الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الزكاة
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
20. بَابُ: زَكَاةِ الْعَسَلِ
20. باب: شہد کی زکاۃ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1823
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ أَبِي سَيَّارَةَ الْمُتَعِيُّ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي نَحْلًا، قَالَ:" أَدِّ الْعُشْرَ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ احْمِهَا لِي،" فَحَمَاهَا لِي".
ابوسیارہ متقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے پاس شہد کی مکھیاں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا دسواں حصہ بطور زکاۃ ادا کرو، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ جگہ میرے لیے خاص کر دیجئیے، چنانچہ آپ نے وہ جگہ میرے لیے خاص کر دی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزكاة/حدیث: 1823]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12055، ومصباح الزجاجة: 649)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/236) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں سلیمان بن موسیٰ ضعیف ہے، سلیمان کی کسی صحابی سے ملاقات نہیں ہے، موت سے کچھ پہلے مختلط ہو گئے تھے، لیکن عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کی حدیث سے تقویت پا کر یہ حسن ہے، کماسیأتی)

وضاحت: ۱؎: یعنی بطور حفاظت و نگرانی اور اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے جاگیر میں دے دی۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف لانقطاعه¤ و قال البخاري في ھذا الحديث: ’’ ھو حديث مرسل،سليمان (بن موسي) لم يدرك أحدًا من أصحاب النبي ﷺ ‘‘ (علل الترمذي الكبير 1/ 313 باب في زكوة العسل)¤ و الحديث الآتي (الأصل: 1824،وسنده حسن) يغني عنه¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 445

حدیث نمبر: 1824
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ أَخَذَ مِنَ الْعَسَلِ الْعُشْرَ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شہد سے دسواں حصہ زکاۃ لی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزكاة/حدیث: 1824]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الزکاة 12 (1602)، (تحفة الأشراف: 8657)، سنن النسائی/الزکاة 29 (2501) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن