيثِ يَحْيَى.
سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نماز خوف کے بارے میں کہا: امام قبلہ رو کھڑا ہو، اور ایک جماعت اس کے ساتھ کھڑی ہو، اور ایک جماعت دشمن کے سامنے اس طرح کھڑی ہو کہ ان کے رخ صف کی جانب ہوں، امام انہیں ایک رکعت پڑھائے، پھر وہ اسی جگہ میں امام سے علیحدہ اپنے لیے ایک ایک رکوع اور دو دو سجدے کر کے دوسری رکعت پوری کریں، پھر یہ لوگ دوسری جماعت کی جگہ چلے جائیں، اب وہ جماعت آئے اور امام ان کو ایک رکوع اور دو سجدے سے نماز پڑھائے، امام کی نماز دو رکعت ہوئی، اور دوسری جماعت کی ابھی ایک ہی رکعت ہوئی، لہٰذا وہ لوگ ایک رکوع اور دو سجدے الگ الگ کر کے نماز پوری کر لیں ۱؎۔ محمد بن بشار کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن سعید القطان سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے مجھ سے «شعبة عن عبدالرحمٰن بن القاسم عن أبيه عن صالح بن خوات عن سهل بن أبي حثمة» کے طریق سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً ً یحییٰ بن سعید کی روایت کے مثل بیان کیا۔ محمد بن بشار کہتے ہیں کہ یحییٰ القطان نے مجھ سے کہا کہ اسے بھی اس کے پاس ہی لکھ لو اور مجھے تو حدیث یاد نہیں، لیکن یہ یحییٰ کی حدیث کے ہم مثل ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1259]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المغازي 32 (4131)، صحیح مسلم/المسافرین 57 (841)، سنن ابی داود/الصلاة 282 (1237)، 283، (1239)، سنن الترمذی/الصلاة 281 (الجمعة 46) (566)، سنن النسائی/الخوف (1537)، (تحفة الأشراف: 4645)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/صلاة الخوف 1 (2)، مسند احمد (3/448)، سنن الدارمی/الصلاة 185 (1563) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱ ؎: اور اتنی دیر تک کہ دوسرا گروہ اس رکعت سے فارغ ہو امام خاموش بیٹھا رہے، جب یہ دوسری رکعت سے فارغ ہوں تو امام سلام پھیرے اور دونوں گروہ سلام پھیر دیں، کیونکہ دونوں کی نماز ختم ہو گئی، اور پہلے گروہ کو لازم ہے کہ چپکے سے دشمن کے سامنے کھڑے رہیں بات نہ کریں یہاں تک کہ سلام پھیر دیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

حدیث نمبر: 1260
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَّى بِأَصْحَابِهِ صَلَاةَ الْخَوْفِ، فَرَكَعَ بِهِمْ جَمِيعًا، ثُمَّ سَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالصَّفُّ الَّذِينَ يَلُونَهُ وَالْآخَرُونَ قِيَامٌ حَتَّى إِذَا نَهَضَ، سَجَدَ أُولَئِكَ بِأَنْفُسِهِمْ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ تَأَخَّرَ الصَّفُّ الْمُقَدَّمُ حَتَّى قَامُوا مُقَامَ أُولَئِكَ، وَتَخَلَّلَ أُولَئِكَ حَتَّى قَامُوا مُقَامَ الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ، فَرَكَعَ بِهِمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمِيعًا، ثُمَّ سَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالصَّفُّ الَّذِي يَلُونَهُ، فَلَمَّا رَفَعُوا رُءُوسَهُمْ سَجَدَ أُولَئِكَ سَجْدَتَيْنِ، فَكُلُّهُمْ قَدْ رَكَعَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَجَدَت طَائِفَةٌ بِأَنْفُسِهِمْ سَجْدَتَيْنِ، وَكَانَ الْعَدُوُّ مِمَّا يَلِي الْقِبْلَةَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کو صلاۃ خوف پڑھائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب کے ساتھ رکوع کیا، پھر سجدہ کیا، اور اس صف نے سجدہ کیا جو آپ سے قریب تھی، اور دوسرے لوگ کھڑے رہے، یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے تو ان لوگوں نے اپنے طور سے دو سجدے کئے، پھر پہلی صف پیچھے آ گئی اور وہاں جا کر کھڑی ہو گئی، جہاں یہ لوگ تھے، اور درمیان ہی سے یہ لوگ آگے بڑھ گئے اور ان لوگوں کی جگہ کھڑے ہو گئے، اور پچھلی صف ہٹ کر اگلی کی جگہ کھڑی ہو گئی، اب پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب لوگوں کے ساتھ رکوع کیا، اور آپ نے اور آپ سے قریبی صف نے سجدہ کیا، جب یہ صف سجدے سے فارغ ہو گئی تو دوسری صف نے اپنے دو سجدے کئے، اس طرح سب نے ایک رکوع اور دو سجدے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کئے، اور ہر جماعت نے دو سجدے اپنے اپنے طور پر کئے، اور دشمن قبلہ کے سامنے تھا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1260]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2673، ومصباح الزجاجة: 440)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/ المغازي 31 (4130)، صحیح مسلم/المسافرین 57 (840)، سنن ابی داود/الصلاة (تعلیقا) 281 (1286)، سنن النسائی/صلاة الخوف (1936)، مسند احمد (3/298) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱ ؎: پس یہاں اس کی ضرورت نہ تھی کہ ایک گروہ جائے اور دوسرا آئے صرف یہ ضروری تھا کہ سب لوگ ایک ساتھ سجدہ نہ کریں ورنہ احتمال ہے کہ دشمن غفلت میں کچھ کر بیٹھے، لہذا سجدہ میں تفریق ہوئی، باقی ارکان سب نے ایک ساتھ ادا کئے، اس حدیث سے یہ نکلتا ہے کہ جیسا موقع ہو اسی طرح سے صلاۃ خوف پڑھنا اولیٰ ہے، اور ہر ایک صورت جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم