عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ اپنی زمین کرایہ پر کھیتی کے لیے دیا کرتے تھے، ان کے پاس ایک شخص آیا اور انہیں رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ والی حدیث کی خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیتوں کو کرائیے پر دینے سے منع کیا ہے، یہ سن کر ابن عمر رضی اللہ عنہما چلے اور میں بھی ان کے ساتھ چلا یہاں تک کہ بلاط میں رافع رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، اور ان سے اس حدیث کے متعلق سوال کیا، تو انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیتوں کو کرائیے پر دینے سے منع کیا ہے، اس پر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ان زمینوں کو کرایہ پر دینا چھوڑ دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2453]
وضاحت: ۱؎: بلاط: مسجد نبوی کے پاس ایک مقام کا نام ہے۔ یہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کی اگلی حدیث کے خلاف ہے، اس میں بٹائی سے منع کیا ہے، لیکن سونے چاندی کے بدلے زمین کا کرایہ پر دینا درست بیان ہوا ہے،اور اس روایت میں مطلقاً کرایہ پر دینے سے ممانعت ہے اسی واسطے اہل حدیث نے رافع رضی اللہ عنہ کی حدیث کو ترک کیا کیونکہ وہ مضطرب ہے۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا تو فرمایا: ”جس کے پاس زمین ہو وہ اس میں خود کھیتی کرے، یا کسی کو کھیتی کے لیے دیدے، لیکن کرائے پر نہ دے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2454]
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ سے منع کیا ہے، اور محاقلہ زمین کو کرایہ پر دینا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2455]