الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الصدقات
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
10. بَابُ: مَنِ ادَّانَ دَيْنًا وَهُوَ يَنْوِي قَضَاءَهُ
10. باب: قرض اس نیت سے لینا کہ اسے واپس بھی کرنا ہے اس کے فضل کا بیان۔
حدیث نمبر: 2408
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عَمْرِو بْنِ هِنْدٍ ، عَنِ ابْنِ حُذَيْفَةَ هُوَ عِمْرَانُ ، عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ مَيْمُونَةَ ، قَالَت: كَانَتْ تَدَّانُ دَيْنًا، فَقَالَ لَهَا بَعْضُ أَهْلِهَا: لَا تَفْعَلِي وَأَنْكَرَ ذَلِكَ عَلَيْهَا، قَالَتْ: بَلَى، إِنِّي سَمِعْتُ نَبِيِّي وَخَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَدَّانُ دَيْنًا يَعْلَمُ اللَّهُ مِنْهُ أَنَّهُ يُرِيدُ أَدَاءَهُ إِلَّا أَدَّاهُ اللَّهُ عَنْهُ فِي الدُّنْيَا".
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ وہ قرض لیا کرتی تھیں تو ان کے گھر والوں میں سے کسی نے ان سے کہا: آپ ایسا نہ کریں، اور ان کے ایسا کرنے کو اس نے ناپسند کیا، تو وہ بولیں: کیوں ایسا نہ کریں، میں نے اپنے نبی اور خلیل صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: کوئی بھی مسلمان ایسا نہیں جو قرض لیتا ہو اور اللہ جانتا ہو کہ وہ اس کو ادا کرنا چاہتا ہے مگر اللہ اس کو دنیا ہی میں اس سے ادا کرا دے گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2408]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/البیوع 97 (4690)، (تحفة الأشراف: 18077) (صحیح)» ‏‏‏‏ (حدیث میں «فِي الدُّنْيَا» کا لفظ ثابت نہیں ہے، ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی: رقم: 496)۔

وضاحت: ۱؎: یعنی اس کی ادائیگی کا راستہ پیدا کرے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله في الدنيا

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ نسائي (4690)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 465

حدیث نمبر: 2409
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُفْيَانَ مَوْلَى الْأَسْلَمِيِّينَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ اللَّهُ مَعَ الدَّائِنِ حَتَّى يَقْضِيَ دَيْنَهُ مَا لَمْ يَكُنْ فِيمَا يَكْرَهُ اللَّهُ"، قَالَ: فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ يَقُولُ لِخَازِنِهِ، اذْهَبْ فَخُذْ لِي بِدَيْنٍ، فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ أَبِيتَ لَيْلَةً إِلَّا وَاللَّهُ مَعِي بَعْدَ الَّذِي سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قرض دار کے ساتھ ہوتا ہے یہاں تک کہ وہ اپنا قرض ادا کر دے، جب کہ وہ قرض ایسی چیز کے لیے نہ ہو جس کو اللہ ناپسند کرتا ہے، راوی کہتے ہیں کہ عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما اپنے خازن سے کہتے کہ جاؤ میرے لیے قرض لے کر آؤ، اس لیے کہ میں ناپسند کرتا ہوں کہ میں کوئی رات گزاروں اور اللہ تعالیٰ میرے ساتھ نہ ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2409]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5228، ومصباح الزجاجة: 844)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/البیوع 55 (2637) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن