ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عید کے دونوں مہینے رمضان اور ذی الحجہ کم نہیں ہوتے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1659]
وضاحت: ۱؎: یعنی دونوں مہینے ۲۹ دن کے نہیں ہوتے، اگر ایک ۲۹ کا ہوتا ہے، تو دوسرا تیس کا، اور بعض نے کہا: مطلب یہ ہے کہ گو ان مہینوں کے دن کم ہوں لیکن اجر و ثواب کم نہیں ہوتا، تیس دن کا ثواب ملتا ہے اور یہی صحیح ہے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عید الفطر وہ دن ہے جس میں تم لوگ روزہ توڑ دیتے ہو، اور عید الاضحی وہ دن ہے جس میں تم لوگ قربانی کرتے ہو“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1660]
وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ جب مسلمان عید کریں تو ہر ایک کو اس میں شریک ہو جانا چاہئے، جماعت سے الگ رہ کر اپنی عید علیحدہ کرنا اور چاند کی تحقیق میں مبالغہ کرنا ضروری نہیں ہے، ہماری عید جماعت کی عید کے ساتھ پوری ہو جائے گی، اور جس نے جھوٹ بولا یا جھوٹی گواہی دی اس سے اس کے بارے میں پوچھا جائے گا۔