ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے بریرہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کر دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اختیار دے دیا، (کہ وہ اپنے شوہر کے پاس رہیں یا اس سے جدا ہو جائیں) اور ان کے شوہر آزاد تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2074]
وضاحت: ۱؎: آزادی کے بعد پہلا نکاح باقی رکھے یا نہ رکھے، لیکن یہ جب ہے کہ اس کا شوہر غلام ہو، اگر شوہر آزاد ہو تو اختیار نہ ہو گا، امام مالک، شافعی اور جمہور علماء کا یہی قول ہے اور ابوحنیفہ کہتے ہیں کہ ہر حال میں اختیار ہو گا، اور اس باب میں مختلف احادیث وارد ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله حر والمحفوظ عبد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سنن أبي داود (2235) ترمذي (1155)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 453
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ بریرہ رضی اللہ عنہا کا شوہر غلام تھا اس کو مغیث کہا جاتا تھا، گویا کہ میں اس وقت اس کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ بریرہ کے پیچھے پھر رہا ہے، اور رو رہا ہے اور اس کے آنسو اس کے گالوں پہ بہہ رہے ہیں، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عباس رضی اللہ عنہ سے فرما رہے ہیں: ”عباس! کیا تمہیں بریرہ سے مغیث کی محبت اور مغیث سے بریرہ کی نفرت پہ تعجب نہیں ہے“؟ چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ رضی اللہ عنہا سے کہا: ”کاش تو مغیث کے پاس لوٹ جاتی، وہ تیرے بچے کا باپ ہے“، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ مجھے حکم دے رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ”نہیں، میں صرف سفارش کر رہا ہوں“، تو وہ بولی: مجھے مغیث کی کوئی ضرورت نہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2075]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ بریرہ میں تین سنتیں سامنے آئیں ایک تو یہ کہ جب وہ آزاد ہوئیں تو انہیں اختیار دیا گیا، اور ان کے شوہر غلام تھے، دوسرے یہ کہ لوگ بریرہ رضی اللہ عنہا کو صدقہ دیا کرتے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدیہ کر دیتیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ”وہ اس کے لیے صدقہ ہے، اور ہمارے لیے ہدیہ ہے“، تیسرے یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کے سلسلہ میں فرمایا: ”حق ولاء (غلام یا لونڈی کی میراث) اس کا ہے جو آزاد کرے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2076]
وضاحت: ۱؎: جب بریرہ رضی اللہ عنہا کے مالکوں نے ولاء (حق وراثت) لینا چاہا تو ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو خرید کر آزاد کر دو، ولاء (حق وراثت) اسی کو ملے گا جو آزاد کرے“۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ رضی اللہ عنہا کو اختیار دیا (کہ وہ اپنے شوہر مغیث کی زوجیت میں رہیں یا نہ رہیں)۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2078]