ام ہانی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”تم بکریاں پالو، اس لیے کہ ان میں برکت ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2304]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18008، ومصباح الزجاجة: 808)، وقد أخرجہ: 6/424) (صحیح)»
عروہ بارقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اونٹ ان کے مالکوں کے لیے قوت کی چیز ہے، اور بکریاں باعث برکت ہیں، اور گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لیے بھلائی بندھی ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2305]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بکری تو جنت کے جانوروں میں سے ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2306]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7439، ومصباح الزجاجة: 810) (صحیح)» (سند میں زربی بن عبد اللہ ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، نیزملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1128)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف جدًا¤ قال البوصيري: ’’ زربي (بن عبد اللّٰه) متفق علي ضعفه ‘‘ ضعيف (تقريب: 2013)¤ وللحديث طريق آخر مظلم عند الخطيب (435/7)¤ وللحديث شواهد ضعيفة في الصحيحة للألباني (1128) !¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 461
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مالدار لوگوں کو بکریاں اور محتاج لوگوں کو مرغیاں رکھنے کا حکم دیا اور فرمایا ہے: ”جب مالدار مرغیاں پالنے لگتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اس بستی کو تباہ کرنے کا حکم دیتا ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2307]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12999، ومصباح الزجاجة: 811) (موضوع)» (سند میں علی بن عروہ متروک بلکہ متہم با لوضع راوی ہے، نیز عثمان بن عبد الرحمن مجہول ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 119)
قال الشيخ الألباني: موضوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده موضوع¤ علي بن عروة: متروك (تقريب: 4771)¤ وقال البوصيري: ’’ ھذا إسناد ضعيف،علي بن عروة تركوه،قال ابن حبان: يضع الحديث ‘‘¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 462