شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ عزوجل نے ہر چیز میں احسان (رحم اور انصاف) کو فرض قرار دیا ہے، پس جب تم قتل کرو تو اچھی طرح قتل کرو (تاکہ مخلوق کو تکلیف نہ ہو) اور جب ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو، اور چاہیئے کہ تم میں سے ہر ایک اپنی چھری کو تیز کر لے، اور اپنے ذبیحہ کو آرام پہنچائے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3170]
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک ایسے شخص پر ہوا جو ایک بکری کا کان پکڑے اسے گھسیٹ رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا کان چھوڑ دو، اور اس کی گردن کی طرف پکڑ لو (تاکہ اسے تکلیف نہ ہو)“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3171]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4293، ومصباح الزجاجة: 1097) (ضعیف جدا)» (سند میں موسیٰ بن محمد منکر الحدیث راوی ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد جدا
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف جدًا¤ قال أبو حاتم الرازي: ’’ ھذه أحاديث منكرة كأنھا موضوعة،وموسي(بن محمد بن إبراهيم التيمي): ضعيف الحديث جدًا و أبوه …… لم يسمع من جابر ولا أبي سعيد ‘‘ (علل الحديث 241/2 ح 2214)¤ وانظر الحديث الآتي (3185)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 490
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری کو تیز کرنے، اور اسے جانوروں سے چھپانے کا حکم دیا، اور فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی ذبح کرے تو اچھی طرح ذبح کرے“ تاکہ اس کی جان جلد نکل جائے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3172]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6905، ومصباح الزجاجة: 1098)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/108) (صحیح)» (سند میں ابن لہیعہ اور قرة ضعیف راوی ہیں، تراجع الألبانی: رقم: 8)
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ابن لهيعة: ضعيف لإختلاطه و مدلس¤ والسند ضعيف من الطريقين وضعفه البوصيري¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 490