الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب النكاح
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
37. بَابُ: لاَ رِضَاعَ بَعْدَ فِصَالٍ
37. باب: دودھ چھٹنے کے بعد پھر رضاعت ثابت نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 1945
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا رَجُلٌ، فَقَالَ:" مَنْ هَذَا؟"، قَالَتْ: هَذَا أَخِي، قَالَ:" انْظُرُوا مَنْ تُدْخِلْنَ عَلَيْكُنَّ، فَإِنَّ الرَّضَاعَةَ مِنَ الْمَجَاعَةِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے، اور اس وقت ایک شخص ان کے پاس بیٹھا ہوا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کون ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ میرے بھائی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیکھو جن لوگوں کو تم اپنے پاس آنے دیتی ہو انہیں اچھی طرح دیکھ لو (کہ ان سے واقعی تمہارا رضاعی رشتہ ہے یا نہیں) حرمت تو اسی رضاعت سے ثابت ہوتی ہے جو بچپن کی ہو جس وقت دودھ ہی غذا ہوتا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1945]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الشہادات 7 (2647)، الخمس 4 (3105)، النکاح 22 (5102)، صحیح مسلم/الرضاع 8 (1455)، سنن ابی داود/النکاح 9 (2058)، سنن النسائی/النکاح 51 (2314)، (تحفة الأشراف: 17658)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/94، 138، 174، 241)، سنن الدارمی/النکاح 52 (2302) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

حدیث نمبر: 1946
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا رَضَاعَ إِلَّا مَا فَتَقَ الْأَمْعَاءَ".
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رضاعت معتبر نہیں ہے مگر وہ جو آنتوں کو پھاڑ دے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1946]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5282، ومصباح الزجاجة: 691) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ابن لہیعہ ضعیف ہیں، لیکن حدیث دوسرے طریق سے صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 2150)

وضاحت: ۱؎: یعنی جو کم سنی میں دو برس کے اندر ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 1947
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، وَعُقَيْلٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ ، عَنْ أُمِّهِ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ:" أَنَّ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّهُنَّ خَالَفْنَ عَائِشَةَ وَأَبَيْنَ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيْهِنَّ أَحَدٌ بِمِثْلِ رَضَاعَةِ سَالِمٍ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ"، وَقُلْنَ: وَمَا يُدْرِينَا لَعَلَّ ذَلِكَ كَانَتْ رُخْصَةً لِسَالِمٍ وَحْدَهُ.
زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری بیویوں نے اس مسئلہ میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی مخالفت کی، اور انہوں نے انکار کیا کہ سالم مولی ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ جیسی رضاعت کوئی کر کے ان کے پاس آئے جائے، اور انہوں نے کہا: ہمیں کیا معلوم شاید یہ صرف سالم کے لیے رخصت ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1947]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الرضاع 7 (1454)، سنن النسائی/النکاح 53 (3327)، (تحفة الأشراف: 18274) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم