الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب النكاح
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
28. بَابُ: التَّسَتُّرِ عِنْدَ الْجِمَاعِ
28. باب: جماع کے وقت پردہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1920
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، وَأَبُو أُسَامَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَوْرَاتُنَا مَا نَأْتِي مِنْهَا وَمَا نَذَرُ، قَالَ:" احْفَظْ عَوْرَتَكَ إِلَّا مِنْ زَوْجَتِكَ، أَوْ مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ الْقَوْمُ بَعْضُهُمْ فِي بَعْضٍ، قَالَ:" فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ لَا تُرِيَهَا أَحَدًا، فَلَا تُرِيَنَّهَا"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَإِنْ كَانَ أَحَدُنَا خَالِيًا، قَالَ:" فَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ يُسْتَحْيَا مِنْهُ مِنَ النَّاسِ".
معاویہ بن حیدۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم اپنی شرمگاہیں کس قدر کھول سکتے ہیں اور کس قدر چھپانا ضروری ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیوی یا لونڈی کے علاوہ ہمیشہ اپنی شرمگاہ چھپائے رکھو، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر لوگ ملے جلے رہتے ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم ایسا کر سکو کہ تمہاری شرمگاہ کوئی نہ دیکھے تو ایسا ہی کرو، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر ہم میں سے کوئی اکیلا ہو؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں سے اللہ زیادہ لائق ہے کہ اس سے شرم کی جائے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1920]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الحمام 2 (4017)، سنن الترمذی/الأدب 26 (2769)، (تحفة الأشراف: 11380)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/3، 4) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی طرح کشف ستر کی اجازت نہ دی، اب جو لوگ حمام میں نہلانے والوں یا حجام کے سامنے ننگے ہو جاتے ہیں، یا عورتیں ایک دوسری کے سامنے، یہ شرعی نقطہء نظر سے بالکل منع ہے، بوقت ضرورت تنہائی میں ننگے ہونا درست ہے،جیسے نہاتے وقت یہ نہیں کہ بلاضرورت ننگے ہو کر بیٹھے، اللہ تعالی سے اور فرشتوں سے شرم کرنا چاہئے، سبحان اللہ جیسا شرم و حیا کا اعتبار دین اسلام میں ہے ویسا کسی دین میں نہیں ہے، یہود اور نصاری ایک دوسرے کے سامنے ننگے نہاتے ہیں، اور مشرکین عہد جاہلیت میں جاہلیت کے وقت ننگے ہو کر طواف اور عبادت کیا کرتے تھے، اور اب بھی یہ رسم ہندوؤں میں موجود ہے، مگر اسلام نے ان سب ہی باتوں کو رد کر دیا، تہذیب، حیاء اور شرم سکھائی۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 1921
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ وَهْبٍ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ الْقَاسِمِ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا الْأَحْوَصُ بْنُ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، وَرَاشِدُ بْنُ سَعْدٍ ، وَعَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَدِيٍّ ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ عَبْدٍ السُّلَمِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ أَهْلَهُ، فَلْيَسْتَتِرْ، وَلَا يَتَجَرَّدْ تَجَرُّدَ الْعَيْرَيْنِ".
عتبہ بن عبدسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص اپنی بیوی سے صحبت کرے تو کپڑا اوڑھ لے، اور گدھا گدھی کی طرح ننگا نہ ہو جائے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1921]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9755، ومصباح الزجاجة: 682) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (الاحوص بن حکیم ضعیف ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ الأحوص بن حكيم: ضعيف الحفظ (تقريب: 290) و قال الھيثمي: و ضعفه الجمھور (مجمع الزوائد 42/3)¤ وللحديث شواهد ضعيفة¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 448

حدیث نمبر: 1922
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ مَوْلًى لِعَائِشَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" مَا نَظَرْتُ، أَوْ مَا رَأَيْتُ فَرْجَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطُّ"، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَالَ أَبُو نُعَيْمٍ: عَنْ مَوْلَاةٍ لِعَائِشَةَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شرمگاہ کبھی نہیں دیکھی۔ ابوبکر بن ابوشیبہ کہتے ہیں کہ ابونعیم کی روایت میں «عن مولیٰ لعائشۃ» کے بجائے «عن مولاۃ لعائشۃ» ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1922]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17816، ومصباح الزجاجة: 683)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/63، 190) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی «مولاة» یا «مولیٰ» ضعیف ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ ضعيف¤ انظر الحديث السابق (662)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 448