علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نصف شعبان کی رات آئے تو اس رات کو قیام کرو اور دن کو روزہ رکھو۔ اس رات اللہ تعالیٰ سورج کے غروب ہوتے ہی پہلے آسمان پر نزول فرما لیتا ہے اور صبح صادق طلوع ہونے تک کہتا رہتا ہے: کیا کوئی مجھ سے بخشش مانگنے والا ہے کہ میں اسے معاف کر دوں؟ کیا کوئی رزق طلب کرنے والا ہے کہ اسے رزق دوں؟ کیا کوئی (کسی بیماری یا مصیبت میں) مبتلا ہے کہ میں اسے عافیت عطا فرما دوں؟“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1388]
تخریج الحدیث: «(موضوع)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا أو موضوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده موضوع¤ أبو بكر ابن أبي سبرة: كان ’’يضع الحديث ‘‘ كما قال أحمد و ابن معين وغيرهما وقال ابن حجر: ’’رموه بالوضع وقال مصعب الزبيري: كان عالمًا ‘‘(تقريب: 7974): قلت:لم ينفعه علمه لأنه كان يكذب مع كونه عالمًا (!) وشيخه لا يعرف،ولعله إبراهيم بن محمد بن أبي يحيي: متروك (انظر التقريب: 241 وضعيف سنن أبي داود: 2131)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 426
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ایک رات میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (گھر میں) نہ پایا۔ میں آپ کی تلاش میں نکلی تو دیکھا کہ آپ بقیع میں ہیں اور آپ نے آسمان کی طرف سر اٹھایا ہوا ہے۔ (جب مجھے دیکھا تو) فرمایا: ”عائشہ! کیا تجھے یہ ڈر تھا کہ اللہ اور اس کا رسول تجھ پر ظلم کریں گے“؟ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ: میں نے عرض کیا: مجھے یہ خوف تو نہیں تھا لیکن میں نے سوچا (شاید) آپ اپنی کسی (اور) زوجہ محترمہ کے ہاں تشریف لے گئے ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نصف شعبان کو آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور بنوکلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ (لوگوں) کو معاف فرما دیتا ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1389]
تخریج الحدیث: «ضعیف»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (739)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 426
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نصف شعبان کی رات (اپنے بندوں پر) نظر فرماتا ہے، پھر مشرک اور (مسلمان بھائی سے) دشمنی رکھنے والے کے سوا ساری مخلوق کی مغفرت فرما دیتا ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1390]
تخریج الحدیث: «ضعیف»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ابن لهيعة عنعن¤ والزبير بن سليم و ضحاك بن أيمن و عبد الرحمٰن بن عرزب: مجهولون كلهم (تقريب: 1996،2965،3950)¤ فالسند ظلمات¤ وللحديث طرق ضعيفة¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 426
امام ابن ماجہ رحمہ اللہ نے اپنے استاد محمد بن اسحاق کی سند سے یہ روایت بیان کی تو انہوں نے ضحاک بن عبدالرحمٰن اور ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے درمیان ضحاک کے باپ کا واسطہ بیان کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1391M]