جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک عورت سے شادی کی، پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا، تو آپ نے فرمایا: ”جابر! کیا تم نے شادی کر لی“؟ میں نے کہا: جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کنواری سے یا غیر کنواری سے“؟ میں نے کہا: غیر کنواری سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شادی کنواری سے کیوں نہیں کی کہ تم اس کے ساتھ کھیلتے کودتے“؟ میں نے کہا: میری کچھ بہنیں ہیں، تو میں ڈرا کہ کہیں کنواری لڑکی آ کر ان میں اور مجھ میں دوری کا سبب نہ بن جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر ایسا ہے تو ٹھیک ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1860]
عویم بن ساعدہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کنواری لڑکیوں سے شادی کیا کرو، کیونکہ وہ شیریں دہن ہوتی ہیں اور زیادہ بچے جننے والی ہوتی ہیں، اور تھوڑے پہ راضی رہتی ہیں“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1861]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9756)، ومصباح الزجاجة: 661) (حسن)» (سند میں عبد الرحمن بن سالم مجہول ہے، لیکن جابر رضی اللہ عنہ کی مرفوع حدیث سے تقویت پاکر یہ حسن ہے)
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ السند مرسل (انظر السنن الكبري للبيهقي 7/ 87)¤ وللحديث شواهد ضعيفة،راجع التلخيص الحبير (145/3)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 447