الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
25. بَابُ: السَّرَايَا
25. باب: سریہ (فوجی دستوں) کا بیان۔
حدیث نمبر: 2827
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ مُحَمَّدٌ الصَّنْعَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْعَامِلِيُّ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَكْثَمَ بْنِ الْجَوْنِ الْخُزَاعِيِّ:" يَا أَكْثَمُ، اغْزُ مَعَ غَيْرِ قَوْمِكَ، يَحْسُنْ خُلُقُكَ وَتَكْرُمْ عَلَى رُفَقَائِكَ، يَا أَكْثَمُ، خَيْرُ الرُّفَقَاءِ أَرْبَعَةٌ، وَخَيْرُ السَّرَايَا أَرْبَعُ مِائَةٍ، وَخَيْرُ الْجُيُوشِ أَرْبَعَةُ آلَافٍ، وَلَنْ يُغْلَبَ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا مِنْ قِلَّةٍ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اکثم بن جون خزاعی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اکثم! اپنی قوم کے علاوہ دوسرے لوگوں کے ہمراہ جہاد کرو، تمہارے اخلاق اچھے ہو جائیں گے، اور تمہارے ساتھیوں میں تمہاری عزت ہو گی، اکثم! چار ساتھی بہتر ہیں، بہترین دستہ چار سو سپاہیوں کا ہے، اور بہترین لشکر چار ہزار کا ہے، نیز بارہ ہزار کا لشکر کبھی کم تعداد کی وجہ سے مغلوب نہیں ہو گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2827]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1571، ومصباح الزجاجة: 1001) (ضعیف جداً)» ‏‏‏‏ (عبدالملک بن محمد الصنعانی لین الحدیث اور ابو سلمہ العاملی متروک ہے، بلکہ ابو حاتم نے اسے جھوٹا قرار دیا ہے، آخری فقرہ: «خير الرفقاء» دوسرے طریق سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 986)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا لكن شطره الثاني خير صحيح من وجه آخر

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف جدًا¤ أبو سلمة العاملي الأزدي: متروك ورماه أبو حاتم بالكذب وعبدالملك بن محمد الصنعاني البرسمي لين الحديث (تقريب:8145،4211)¤ وللحديث طريق آخر عند البيهقي (157/9) وإسناده ضعيف مظلم والشطر الأخير: ’’خيرالصحابة ‘‘ إلخ في ضعيف سنن أبي داود (2611)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 481

حدیث نمبر: 2828
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ:" كُنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانُوا يَوْمَ بَدْرٍ ثَلَاثَ مِائَةٍ وَبِضْعَةَ عَشَرَ عَلَى عِدَّةِ أَصْحَابِ طَالُوتَ، مَنْ جَازَ مَعَهُ النَّهَرَ وَمَا جَازَ مَعَهُ إِلَّا مُؤْمِنٌ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم برابر گفتگو کرتے رہتے تھے کہ غزوہ بدر میں صحابہ کی تعداد تین سو دس سے کچھ اوپر تھی، اور یہی تعداد طالوت کے ان ساتھیوں کی بھی تھی جنہوں نے ان کے ساتھ نہر پار کی (یاد رہے کہ) ان کے ساتھ صرف اسی شخص نے نہر پار کی تھی جو ایمان والا تھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2828]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 6 (3959)، (تحفة الأشراف: 1851)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/السیر 38 (1598) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

حدیث نمبر: 2829
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَاب ، عَنْ ابْنِ لَهِيعَةَ ، أَخْبَرَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ لَهِيعَةَ بْنِ عُقْبَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْوَرْدِ صَاحِبَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِيَّاكُمْ وَالسَّرِيَّةَ الَّتِي إِنْ لَقِيَتْ فَرَّتْ، وَإِنْ غَنِمَتْ غَلَّتْ".
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ابوالورد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس فوجی دستے میں شرکت سے بچو جس کی دشمن سے مڈبھیڑ ہو تو وہ بھاگ کھڑا ہو، اور اگر مال غنیمت حاصل ہو تو اس میں خیانت کرے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2829]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15518، ومصباح الزجاجة: 1002) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (سند میں لہیعہ بن عقبہ ضعیف راوی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ لهيعةبن عقبة مستور (تقريب: 5682) وقال البوصيري: ’’ ھذا إسناد ضعيف موقوف‘‘¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 481