عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو حاکم بھی لوگوں کے درمیان فیصلے کرتا ہے، وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ ایک فرشتہ اس کی گدی پکڑے ہوئے ہو گا، پھر وہ فرشتہ اپنا سر آسمان کی طرف اٹھائے گا، اگر حکم ہو گا کہ اس کو پھینک دو، تو وہ اسے ایک ایسی کھائی میں پھینک دے گا جس میں وہ چالیس برس تک گرتا چلا جائے گا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2311]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9566، ومصباح الزجاجة: 813)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/430) (ضعیف)» (سند میں مجالد بن سعید ضعیف راوی ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ مجالد: ضعيف¤ والسند ضعفه البو صيري¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 462
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی مدد قاضی (فیصلہ کرنے والے) کے ساتھ اس وقت تک ہوتی ہے جب تک وہ ظلم نہ کرے، جب وہ ظلم کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو اس کے نفس کے حوالے کر دیتا ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2312]
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رشوت دینے والے اور رشوت لینے والے دونوں پر اللہ کی لعنت ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2313]
وضاحت: ۱؎: رشوت لینے والے پر تو ظاہر ہے کہ وہ رشوت لے کر ضرور اس فریق کی رعایت کرے گا جس سے رشوت کھائے گا، اور رشوت دینے والے پر اس واسطے کہ وہ رشوت دے کر اس کو ظلم اور ناحق پر مائل کرے گا۔ بعض علماء نے لکھا ہے کہ اگر اس کا مقدمہ حق ہو اور کوئی حاکم بغیر رشوت لئے حق فیصلہ نہ کرتا ہو تو ظلم کو دفع کرنے کے لئے اگر رشوت دے تو گناہ گار نہ ہو گا، پس ضروری ہے کہ آدمی رشوت دینے اور لینے والے دونوں برے کاموں سے پرہیز کرے، اسی طرح رشوت دلانے اور اس کی دلالی کرنے سے بھی دور رہے کیونکہ ان امور سے ڈر ہے کہ وہ اللہ کی لعنت کامستحق ہو گا، «نسأل الله العافية» ۔