ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہینہ میں کتنے دن گزرے ہیں؟“ ہم نے عرض کیا: بائیس دن گزرے ہیں اور آٹھ دن باقی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہینہ اتنا، اتنا اور اتنا ہے، اور تیسری بار ایک انگلی بند کر لی“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1656]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12551، ومصباح الزجاجة: 601)، مسند احمد (2/251) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں سے تین بار اشارہ فرمایا، اور تیسری بار میں ایک انگلی بند کرلی تو ۲۹ دن ہوئے، مطلب آپ کا یہ تھا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جو کہا کہ ۲۲ دن گزرے ہیں اور آٹھ دن باقی ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمیشہ مہینہ تیس دن کا ہوتا ہے، یہ بات نہیں ہے، ۲۹ دن کا بھی ہوتا ہے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن سے ایک ماہ کے لئے ایلا کیا تھا، پھر ۲۹ دن کے بعد ان کے پاس آ گئے، اس سے معلوم ہوا کہ اگر ایک مہینہ تک کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کے لئے قسم کھائے تو ۲۹ دن قسم پر عمل کرنا کافی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سليمان الأعمش عنعن¤ و الحديث الآتي (الأصل: 1657) يغني عنه¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 439
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہینہ اتنا، اتنا اور اتنا ہے، تیسری دفعہ میں ۲۹ کا عدد بنایا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1657]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بہ نسبت ۳۰ دن کے زیادہ تر انتیس دن کے روزے رکھے ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1658]
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سعيد بن اياس الجريري اختلط¤ و لا يعرف سماع القاسم بن مالك منه قبل اختلاطه¤ و حديث أبي داود (الأصل: 2322 وسنده حسن) يغني عنه¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 440