الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب التجارات
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
49. بَابُ: مَنْ قَالَ لاَ رِبَا إِلاَّ فِي النَّسِيئَةِ
49. باب: سود صرف ادھار میں ہے کے قائلین کی دلیل۔
حدیث نمبر: 2257
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، يَقُولُ:" الدِّرْهَمُ بِالدِّرْهَمِ وَالدِّينَارُ بِالدِّينَارِ"، فَقُلْتُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ غَيْرَ ذَلِكَ. (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قَالَ: أَمَا إِنِّي لَقِيتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، فَقُلْتُ أَخْبِرْنِي عَنْ هَذَا الَّذِي تَقُولُ فِي الصَّرْفِ أَشَيْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْ شَيْءٌ وَجَدْتَهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ؟، فَقَالَ: مَا وَجَدْتُهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَلَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَكِنْ أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّمَا الرِّبَا فِي النَّسِيئَةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ درہم کو درہم سے، اور دینار کو دینار سے برابر برابر بیچنا چاہیئے، تو میں نے ان سے کہا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو کچھ اور کہتے سنا ہے، ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے جا کر ملا، اور میں نے ان سے کہا: آپ بیع صرف کے متعلق جو کہتے ہیں مجھے بتائیے، کیا آپ نے کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ کتاب اللہ (قرآن) میں اس سلسلہ میں آپ کو کوئی چیز ملی ہے؟ اس پر وہ بولے: نہ تو میں نے اس کو کتاب اللہ (قرآن) میں پایا ہے، اور نہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی سے سنا ہے، البتہ مجھے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے بتایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: سود صرف ادھار میں ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2257]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 79 (2178، 2179)، صحیح مسلم/المساقاة 18 (1596)، سنن النسائی/البیوع 48 (4584)، (تحفة الأشراف: 94)، مسند احمد (5/200، 202، 204، 206، 209)، سنن الدارمی/البیوع 42 (2622) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اہل حدیث اور جمہور علماء کا مذہب یہ ہے کہ ان چھ چیزوں میں جن کا ذکر حدیث میں ہے، جب ہر ایک اپنی جنس کے بدلے بیچی جائے تو اس میں کم و بیش، اسی طرح ایک طرف نسیئہ یعنی میعاد ہونا، دونوں منع ہیں، اور دونوں سود ہیں، اور جب ان میں سے کوئی دوسری جنس کے بدل بیچی جائے جیسے چاندی سونے کے بدلے، یا گیہوں جو کے بدلے، تو کمی و بیشی جائز ہے، لیکن نسیئہ حرام ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 2258
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَلِيٍّ الرِّبْعِيِّ ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَأْمُرُ بِالصَّرْفِ يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ وَيُحَدَّثُ ذَلِكَ عَنْهُ، ثُمَّ بَلَغَنِي أَنَّهُ رَجَعَ عَنْ ذَلِكَ فَلَقِيتُهُ بِمَكَّةَ، فَقُلْتُ: إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكَ رَجَعْتَ، قَالَ: نَعَمْ، إِنَّمَا كَانَ ذَلِكَ رَأْيًا مِنِّي، وَهَذَا أَبُو سَعِيدٍ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنَّهُ نَهَى عَنِ الصَّرْفِ".
ابوالجوزاء کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو بیع صرف کے جواز کا حکم دیتے سنا، اور لوگ ان سے یہ حدیث روایت کرتے تھے، پھر مجھے یہ خبر پہنچی کہ انہوں نے اس سے رجوع کر لیا ہے، تو میں ان سے مکہ میں ملا، اور میں نے کہا: مجھے یہ معلوم ہوا ہے کہ آپ نے اس سے رجوع کر لیا ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، وہ میری رائے تھی، اور یہ ابوسعید رضی اللہ عنہ ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع صرف سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2258]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4102)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/48، 51) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: بیع صرف: جب مال برابر نہ ہو یا نقدا نقد نہ ہو، تو وہ بیع صرف کہلاتا ہے، ابن عباس رضی اللہ عنہما حدیث سنتے ہی اپنی رائے سے پھر گئے، اور رائے کو ترک کر دیا، اور حدیث پر عمل کر لیا، لیکن ہمارے زمانے کے نام نہاد مسلمان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی پیروی نہیں کرتے، اور ایک حدیث کیا بہت ساری احادیث سن کر بھی اپنے مجتہد کا قول ترک نہیں کرتے، حالانکہ ان کا مجتہد کبھی خطا کرتا ہے کبھی صواب۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح