ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں سے ایلاء کیا، اور اپنے اوپر حلال کو حرام ٹھہرا لیا ۱؎ اور قسم کا کفارہ ادا کیا ۲؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2072]
وضاحت: ۱؎: یعنی ماریہ قبطیہ کو یا شہد کو۔ ۲؎: مطلب یہ ہے کہ کوئی اپنی بیوی کو اپنے اوپر حرام کر لے تو طلاق نہ پڑے گی، بلکہ قسم کا کفارہ دینا ہو گا، قسم کا کفارہ قرآن مجید میں مذکور ہے، دس مسکینوں کو کھانا کھلانا، یا ان کو کپڑا پہنانا، یا ایک مومن غلام آزاد کرنا، اور اگر ان تینوں میں سے کوئی چیز بھی میسر نہ ہو تو تین دن کا روزہ رکھنا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (1201)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 453
سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: حلال کو حرام کرنے میں قسم کا کفارہ ہے، اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے تھے: «لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة»(سورة الاحزاب: 21)”تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2073]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر سورة الطلاق (4911)، صحیح مسلم/الطلاق 3 (1473)، (تحفة الأشراف: 5648)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الطلاق 16 (3449)، مسند احمد (1/225) (صحیح)»