الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب النكاح
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
29. بَابُ: النَّهْيِ عَنْ إِتْيَانِ النِّسَاءِ فِي أَدْبَارِهِنَّ
29. باب: عورتوں سے دبر میں جماع کرنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 1923
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ مُخَلَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَنْظُرُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى رَجُلٍ جَامَعَ امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس شخص کی طرف نہیں دیکھے گا جو اپنی عورت سے اس کے دبر (پچھلی شرمگاہ) میں جماع کرے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1923]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12237، ومصباح الزجاجة: 684)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/النکاح 46 (2162)، مسند احمد (2/272، 344، 444، 479)، سنن الدارمی/الطہارة 113 (1176) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: ایک حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت سے دبر میں جماع کرنا لواطت صغری ہے اور اس باب میں کئی حدیثیں ہیں جو ایک دوسرے کو قوی کرتی ہیں، اور ائمہ اربعہ اور تمام علماء حدیث نے اس کی حرمت پر اتفاق کیا، اس لئے کہ اللہ تعالی فرماتا: «فَأْتُواْ حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ» (سورة البقرة: 223) اور «حرث» کہتے ہیں کھیتی کو یعنی جہاں سے پیدا ہو وہ کھیتی ہے، اور وہ قبل ہے اور دبر «فرث» ہے یعنی نجاست۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 1924
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هَرَمِيٍّ ، عَنْ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ لَا تَأْتُوا النِّسَاءَ فِي أَدْبَارِهِنَّ".
خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ حق بات سے شرم نہیں کرتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جملہ تین بار فرمایا، اور فرمایا: عورتوں کی دبر میں جماع نہ کرو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1924]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الاشراف: 3530، ومصباح الزجاجة: 685)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/213، 217)، سنن الدارمی/الطہارة 114 (1183) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں حجاج بن أرطاہ مدلس و ضعیف ہیں، عنعنہ سے روایت کی ہے، اور عبداللہ بن ہرمی یا ہرمی بن عبد اللہ مستور ہیں، لیکن متابعت اور شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 2005)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 1925
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ ، وَجَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ:" كَانَتْ يَهُودُ، تَقُولُ: مَنْ أَتَى امْرَأَتَهُ فِي قُبُلِهَا مِنْ دُبُرِهَا كَانَ الْوَلَدُ أَحْوَلَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ سورة البقرة آية 223".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ یہود کہتے تھے کہ جس نے بیوی کی اگلی شرمگاہ میں پیچھے سے جماع کیا تو لڑکا بھینگا ہو گا، چنانچہ اللہ سبحانہ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی: «نساؤكم حرث لكم فأتوا حرثكم أنى شئتم» (سورة البقرة: 223) تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں، لہٰذا تم اپنی کھیتیوں میں جدھر سے چاہو آؤ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1925]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/النکاح 19 (1435)، سنن الترمذی/التفسیر 3 (2978)، (تحفة الأشراف: 3030)، وقد أخر جہ: صحیح البخاری/تفسیر سورة البقرة 39 (4528)، سنن الدارمی/الطہارة 113 (1172)، النکاح 30 (2260) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: انصار بھی یہود کی پیروی کرتے تھے، اور کہتے تھے کہ جو کوئی دبر کی طرف سے قبل میں جماع کرے تو لڑکا بھینگا (احول) ہو گا، اللہ تعالی نے اس کو باطل کیا، اور اگلی شرمگاہ میں ہر طرح سے جماع کو جائز رکھا، مسند احمد میں ہے کہ انصار کی ایک عورت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: عورت سے اگلی شرمگاہ میں پیچھے سے کوئی جماع کرے تو کیا حکم ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی، اور عمر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: میں ہلاک ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں؟ انہوں نے کہا میں نے رات کو اپنے پالان (عورت) کو الٹا کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہ دیا، تب یہ آیت اتری، یعنی اختیار ہے آگے سے جماع کرو یا پیچھے سے، لیکن دخول ضروری ہے کہ قبل (اگلی شرمگاہ) میں ہو، اور فرمایا: بچو حیض سے اور دبر سے لہذا آیت کا یہ مطلب نہیں کہ دبر (پاخانہ کا مقام) میں دخول کرنا جائز ہے، طیبی نے کہا: اجنبی عورت سے اگر دبر میں جماع کیا تو وہ زنا کے مثل ہے، اور جو اپنی عورت یا لونڈی سے کیا تو حرام کام کا مرتکب ہوا، لیکن اس پر حد نہ جاری ہو گی، اور امام نووی کہتے ہیں کہ مفعول (جس کے ساتھ غلط کام کیا گیا) اگر چھوٹا یا پاگل ہو یا اس کے ساتھ زبردستی کی گئی ہو تو ایسا فعل کرنے والے پر حد جاری ہو گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم