الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
190. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ التَّسْبِيحِ
190. باب: صلاۃ التسبیح کا بیان۔
حدیث نمبر: 1386
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو عِيسَى الْمَسْرُوقِيُّ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ محمد بن عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْعَبَّاسِ:" يَا عَمِّ، أَلَا أَحْبُوكَ، أَلَا أَنْفَعُكَ، أَلَا أَصِلُكَ"، قَالَ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" تُصَلِّي أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، تَقْرَأُ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ، فَإِذَا انْقَضَتِ الْقِرَاءَةُ، فَقُلْ: سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، خَمْسَ عَشْرَةَ مَرَّةً قَبْلَ أَنْ تَرْكَعَ، ثُمَّ ارْكَعْ فَقُلْهَا عَشْرًا، ثُمَّ ارْفَعْ رَأْسَكَ فَقُلْهَا عَشْرًا، ثُمَّ اسْجُدْ فَقُلْهَا عَشْرًا، ثُمَّ ارْفَعْ رَأْسَك فَقُلْهَا عَشْرًا، ثُمَّ اسْجُدْ فَقُلْهَا عَشْرًا، ثُمَّ ارْفَعْ رَأْسَكَ فَقُلْهَا عَشْرًا قَبْلَ أَنْ تَقُومَ، فَتِلْكَ خَمْسٌ وَسَبْعُونَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ، وَهِيَ ثَلَاثُ مِائَةٍ فِي أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ، فَلَوْ كَانَتْ ذُنُوبُكَ مِثْلَ رَمْلِ عَالِجٍ غَفَرَهَا اللَّهُ لَكَ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ يَقُولُهَا فِي يَوْمٍ، قَالَ:" قُلْهَا فِي جُمُعَةٍ، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَقُلْهَا فِي شَهْرٍ، حَتَّى قَالَ: فَقُلْهَا فِي سَنَةٍ".
ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا: میرے چچا! کیا میں آپ کو عطیہ نہ دوں؟ کیا میں آپ کو فائدہ نہ پہنچاؤں؟ کیا میں آپ سے صلہ رحمی نہ کروں؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آپ چار رکعت پڑھیے، اور ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ اور کوئی سورۃ ملا کر پڑھیے، جب قراءت ختم ہو جائے تو  «سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر»  پندرہ مرتبہ رکوع سے پہلے پڑھیے، پھر رکوع کیجئیے اور انہی کلمات کو دس مرتبہ پڑھیے، پھر اپنا سر اٹھائیے اور انہیں کلمات کو دس مرتبہ پڑھیے، پھر سجدہ کیجئیے، اور انہی کلمات کو دس مرتبہ پڑھیے، پھر اپنا سر اٹھائیے، اور کھڑے ہونے سے پہلے انہی کلمات کو دس مرتبہ پڑھیے، تو ہر رکعت میں پچھتر (۷۵) مرتبہ ہوئے، اور چار رکعتوں میں تین سو (۳۰۰) مرتبہ ہوئے، تو اگر آپ کے گناہ ریت کے ٹیلوں کے برابر ہوں تو بھی اللہ انہیں بخش دے گا، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جو شخص اس نماز کو روزانہ نہ پڑھ سکے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہفتہ میں ایک بار پڑھ لے، اگر یہ بھی نہ ہو سکے، تو مہینے میں ایک بار پڑھ لے یہاں تک کہ فرمایا: سال میں ایک بار پڑھ لے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1386]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12015)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 303 (1297)، سنن الترمذی/الصلاة 233 (482) (صحیح)» ‏‏‏‏ (دوسری سند سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں موسیٰ بن عبیدہ ضعیف ہیں، علماء نے اختلاف کیا ہے کہ یہ حدیث کیسی ہے، ابن خزیمہ اور حاکم نے اس کو صحیح کہا، اور ایک جماعت نے اس کو حسن کہا، اور ابن الجوزی نے اس کو موضوعات میں ذکر کیا، حافظ ابن حجر نے کہا یہ حدیث حسن ہے، اور ابن الجوزی نے برا کیا جو اس کو موضوع قرار دیا)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 1387
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَكَمِ النَّيْسَابُورِيُّ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ أَبَانَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ: يَا عَبَّاسُ، يَا عَمَّاهُ،" أَلَا أُعْطِيكَ، أَلَا أَمْنَحُكَ، أَلَا أَحْبُوكَ، أَلَا أَفْعَلُ لَكَ عَشْرَ خِصَالٍ إِذَا أَنْتَ فَعَلْتَ ذَلِكَ، غَفَرَ اللَّهُ لَكَ ذَنْبَكَ أَوَّلَهُ وَآخِرَهُ، وَقَدِيمَهُ وَحَدِيثَهُ، وَخَطَأَهُ وَعَمْدَهُ، وَصَغِيرَهُ وَكَبِيرَهُ، وَسِرَّهُ وَعَلَانِيَتَهُ، عَشْرُ خِصَالٍ: أَنْ تُصَلِّيَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، تَقْرَأُ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ، فَإِذَا فَرَغْتَ مِنَ الْقِرَاءَةِ فِي أَوَّلِ رَكْعَةٍ، قُلْتَ وَأَنْتَ قَائِمٌ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ خَمْسَ عَشْرَةَ مَرَّةً، ثُمَّ تَرْكَعُ فَتَقُولُ وَأَنْتَ رَاكِعٌ عَشْرًا، ثُمَّ تَرْفَعُ رَأْسَكَ مِنَ الرُّكُوعِ فَتَقُولُهَا عَشْرًا، ثُمَّ تَهْوِي سَاجِدًا فَتَقُولُهَا وَأَنْتَ سَاجِدٌ عَشْرًا، ثُمَّ تَرْفَعُ رَأْسَكَ مِنَ السُّجُودِ فَتَقُولُهَا عَشْرًا، ثُمَّ تَسْجُدُ فَتَقُولُهَا عَشْرًا، ثُمَّ تَرْفَعُ رَأْسَكَ مِنَ السُّجُودِ فَتَقُولُهَا عَشْرًا، فَذَلِكَ خَمْسَةٌ وَسَبْعُونَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ، تَفْعَلُ فِي أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ، إِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ تُصَلِّيَهَا فِي كُلِّ يَوْمٍ مَرَّةً فَافْعَلْ، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَفِي كُلِّ جُمُعَةٍ مَرَّةً، فَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَفِي كُلِّ شَهْرٍ مَرَّةً، فَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَفِي عُمُرِكَ مَرَّةً".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے عباس! اے چچا جان! کیا میں آپ کو عطیہ نہ دوں؟ کیا میں آپ سے اچھا سلوک نہ کروں؟ کیا میں آپ کو دس خصلتیں نہ بتاؤں کہ اگر آپ اس کو اپنائیں تو اللہ تعالیٰ آپ کے اگلے اور پچھلے، نئے اور پرانے، جانے اور انجانے، چھوٹے اور بڑے، پوشیدہ اور ظاہر سبھی گناہ بخش دے، وہ دس خصلتیں یہ ہیں: آپ چار رکعت پڑھیں، ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ اور کوئی اور سورت پڑھیں، جب پہلی رکعت میں قراءت سے فارغ ہو جائیں تو کھڑے کھڑے پندرہ مرتبہ  «سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر» کہیں، پھر رکوع کریں، اور بحالت رکوع اس تسبیح کو دس مرتبہ کہیں، پھر رکوع سے اپنا سر اٹھائیں اور ان کلمات کو دس مرتبہ کہیں، پھر سجدہ میں جائیں اور بحالت سجدہ ان کلمات کو دس مرتبہ کہیں، پھر سجدہ سے اپنا سر اٹھائیں، اور ان کلمات کو دس مرتبہ کہیں، پھر سجدہ کریں، اور ان کلمات کو دس مرتبہ کہیں، پھر سجدہ سے اپنا سر اٹھائیں اور ان کلمات کو دس مرتبہ کہیں، تو یہ ہر رکعت میں پچھتر (۷۵) مرتبہ ہوا، چاروں رکعتوں میں اسی طرح کریں، اگر آپ سے یہ ہو سکے تو روزانہ یہ نماز ایک مرتبہ پڑھیں، اور اگر یہ نہ ہو سکے تو ہفتہ میں ایک بار پڑھیں، اور اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو مہینے میں ایک بار پڑھیں، اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو اپنی عمر میں ایک بار پڑھیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1387]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الدارمی/الصلاة 303 (1297)، (تحفة الأشراف: 6038) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن