الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب التجارات
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
50. بَابُ: صَرْفِ الذَّهَبِ بِالْوَرِقِ
50. باب: سونے کو چاندی کے بدلے بیچنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2259
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، سَمِعَ مَالِكَ بْنَ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الذَّهَبُ بِالْوَرِقِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ"، قَالَ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ: سَمِعْتُ سُفْيَانَ، يَقُولُ: الذَّهَبُ بِالْوَرِقِ احْفَظُوا.
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سونے کو چاندی سے بیچنا سود ہے مگر نقدا نقد۔ ابوبکر بن ابی شیبہ کہتے ہیں کہ میں نے سفیان بن عیینہ کو کہتے سنا: یاد رکھو کہ سونے کو چاندی سے یعنی باوجود اختلاف جنس کے ادھار بیچنا «ربا» (سود) ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2259]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (2253) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 2260
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ ، قَالَ: أَقْبَلْتُ، أَقُولُ: مَنْ يَصْطَرِفُ الدَّرَاهِمَ، فَقَالَ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ وَهُوَ عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ : أَرِنَا ذَهَبَكَ، ثُمَّ ائْتِنَا إِذَا جَاءَ خَازِنُنَا نُعْطِكَ وَرِقَكَ، فَقَالَ عُمَرُ: كَلَّا وَاللَّهِ لَتُعْطِيَنَّهُ وَرِقَهُ أَوْ لَتَرُدَّنَّ إِلَيْهِ ذَهَبَهُ، فَإِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْوَرِقُ بِالذَّهَبِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ".
مالک بن اوس بن حدثان کہتے ہیں کہ میں یہ کہتے ہوئے آیا کہ کون درہم کی بیع صرف کرتا ہے؟ یہ سن کر طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ بولے، اور وہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے تھے: لاؤ مجھے اپنا سونا دکھاؤ، اور دے جاؤ، پھر ذرا ٹھہر کے آنا، جب ہمارا خزانچی آ جائے گا تو ہم تمہیں درہم دے دیں گے، اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہرگز نہیں، اللہ کی قسم! یا تو اس کی چاندی دے دو، یا اس کا سونا اسے لوٹا دو، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: چاندی کو سونے سے بیچنا سود ہے مگر جب نقدا نقد ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2260]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: (2253) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 2261
حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الشَّافِعِيُّ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِيهِ الْعَبَّاسِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ شَافِعٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الدِّينَارُ بِالدِّينَارِ، وَالدِّرْهَمُ بِالدِّرْهَمِ، لَا فَضْلَ بَيْنَهُمَا فَمَنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ بِوَرِقٍ، فَلْيَصْطَرِفْهَا بِذَهَبٍ، وَمَنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ بِذَهَبٍ فَلْيَصْطَرِفْهَا بِالْوَرِقِ وَالصَّرْفُ هَاءَ وَهَاءَ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دینار کو دینار سے، اور درہم کو درہم سے بیچو ان میں کمی بیشی نہ ہو، اور جس کو چاندی کی حاجت ہو تو وہ اس کو سونے سے بھنا لے، اور جس کو سونے کی حاجت ہو اس کو چاندی سے بھنا لے، لیکن یہ نقدا نقد ہو، ایک ہاتھ سے لے دوسرے ہاتھ سے دے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2261]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10271، ومصباح الزجاجة: 796) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ عباس بن عثمان بن شافع: لا يعرف حاله (تقريب:3179)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 459