الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
40. بَابُ: لاَ طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ
40. باب: اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2863
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَكَمِ بْنِ ثَوْبَانَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ عَلْقَمَةَ بْنَ مُجَزِّرٍ عَلَى بَعْثٍ وَأَنَا فِيهِمْ، فَلَمَّا انْتَهَى إِلَى رَأْسِ غَزَاتِهِ أَوْ كَانَ بِبَعْضِ الطَّرِيقِ اسْتَأْذَنَتْهُ طَائِفَةٌ مِنَ الْجَيْشِ فَأَذِنَ لَهُمْ، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ حُذَافَةَ بْنِ قَيْسٍ السَّهْمِيَّ، فَكُنْتُ فِيمَنْ غَزَا مَعَهُ فَلَمَّا كَانَ بِبَعْضِ الطَّرِيقِ، أَوْقَدَ الْقَوْمُ نَارًا لِيَصْطَلُوا أَوْ لِيَصْنَعُوا عَلَيْهَا صَنِيعًا، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَكَانَتْ فِيهِ دُعَابَةٌ: أَلَيْسَ لِي عَلَيْكُمُ السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ، قَالُوا: بَلَى، قَالَ: فَمَا أَنَا بِآمِرِكُمْ بِشَيْءٍ إِلَّا صَنَعْتُمُوهُ، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنِّي أَعْزِمُ عَلَيْكُمْ إِلَّا تَوَاثَبْتُمْ فِي هَذِهِ النَّارِ، فَقَامَ نَاسٌ فَتَحَجَّزُوا فَلَمَّا ظَنَّ أَنَّهُمْ وَاثِبُونَ، قَالَ: أَمْسِكُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ فَإِنَّمَا كُنْتُ أَمْزَحُ مَعَكُمْ، فَلَمَّا قَدِمْنَا ذَكَرُوا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَمَرَكُمْ مِنْهُمْ بِمَعْصِيَةِ اللَّهِ، فَلَا تُطِيعُوهُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علقمہ بن مجزر رضی اللہ عنہ کو ایک لشکر کا سردار بنا کر بھیجا، میں بھی اس لشکر میں تھا، جب وہ لشکر کے آخری پڑاؤ پر پہنچے یا درمیان راستے ہی میں تھے تو لشکر کی ایک جماعت نے (آگے جانے کی) اجازت مانگی، علقمہ رضی اللہ عنہ نے اجازت دے دی، اور عبداللہ بن حذافہ بن قیس سہمی رضی اللہ عنہ کو ان پر امیر مقرر کر دیا، میں بھی ان لوگوں میں تھا جنہوں نے ان کے ساتھ غزوہ کیا، ابھی وہ راستہ ہی میں تھے کہ ان لوگوں نے تاپنے یا کچھ پکانے کے لیے آگ جلائی، تو عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ (جن کے مزاج میں خوش طبعی پائی جاتی تھی) نے کہا: کیا تم پر میری بات سننا اور اطاعت کرنا واجب نہیں؟ لوگوں نے جواب دیا: کیوں نہیں؟ کہا: میں کسی کام کے کرنے کا تمہیں حکم دوں تو تم حکم بجا لاؤ گے؟ لوگوں نے جواب دیا: ہاں، کہا: میں لازمی حکم دیتا ہوں کہ تم اس آگ میں چھلانگ لگا دو، کچھ لوگ کھڑے ہو گئے اور کودنے کے لیے کمر کس لی، عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ کو جب یہ گمان ہوا کہ واقعی یہ تو کود ہی جائیں گے، تو بولے: ٹھہرو، میں تم سے یونہی مذاق کر رہا تھا ۱؎۔ جب ہم لوگ واپس مدینہ آئے، لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سارا ماجرا سنایا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حکام میں جو تمہیں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا حکم دے تو اس کی بات نہ ما نو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2863]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4266، ومصباح الزجاجة: 1012)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/67) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس واقعہ سے پتہ چلاکہ جو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا حکم دے تو اس کی بات ہرگز مت مانو اگرچہ وہ امام ہو یا حاکم یا خلیفہ یا بادشاہ یا رئیس یا سردار، اللہ کی اطاعت سب پر مقدم ہے، پھر جب خلاف شریعت باتوں میں امام کی اطاعت منع ہوئی تو اللہ اور اس کے رسول کے حکم کے خلاف کسی مجتہد یا عالم کی اطاعت کیوں کر جائز ہو گی، اس حدیث سے تقلید کی جڑ کٹ گئی اور یہ بھی معلوم ہوا کہ جو بادشاہ یا امام شریعت کے خلاف حکم دے تو اس کی بات نہ ماننی چاہئے بلکہ اس کو شریعت کی اطاعت کے لئے مجبور کرنا چاہئے، اگر شریعت کی اطاعت قبول نہ کرے تو اگر قدرت اور طاقت ہو تو اس کو فوراً معزول کر کے دوسرے کسی پرہیزگار دین دار کو اپنا امام یا بادشاہ بنانا چاہئے، یہی اسلام کا شیوہ ہے اور یہی حکم الٰہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 2864
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ الْمَكِّيُّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" عَلَى الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ الطَّاعَةُ فِيمَا أَحَبَّ أَوْ كَرِهَ، إِلَّا أَنْ يُؤْمَرَ بِمَعْصِيَةٍ، فَإِذَا أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ فَلَا سَمْعَ وَلَا طَاعَةَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان آدمی پر (امیر اور حاکم کی) بات ماننا لازم ہے، چاہے وہ اسے پسند ہو یا ناپسند، ہاں اگر اللہ اور رسول کی نافرمانی کا حکم دیا جائے تو اس کو سننا ماننا نہیں ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2864]
تخریج الحدیث: «حدیث عبد اللہ بن رجاء المکی تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7927)، وحدیث اللیث بن سعد أخرجہ: صحیح مسلم/الإمارة 8 (1839)، سنن الترمذی/الجہاد 29 (1707)، (تحفة الأشراف: 8088) وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجہاد 108 (2955)، الأحکام 4 (7144)، سنن ابی داود/الجہاد 96 (2626)، سنن النسائی/البیعة 34 (4211)، مسند احمد (2/17، 42) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 2865
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ ، ح وحَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" سَيَلِي أُمُورَكُمْ بَعْدِي رِجَالٌ يُطْفِئُونَ السُّنَّةَ، وَيَعْمَلُونَ بِالْبِدْعَةِ، وَيُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ عَنْ مَوَاقِيتِهَا"، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ أَدْرَكْتُهُمْ كَيْفَ أَفْعَلُ؟، قَالَ:" تَسْأَلُنِي يَا ابْنَ أُمِّ عَبْدٍ، كَيْفَ تَفْعَلُ؟ لَا طَاعَةَ لِمَنْ عَصَى اللَّهَ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ زمانہ قریب ہے کہ میرے بعد تمہارے معاملات کی باگ ڈور ایسے لوگوں کے ہاتھ میں آئے گی جو سنت کو مٹائیں گے، بدعت پر عمل پیرا ہوں گے، اور نماز کی وقت پر ادائیگی میں تاخیر کریں گے، میں نے کہا: اللہ کے رسول! اگر میں ان کا زمانہ پاؤں تو کیا کروں؟ فرمایا: اے ام عبد کے بیٹے! مجھ سے پوچھ رہے ہو کہ کیا کروں؟ جو شخص اللہ کی نافرمانی کرے اس کی بات نہیں مانی جائے گی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2865]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9370، ومصباح الزجاجة: 1013)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/399، 5/325، 329) (صحیح) (صحیح أبی داود: 458، و سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2/ 139)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن