ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: (قرض کا) ضامن و کفیل (اس کی ادائیگی کا) ذمہ دار ہے، اور قرض کی ادائیگی انتہائی ضروری ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2405]
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ایک شخص ایک قرض دار کے پیچھے لگا رہا جس پر اس کا دس دینار قرض تھا، وہ کہہ رہا تھا: میرے پاس کچھ نہیں جو میں تجھے دوں، اور قرض خواہ کہہ رہا تھا: جب تک تم میرا قرض نہیں ادا کرو گے یا کوئی ضامن نہیں لاؤ گے میں تمہیں نہیں چھوڑ سکتا، چنانچہ وہ اسے کھینچ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرض خواہ سے پوچھا: ”تم اس کو کتنی مہلت دے سکتے ہو“؟ اس نے کہا: ایک مہینہ کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو میں اس کا ضامن ہوتا ہوں“، پھر قرض دار نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دئیے ہوئے مقررہ وقت پر اپنا قرضہ لے کر آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”تجھے یہ کہاں سے ملا“؟ اس نے عرض کیا: ایک کان سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس میں بہتری نہیں“، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی جانب سے ادا کر دیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2406]
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جنازہ لایا گیا، تاکہ آپ اس کی نماز جنازہ پڑھ لیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو (میں نہیں پڑھوں گا) اس لیے کہ وہ قرض دار ہے“، ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میں اس کے قرض کی ضمانت لیتا ہوں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پورا ادا کرنا ہو گا“، انہوں نے کہا: جی ہاں، پورا ادا کروں گا، اس پر اٹھارہ یا انیس درہم قرض تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2407]
وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ قرض بری بلا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی وجہ سے نماز جنازہ پڑھنے میں تامل کیا، بعضوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تنبیہ کے لئے ایسا کیا تاکہ دوسرے لوگ قرض کی ادائیگی کا پورا پورا خیال رکھیں، قرض وہ بلا ہے کہ شہید کے سارے گناہ معاف ہو جاتے ہیں پر قرض معاف نہیں ہوتا، وہ حقوق العباد ہے، بعض علماء نے کہا ہے کہ اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ امام کو جائز ہے کہ بعض مردوں پر جن سے گناہ سرزد ہوا ہو نماز جنازہ نہ پڑھے، دوسرے لوگوں کو ڈرانے کے لئے، لیکن دوسرے لوگ نماز جنازہ پڑھ لیں، حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کہ میت کی طرف سے ضمانت درست ہے اگرچہ اس نے قرض کے موافق مال نہ چھوڑا ہو، اکثر اہل علم کا یہی قول ہے اور امام ابوحنیفہ کہتے ہیں: اگر قرض کے موافق اس نے مال نہ چھوڑا ہو تو ضمانت درست نہیں۔