الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب النكاح
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
39. بَابُ: الرَّجُلِ يُسْلِمُ وَعِنْدَهُ أُخْتَانِ
39. باب: آدمی اگر اسلام لائے اور اس کے نکاح میں دو سگی بہنیں ہوں تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 1950
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي فَرْوَةَ ، عَنْ أَبِي وَهْبٍ الْجَيْشَانِيِّ ، عَنْ أَبِي خِرَاشٍ الرُّعَيْنِيِّ ، عَنْ الدَّيْلَمِيِّ ، قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي أُخْتَانِ تَزَوَّجْتُهُمَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَقَال:" إِذَا رَجَعْتَ، فَطَلِّقْ إِحْدَاهُمَا".
دیلمی (فیروز دیلمی) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور میرے نکاح میں دو بہنیں تھیں جن سے میں نے زمانہ جاہلیت میں شادی کی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم گھر واپس جاؤ تو ان میں سے ایک کو طلاق دے دو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1950]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطلاق 25 (2243)، سنن الترمذی/النکاح 33 (1129)، (تحفة الأشراف: 11061)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/232) (حسن)» ‏‏‏‏ (اسحاق بن عبد اللہ ضعیف و متروک الحدیث ہے، لیکن آنے والی حدیث سے تقویت پاکر یہ حسن ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 1951
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي وَهْبٍ الْجَيْشَانِيِّ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ الضَّحَّاكَ بْنَ فَيْرُوزَ الدَّيْلَمِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَسْلَمْتُ وَتَحْتِي أُخْتَانِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِي:" طَلِّقْ أَيَّتَهُمَا شِئْتَ".
فیروز دیلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے اسلام قبول کر لیا ہے اور میرے نکاح میں دو سگی بہنیں ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ان دونوں میں سے جس کو چاہو طلاق دے دو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1951]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں ابن لہیعہ ہیں، اور ابن وہب کی ان سے روایت صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 6 /334- 335 و صحیح أبی داو د: 1940)

وضاحت: ۱؎: جمہور علماء کا یہی قول ہے، اس لئے کہ جاہلیت میں ان دونوں کا نکاح صحیح ہو گیا تھا۔ اب جب اسلام لایا تو گویا ایسا ہوا کہ دو بہنوں سے ایک ساتھ نکاح کیا،نیز کفر کے نکاح قائم رہیں گے اگر شرع کے خلاف نہ ہوں، گو ان نکاحوں میں ہماری شرع کے موافق شرطیں نہ ہوں جیسے گواہ یا ولی وغیرہ۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن