الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب النكاح
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
8. بَابُ: تَزْوِيجِ الْحَرَائِرِ وَالْوَلُودِ
8. باب: آزاد اور جننے والی عورتوں سے شادی کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1862
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ سَوَّارٍ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ سُلَيْمٍ ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ مُزَاحِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ أَرَادَ أَنْ يَلْقَى اللَّهَ طَاهِرًا مُطَهَّرًا فَلْيَتَزَوَّجِ الْحَرَائِرَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس کو اللہ تعالیٰ سے پاک صاف ہو کر ملنے کا ارادہ ہے تو چاہئیے کہ وہ آزاد عورتوں سے شادی کرے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1862]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 921، ومصباح الزجاجة: 662)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/225، 493) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں کثیر بن سلیم اور سلام بن سوار ضعیف ہیں)

وضاحت: ۱؎: کیونکہ آزاد عورتیں بہ نسبت لونڈیوں کے زیادہ لطیف اور پاکیزہ ہوتی ہیں، اور ممکن ہے کہ مطلب یہ ہو جو کوئی آزاد عورتوں سے نکاح کرے گا، اس کی نگاہ اجنبی عورتوں کے طرف نہ اٹھے گی، پس وہ اکثر گناہوں سے بچا رہے گا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ ضعيف¤ سلام بن سوار: ضعيف (تقريب: 2704) وشيخه كثير بن سليم: ضعيف (تقريب: 5613)¤ وأورده ابن الجوزي في الموضوعات (261/2)¤ وللحديث شاهد عند البخاري في التاريخ (404/8) بدون سند واﷲ أعلم بحاله¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 447

حدیث نمبر: 1863
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ الْمَخْزُومِيُّ ، عَنْ طَلْحَةَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" انْكِحُوا فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم شادی کرو، اس لیے کہ میں تمہاری کثرت کی وجہ سے فخر کروں گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1863]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14181، ومصباح الزجاجة: 663) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں طلحہ بن عمرو مکی ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طرق سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 1784 وسلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 2960، صحیح أبی داود: 1789)

وضاحت: ۱؎: جب نکاح کرو گے تو اولاد ہو گی اور میری امت زیادہ ہو گی، مؤلف نے انس رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان نہیں کی جس کو احمد اور ابن حبان نے روایت کیا ہے کہ شوہر سے محبت کرنے والی عورت سے نکاح کرو، جو بہت جننے والی ہو اس لئے کہ میں دوسرے انبیاء پر قیامت کے دن تمہاری کثرت پر فخر کروں گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح