عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی ایسے غلام کو آزاد کرے جس کے پاس مال ہو، وہ مال غلام ہی کا ہو گا، سوائے اس کے کہ مالک غلام سے اس کے مال کی شرط لگا لے تو وہ مال مالک کا ہو گا“۔ ابن لہیعہ کی روایت میں (شرط کے بجائے) «إلا أن يستثنيه السيد» ہے (سوائے اس کے کہ مالک مال کا استثناء کر لے)۔ [سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2529]
عمیر مولی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے ان سے کہا: عمیر! میں نے تمہیں خوشی خوشی آزاد کر دیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”جو شخص ایک غلام آزاد کرے اور اس کے مال کا تذکرہ نہ کرے، تو وہ مال غلام کا ہو گا“، مجھے بتاؤ تمہارے پاس کیا مال ہے؟۔ [سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2530]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9493، ومصباح الزجاجة: 896) (ضعیف)» (سند میں اسحاق بن ابراہیم المسعودی مجہول راوی ہیں، امام بخاری کہتے کہ حدیث کو مرفوع روایت کرنے میں ان کی متابعت نہیں کی جائے گی، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 1748)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ إسحاق بن إبراهيم بن عمران بن عمير: ذكره ابن الجارود في الضعفاء ووثقه ابن وحده (تقريب: 329)¤ وجده عمير مولي ابن مسعود: مجهول (تقريب: 5192)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 470